کرمِ کتابی بمع منظوم اردو ترجمہ

کرمِ کتابی
علامہ اقبال

شنیدم شبے در کتب خانہٗ من
بہ پروانہ می گفت کرمِ کتابی

بہ اوراقِ سینا نشیمن گرفتم
بسے دیدم از نسخہٗ فاریابی

نفہمیدہ ام حکمتِ زندگی را
ہماں تیرہ روزم زبے آفتابی

نکو گفت پروانہٗ نیم سوزے
کہ ایں نکتہ را در کتابے نیابی

تپش می کند زندہ تر زندگی را
تپش می دہد بال و پر زندگی را
از پیامِ مشرِق


ترجمہ
محمد خلیل الرحمٰن

سنا میں نے میری کتابوں میں اِک شب
پتنگے سے کہتا تھا کرمِ کتابی

کہ اوراقِ سینا میں گھر بھی بنایا
بہت پڑھ لیا نسخہٗ فاریابی

نہیں پاسکا حکمتِ زندگی کو
وہی بد نصیبی، وہی ہے خرابی

کہا تب جلے تن پتنگے نے اُس کو
کہ نکتہ نہیں ہے یہ ہرگز کتابی

تپش زندگی کو جِلا بخشتی ہے
تپش زندگی کا صَلہ بخشتی ہے​
 
آخری تدوین:
کیا کہنے جناب :)
کیا خوب ترجمہ کا
لطف آ گیا پڑھ کر
یہ اشعارتو بہت خوب ہیں

نہیں پاسکا حکمتِ زندگی کو
وہی بد نصیبی، وہی ہے خرابی

کہا تب جلے تن پتنگے نے اُس کو
کہ نکتہ نہیں ہے یہ ہرگز کتابی

تپش زندگی کو جِلا بخشتی ہے
تپش زندگی کا صَلہ بخشتی ہے

اللہ کرے زور قلم زیادہ
 
کہا تب جلے تن پتنگے نے اُس کو
کہ نکتہ نہیں ہے یہ ہرگز کتابی


اس شعر میں روانی مزید بڑھانے کے لیے دو مشورے:
  1. پہلے مصرع میں لفظ ”کو“ کو ”سے“ سے بدل دیں۔
  2. دوسرے مصرع میں ”نکتہ“ اور ”ہرگز“ کی نشستیں باہم تبدیل کردیں۔
 
Top