بہزاد لکھنوی کرتا ہوں میں جہاں کے نظاروں سے گفتگو - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
گفتگو
(بہزاد لکھنوی)
کرتا ہوں میں جہاں کے نظاروں سے گفتگو
ذرّوں سے دن کو، رات کو تاروں سے گفتگو

کچھ آپ ہی بتائیں کہ آخر کرے گا کون
ان منزلِ اُمید کے ہاروں سے گفتگو

ان کی نظر بھی پھر گئی، سچ ہے جہان میں
کرتا ہے کون عشق کے ماروں سے گفتگو

میری نگاہِ حسن طلب کررہی ہے آج
ہر گلشنِ حسین کی بہاروں سے گفتگو

ہاں یاد کیوں نہیں ہے، مجھے یاد ہے ضرور
نظروں سے گفتگو وہ اشاروں سے گفتگو

کیوں نیند کو بلاؤں کہ آہوں کے ساتھ ساتھ
کرنی ہے رات بھر مجھے تاروں سے گفتگو

کرتا ہے عشق مجھ کو بہزاد مبتلا
کرلوں بساطِ عشق کے ہاروں سے گفتگو
 
Top