بچوں کی کہانی جو کہ مسلمان اور اس کے ایمان کو بہت خوبصورتی سے بیان کرتی ہے ۔
اور سمجھنے والے سمجھ سکتے ہیں کہ کسی مومن مسلمان کے حساب کے وقت اس سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تو نے ہولی ۔ دیوالی ۔ کرسمس کی مبارک باد کیوں دی ۔
اس سے جو پوچھا جائے گا وہ یہ کہانی بہت سادہ زبان میں سمجھا رہی ہے ۔
غیر متفق
یہ بچوں کی کہانی مسلمان اور اس کے ایمان کو بالکل غلط بیان کر رہی ہے ۔ کسی بھی مومن مسلم سے حساب کے وقت صرف یہی پوچھا جائے گا کہ تو نے ہولی دیوالی کرسمس کی مبارکباد کیوں دی ۔
جو کچھ اس کہانی میں مومن و مسلم سے پوچھے جانے بارے تحریر ہوا وہ بالکل غلط ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مومِن کسے کہتے ہیں
عارف محمود کسانہ سویڈن
بشکریہ سلیقہ میگ
http://saliqamag.com/kidz-stories-urdu-momeen/
بچوں کے لئے اسلامی اور معلوماتی کہانیوں کا سلسلہ
امی جان نانا ابو کہاں ہیں مجھے اُن سے ضروری کام ہے۔ شمائل نے اپنی امی سے پوچھا۔ بیٹا وہ اپنے کمرے میں ہوں گے۔ کیوں تمھیں کیا کام ہے۔ امی نے شمائل سے پوچھا۔ یہ تو میں انہیں ہی بتاؤں گا اور یہ کہہ کر شمائل نانا ابو کے کمرے کی طرف چلا گیا۔ انوشہ اور یاور بھی اُس کے پیچھے پیچھے نانا جان کے کمرے کی طرف گئے۔ شمائل نے کمرے میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے نانا ابو کو سلام کیا ۔ انہوں نے بڑے پیار سے جواب دیا ۔ اتنی دیر میں انوشہ اور یاور بھی آگئے اور ا نہوں نے بھی نانا ابو کو سلام کیا ۔ نانا جان نے انہیں بھی پیار کیا اور بیٹھنے کو کہا۔ شمائل کہنے لگا نانا جان میرے سکول میں تقریری مقابلہ ہورہا ہے جس کا عنوان ہے مومن کی زندگی۔ مجھے آپ سے اس سلسلہ میں مدد لینی ہے۔ آپ مجھے تفصیل سے بتائیں کہ
مومن کسے کہتے ہیں اور مومن کی زندگی کس طرح کی ہوتی ہے تاکہ میں اچھی سی تقریر تیار کرسکوں۔
اچھا تو یہ بات ہے نانا جان نے کہا۔ بیٹا
مومن عربی زبان کا لفظ ہے اور یہ لفظ امن سے نکلا ہے جس کا مطلب اطمینان ، خوف نہ ہونا، تصدیق کرنا اور بھروسہ کرنا ہوتا ہے لہذا مومِن کا مطلب ہوتا ہے وہ جو دِل کی سچائی کے ساتھ ایمان کو قبول کرلے ، دینِ اسلام کے مطابق چلے اور جس پر بھروسہ کیا جاسکے اور دوسروں کے لیے امن اور سلامتی کا باعث ہو۔
غیر متفق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مومن عربی زبان کا لفظ نہیں ہے ۔ اور نہ ہی اس کا امن سے کوئی واسطہ ہے ۔
مومن ہمیشہ بے چینی اور خوفزدگی کی حالت میں ہر بات کو جھٹلاتا ملے گا نہ کسی پر بھروسہ کرے گا اور نہ اس پر کوئی بھروسہ کرے گا ۔ مومن کا معنی ہے کہ جھوٹے دل کے ساتھ زبانی کلامی ایمان کا اقرار کرے ۔ عمل سے دور رہے ۔ اور ہمیشہ دوسروں کے لیئے خوف و دہشت کی علامت بنا رہے
مومن، ایمان، مسلم اور تقوٰی جیسے الفاظ آپ نے سُنے ہوں گے اِ ن کا مفہوم ایک جیسا ہی ہے۔ اِسی طرح مسلمان اور مومن ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں۔
جب کوئی اسلام کو دین کی حیثیت سے قبول کرتا ہے تو وہ مسلمان کہلاتا ہے اور جب وہ اپنی زندگی اُس کے مطابق گذارتا ہے تو وہ مومن کہلاتا ہے۔ یعنی جو خدا کو ایک مانتا ہے وہ مسلمان ہوتا ہے اور جو خدا کی ہر بات مانتا ہے وہ مومن ہوتا ہے۔
غیر متفق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب کوئی اسلام کو دین کی حیثیت سے قبول نہ کرے تو مسلمان کہلاتا ہے ۔ اور اگر غلطی سے اپنی زندگی اس دین کے مطابق بسر کرے تو مومن بھی نہیں کہلاتا ۔ جو خدا کو ایک مانے وہ مسلمان نہیں ۔ اور جو خدا کی ہر بات مانے وہ مومن نہیں ہوسکتا ۔
نانا جان قرآنِ مجید میں مومن کے بارے میں کیا کہا گیا ہے۔ انوشہ نے پوچھا
بیٹا قرآن پاک میں بہت سے مقامات پر اللہ تعالٰی نے مومن کی خوبیوں کے بارے میں بتایا ہے۔ سب سے پہلے یہ کہا ہے کہ
مومن وہ ہوتے ہیں جو غائب پر ایمان لاتے ہیں
غیر متفق ۔۔۔۔۔۔۔۔ مومن وہ ہوتا ہے جو کسی بھی ان دیکھی چیز پر ایمان نہ لائے ۔
یعنی جو چیزیں اُن کے سامنے نہیں ہوتیں یا جنہیں وہ نہیں دیکھ سکتے مگر اُن کا ذکر قرآن میں موجود ہے اُن پر ایمان لاتے ہیں جیسے مرنے کے بعد کی زندگی۔ اِسی طرح
مومن عقل اور فکر سے کام لیتے ہیں،
غیر متفق ۔۔۔۔۔۔۔۔ مومن کبھی عقل و فکر سے کام نہیں لیتا ۔۔
اِس کائنات پر غوروفکر کرتے ہیں ، علم حاصل کرتے ہیں۔
غیر متفق ۔۔۔۔۔۔۔۔مومن اس کائنات پر غوروفکر نہیں کرتا ۔اور علم سے کوسوں دور بھاگتا ہے ۔
انصاف سے کام لیتے ہیں، جھوٹ نہیں بولتے اور سچی بات کرتے ہیں۔ ماپ تول پورا کرتے ہیں، ضرورت مندوں کو اپنی چیزیں دے دیتے ہیں، فضول باتیں نہیں کرتے، نہ تو تکبر کرتے ہیں اور نہ ہی کسی دوسرے کی بُرائی کرتے ہیں۔ نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ کنجوسی کرتے ہیں۔ اسی طرح مومن دوسروں کے بُرے نام نہیں رکھتے، نہ کسی پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں اور نہ ہی کسی کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہتے ہیں۔ جاہل لوگوں سے بحث نہیں کرتے، اگر کوئی امانت دے تو اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ نرم دل ہوتے ہیں لیکن اللہ کے دشمنوں کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں۔
غیر متفق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مومن کبھی انصاف سے کام نہیں لیتا ۔ مومن ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے ۔ سچ سے دور رہتا ہے ۔ ناپ تول میں ڈنڈی مارتاہے ۔ ضرورت مند کی کبھی مدد نہیں کرتا ۔ فضول باتوں میں الجھا رہتا ہے ۔ تکبر ناک پر دھرا رہتا ہے ۔ ہمیشہ غیبت میں مصروف رہتا ہے ۔ فضول خرچی اور کنجوسی اک دوسرے سے بڑھ کر ہوتی ہیں ۔ مومن ہمیشہ دوسروں کے نام بگاڑتے ہیں ۔ جھوٹے الزام لگاتے ہیں ۔ بے سروپا مذاق کرتے ہیں ۔ مومن ہمیشہ آپس میں لڑتے رہتے ہیں ۔ جاہلوں والی بحث میں الجھے رہتے ہیں ۔ امانت میں خیانت کرتے ہیں ۔ آپس میں جھگڑالو اور اللہ کے دشمن کے سامنے سر جھکائے رکھتے ہیں ۔
نانا جان کیا مومن غلط کام بالکل نہیں کرتے۔ کیا اُن سے کوئی گناہ کا کام نہیں ہوسکتا ۔ اب یاور نے سوال کیا۔
مومن سے بھی غلطی ہو سکتی ہے مگر مومن فورا توبہ کر لیتا ہے اور غلط کام کو چھوڑ دیتا ہے ۔ وہ بڑے گناہوں سے بچتا ہے
وہ زمین پر اکڑ کر نہیں چلتے اور نہ ہی چِلا کر بولتے ہیں۔ وہ لوگوں سے تُرش روی سے پیش نہیں آتے، حسد نہیں کرتے، اپنی تعریفیں نہیں کرتے رہتے، اچھے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ ہمیشہ صاف سیدھی اور دو ٹوک بات کرتے ہیں۔ افواہیں نہیں پھیلاتے ا ور کوئی غلط بات اُن تک پہنچے تو اُسے آگے نہیں پھیلاتے۔ وعدہ پورا کرتے ہیں اور سچی گواہی دیتے ہیں چاہے اُن کے اپنے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ والدین، رشتہ داروں اور یتیموں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں۔ کسی کے ساتھ احسان کرکے اُسے جتلاتے نہیں بلکہ اُسے احساس بھی نہیں دلاتے۔ خود تنگی میں رہ کر دوسروں کی ضرورت پوری کرتے ہیں۔ اگر کسی نے اُن سے قرضہ لیا ہو تو واپسی کے لیے تنگ نہیں کرتے اور اگر ممکن ہو تو معاف بھی کر دیتے ہیں۔ پہلے اپنی اصلاح کرتے ہیں پھر دوسروں کو تلقین کرتے ہیں۔ اپنے غصہ پر قابو پاتے ہیں، اپنی نگاہ اور ذہن صاف رکھتے ہیں۔ نماز ادا کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ مختصر یہ کہ وہ اپنی زندگی بغیر کسی خوف کے قرآن کے مطابق بسر کرتے ہیں۔ایسے لوگوں پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔
غیر متفق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مومن ہمیشہ زمین پر اکڑ کر چلتا ہے ۔ ہمیشہ چلا چلا کر ترشروئی سے بات کرتا ہے ۔ بے انتہا حاسد ہوتا ہے ۔ ہمیشہ اپنی تعریف میں محو رہتا ہے ۔ اچھے کاموں میں پیچھے رہتا ہے ۔ کبھی صاف سیدھی سچی بات نہیں کرتا ۔ ہمیشہ افواہیں پھیلاتا ہے کبھی وعدہ پورا نہیں کرتا ۔ سچی گواہی دینے سے مومن کی جان جاتی ہے ۔ کسی سے اچھا سلوک نہیں کرتا ۔ احسان کر کے ہمیشہ جتلاتا ہے ۔ قرضدار کو کبھی مہلت نہیں دیتا ۔ قرضہ معاف کرنا تو ممکن ہی نہیں ۔ اپنی اصلاح کی جانب توجہ کیئے بنا دوسروں کو تبلیغ میں الجھا رہتا ہے ۔ غصے میں مبتلا اپنی نگاہ و ذہن کو ہمیشہ اوہام میں مبتلا رکھتا ہے ۔ نماز و زکوات کو کبھی ادا نہیں کرتا ۔ مختصر یہ کہ مومن ہمیشہ پریشان اور خوفزدگی کے عالم میں زندگی بسر کرتا ہے ۔
اور ایسے مومن پر دنیا وآخرت میں رحتیں نازل ہوتی ہیں ۔
ہمارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی مومن کے بارے میں کچھ بتایا ہے۔ شمائل نے پوچھا
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی مومن کی خوبیاں بیان کی ہیں۔ آپؐ نے فرمایا ہے کہ
وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ نہ ہوں۔ آپؐ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ مومن وہ ہے جو چیز اپنے لیے پسند کرے وہی اپنے بھائی کے لیے بھی پسند کرے۔ اِسی طرح آپؐ نے فرمایا ہے کہ تم اُس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک مجھ سے یعنی حضور ؐ سے سب سے زیادہ پیار نہ کریں۔
غیر متفق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ شخص مومن ہو ہی نہیں سکتا جس کے ہاتھ پاؤں سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔
جب ہم اُن سے پیار کریں گے توقرآن کے مطابق زندگی گذاریں گے کیونکہ آپؐ کی پوری زندگی قرآن کے مطابق ہی تھی۔ بچوں آپ کو میں نے مومن کی خوبیاں اور اُس کی زندگی کے بارے میں بتا دیا ہے امید ہے کہ آپ کو سب سمجھ آگئی ہوگی اور شمائل اب تم اس بارے میں اچھی سی تقریربھی تیار کرسکتے ہو۔
جی نانا جان جب آپ بتا رہے تھے میں ساتھ ساتھ لکھتا جارہا تھا اور اب میں بہت اچھی تقریرتیار کروں گا اور مجھے امید ہے کہ پہلا انعام بھی میرا ہی ہوگا۔