فرحان محمد خان
محفلین
کرو توکل کہ عاشقی میں نہ یوں کرو گے تو کیا کرو گے
الم جو یہ ہے تو درمندو! کہاں تلک تم دوا کرو گے
جگر میں طاقت کہاں ہے اتنی کہ دردِ ہجراں سے مرتے رہیے
ہزاروں وعدے وصال کے تھے کوئی بھی جیتے وفا کرو گے
جہاں کی مسلح تمام حیرت، نہیں ہے تِس پر نگہ کی فرصت
نظر پڑے گی بسانِ بسمل کبھو جو مژگاں کو وا کرو گے
اخیر الفت یہی نہیں ہے کہ جل کے آخر ہوئے پتنگے
ہو جو یاں کی یہ ہے تو یارو! غبار ہو کر اُڑا کر و گے
بَلا ہے ایسا تپیدنِ دل کہ صبر اس پر ہے سخت مشکل
دماغ اتنا کہاں رہے گا کہ دست بر دل رہا کرو گے
عدم میں ہم کو یہ غم رہے گا کہ اوروں پر اب ستم رہے گا
تمہیں تو لت ہے ستانے ہی کی، کسو پر آخر جفا کرو گے
اگر چہ اب تو خفا ہو لیکن، مرئے گئے پر کبھو ہمارے
جو یاد ہم کو کرو گے پیارے تو ہاتھ اپنے مَلا کرو گے
سحر کو محرابِ تیغِ قاتل کبھو جو یارو ادھر ہو مائل
تو ایک سجد بسانِ بسمل، مری طرف سے ادا کرو گے
غمِ محبت سے میر صاحب بہ تنگ ہوں میں، فقیر ہو تم
وہ وقت ہوگا کبھو مساعد تو میرے حق میں دعا کرو گے
الم جو یہ ہے تو درمندو! کہاں تلک تم دوا کرو گے
جگر میں طاقت کہاں ہے اتنی کہ دردِ ہجراں سے مرتے رہیے
ہزاروں وعدے وصال کے تھے کوئی بھی جیتے وفا کرو گے
جہاں کی مسلح تمام حیرت، نہیں ہے تِس پر نگہ کی فرصت
نظر پڑے گی بسانِ بسمل کبھو جو مژگاں کو وا کرو گے
اخیر الفت یہی نہیں ہے کہ جل کے آخر ہوئے پتنگے
ہو جو یاں کی یہ ہے تو یارو! غبار ہو کر اُڑا کر و گے
بَلا ہے ایسا تپیدنِ دل کہ صبر اس پر ہے سخت مشکل
دماغ اتنا کہاں رہے گا کہ دست بر دل رہا کرو گے
عدم میں ہم کو یہ غم رہے گا کہ اوروں پر اب ستم رہے گا
تمہیں تو لت ہے ستانے ہی کی، کسو پر آخر جفا کرو گے
اگر چہ اب تو خفا ہو لیکن، مرئے گئے پر کبھو ہمارے
جو یاد ہم کو کرو گے پیارے تو ہاتھ اپنے مَلا کرو گے
سحر کو محرابِ تیغِ قاتل کبھو جو یارو ادھر ہو مائل
تو ایک سجد بسانِ بسمل، مری طرف سے ادا کرو گے
غمِ محبت سے میر صاحب بہ تنگ ہوں میں، فقیر ہو تم
وہ وقت ہوگا کبھو مساعد تو میرے حق میں دعا کرو گے
میر تقی میر