عدنان حسین چیمہ
محفلین
زندگی بار بار نہیں آتی صرف ایک بار آتی ہے اور وقت سمندر کے کنارے پھیلی ہوئی ریت کی طرح ہے تم اس میں کتنی مٹھیاں بھر سکتے ہو ایک یا پھر دو، وقت تو بس پچاس یا سو برس کا ہے مگر اس سے زیادہ نہیں پھر سوچو' تم اس ریت کو کھا نہیں سکتے زیادہ سے زیادہ تم اس ریت کو دوسروں کی آنکھوں میں جھونک سکتے ہو اور بہت سے لوگ اپنی زندگی میں ایسا کرتے ہیں وہ لوگ ظالم ہوتے ہیں پھر کچھ لوگ جو اس ریت کو دوسروں کی آنکھوں میں ڈالنے کی بجائے اپنی آنکوں میں ڈال لیتے ہیں وہ لوگ بزدل اور اذیت پسند ہوتے ہیں
کچھ لوگ اس ریت سے محل بناتے ہیں وہ لوگ احمق ہوتے ہیں کچھ لوگ نہایت احتیاط سے ریت کے ایک ایک ذرے کو گننے لگتے ہیں وہ اس دنیا کے کنجوس ہیں کچھ لوگ اس ریت کو اپنے سر پر ڈال لیتے ہیں اور ہنسنے لگتے ہیں وہ لوگ اس دنیا کے بچے ہیں اور دنیا کی ساری معصومیت انہی کے نام سے قائم ہے۔۔۔
(کرشن چندر کی کتاب "باون پتے" سے اقتباس)
کچھ لوگ اس ریت سے محل بناتے ہیں وہ لوگ احمق ہوتے ہیں کچھ لوگ نہایت احتیاط سے ریت کے ایک ایک ذرے کو گننے لگتے ہیں وہ اس دنیا کے کنجوس ہیں کچھ لوگ اس ریت کو اپنے سر پر ڈال لیتے ہیں اور ہنسنے لگتے ہیں وہ لوگ اس دنیا کے بچے ہیں اور دنیا کی ساری معصومیت انہی کے نام سے قائم ہے۔۔۔
(کرشن چندر کی کتاب "باون پتے" سے اقتباس)