کرپشن میں پاکستان کا نمبر

قمراحمد

محفلین
180 کرپٹ ممالک میں صومالیہ سرفہرست، پاکستان کا 46 واں نمبر

روزنامہ جنگ 9 دسمبر 2008
لاہور (رپورٹ: ڈویلپمنٹ رپورٹنگ سیل ) آج پوری دنیا میں کرپشن کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے جبکہ بدقسمتی سے دنیا کا ہر معاشرہ کرپشن کی زد میں آ چکا ہے، کہیں سیاسی کرپشن ہے تو کہیں معاشرتی کرپشن، کہیں معاشی کرپشن ہے تو کہیں مذہبی کرپشن ہے غرضیکہ دنیا کا کوئی ملک اس سے محفوظ نہیں رہا۔ کرپشن کے عالمی پیمانوں میں اخلاقی اقدار کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی شاید یہی وجہ ہے کہ اخلاقی لحاظ سے پست ملک بھی اب عالمی رینکنگ میں نمایاں پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں تاہم عالمی پیمانوں کے حوالے سے2008ء کے دوران دنیا میں 180 ممالک کو کرپٹ قرار دیا گیا جن میں صومالیہ سرفہرست رہا جبکہ میانمار دوسرے، عراق تیسرے، ہیٹی چوتھے، افغانستان پانچویں اور سوڈان چھٹے نمبر پر رہا، بنگلہ دیش 34ویں اور ایران 39 ویں نمبر پر جبکہ پاکستان دنیا کے کرپٹ ممالک میں 46 ویں نمبر پر ہے۔

عالمی دن کے حوالے سے جنگ ڈویلپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مختلف ذرائع سے جو اعداد و شمار حاصل کئے ہیں ان کے مطابق دنیا کے ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں 22 ممالک رشوت دیتے ہیں اور ان ممالک میں روس سرفہرست ہے جبکہ چین دوسرے، میکسیکو تیسرے، بھارت چوتھے، برازیل پانچویں، اٹلی چھٹے، امریکہ 12ویں، فرانس 14ویں، جاپان 16ویں، برطانیہ 17 ویں اور جرمنی 18 ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین سید عادل گیلانی نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سب زیادہ رشوت تعمیراتی شعبے میں دی جاتی ہے جبکہ اس حوالے سے رئیل اسٹیٹ کا شعبہ دوسرے، آئل اینڈ گیس تیسرے، ہیوی مینوفیکچرنگ چوتھے، مائننگ پانچویں اور فارمیسی کا شعبہ چھٹے نمبر پر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مارچ 2007ء کے دوران پاکستانی حکومت کی جانب سے عدلیہ کے تقدس کو مجروح کرنے سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا اور عدلیہ کے حوالے سے پاکستان میں ہونے والے واقعات دنیا میں کسی ملک میں نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 1998ء میں پاکستان دنیا کے کرپٹ ممالک میں 13 ویں نمبر پر تھا جبکہ 1999ء میں 11 ویں، 2000ء (سروے نہ ہو سکا)، 2001ء میں 12 ویں، 2002ء میں 25 ویں، 2003ء میں 37 ویں، 2004ء میں 11ویں، 2005ء میں 13 ویں، 2006 میں 16 ویں اور 2007ء میں 42 ویں نمبر پر رہا۔ ملک میں سیاسی حوالے سے کرپشن کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملک میں چار مرتبہ مارشل لاء کا نفاذ اور ایک مرتبہ ایمرجنسی لگائی گئی جبکہ 1956ء سے لے کر 1999ء تک سات مرتبہ اسمبلیوں کو توڑا گیا۔
 

قمراحمد

محفلین
گزشتہ دس برس میں پاکستان میں کرپشن زیادہ

ریاض سہیل
بی بی سی اردو ڈاٹ کام ،کراچی


پاکستان حکومتی اداروں میں ایماندارنہ اور شفاف طریقہ کار کے لحاظ سے مرتب کی گئی ایک سو اسی ممالک کی فہرست میں ایک سو چونتسویں نمبر پر ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل ( ٹی آئی )پاکستان کے چیئرمین سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا جبکہ اس کے پڑوسی ملک بھارت میں کمی ہوئی ہے۔ البتہ گزشتہ سال کی نسبت پاکستان میں اس سال کرپشن میں کمی واقعی ہوئی ہے اور وہ اس فہرست میں تین نمبر اوپر چلا گیا ہے۔

دنیا میں سب سے کم ترین کرپشن والے ممالک میں ڈنمارک پہلے،فن لینڈ دوسرے اور نیوزی لینڈ تیسرے نمبر پر واقع ہے۔ ابتدائی دس کم ترین کرپٹ ممالک میں صرف ایک ایشیائی ملک سنگاپور شامل ہے جبکہ سپر پاور امریکا کا 20واں اور بھارت 72ویں نمبر پر موجود ہے۔ ہے۔پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن پولیس 88فیصد، سیاستدان 80اور پھر فوج کا نمبر آتا ہے جو کہ سروے کے مطابق60فیصد کرپٹ ہے۔صوبوں میں سب سے زیادہ کرپشن پنجاب میں ہے جبکہ سندھ دوسرے،بلوچستان تیسرے اور سرحد آخری نمبر پر آتا ہے۔سروے میں مذہبی جماعتوں کو بہت کم لوگوں سے کرپٹ قرار دیا ہے تاہم مجموعی طورپر سروے کے مطابق مذہبی جماعتوں کی اوسط بھی 40فیصد بنتی ہے۔ اسلام آباد اور لاہور کے علاوہ پنجاب کے دیگر شہروں میں موٹروے پولیس نظام متعارف کرانے سے پولیس کے محکمے میں کمی واقع ہوئی ہے جسے ملک بھر کے دیگر شہروں میں بھی رائج کیا جانا چاہئے۔

سید علی گیلانی نے مزید کہا کہ پاکستان میں کرپشن کی بڑی وجہ مانیٹرنگ اور احتساب کا نہ ہونا ہے ۔تاہم 1999ءمیں صدر جنرل پرویز مشرف کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے لیکر اب تک کرپشن میں خاصی کمی ہوئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی اور سویلین حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کیا کرپشن میں کمی ہوگی پر انہوں نے کہا کہ چہرے بدلنے سے کرپشن میں خاتمہ نہیں ہوتا بلکہ اس کے لئے نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایشیائی ممالک سنگا پور اور ہانگ کانگ کی طرز کے نظام کو اپنانا ہوگا جو کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے کم کرپٹ ممالک ہیں جبکہ عالمی رینکنگ میں ان کے درجہ بندی بھی بالترتیب 4 اور 14 ہے۔ ملک میں عدلیہ کے موجودہ کردار کرپشن کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے کیونکہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ ملک کی عدلیہ آزاد ہو اور چیک اینڈ بیلنس کا نظام بھی موجود ہو جس کے ذریعے کرپٹ لوگوں کا احتساب کیا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ ٹی آئی کی جانب سے کیے جانیوالے سروے کے مطابق پاکستان کا 1999ءمیں کرپشن میں اسکور 2.2تھا اور وہ کرپٹ ترین ممالک میں 11ویں نمبر پر موجود تھا جبکہ اس کے بعد سے جنرل پرویز مشرف کی حکومت میں کی جانیوالی اصلاحات سے 2007ءمیں پاکستان کا سی پی آئی اسکور 2.4ہے اور وہ کرپٹ ترین ممالک کی درجہ بندی میں 42ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن صوبہ پنجاب میں ہوتی ہے جبکہ سندھ، بلوچستان اور سرحد کا نمبر بالترتیب دوسرا،تیسرا اور چوتھا ہے۔انہوں نے بتایا کی ٹی آئی کی جانب سے 14بین الاقوامی سروے اداروں کی جانب سے سروے سے حاصل کی جانیوالی رپورٹ سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق ملک کے پرائیوٹ سیکٹر میں بھی کرپشن بہت زیادہ ہے جبکہ پولیس، سیاستدان اور فوج کے علاوہ وفاقی اداروں میں کام کرنیوالے سیکرٹری بھی بہت زیادہ کرپٹ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اب تک کسی بھی انکوائری کا کبھی کچھ فیصلہ نہیں آیا اور اگر فیصلے آ بھی جائیں تو اس میں بھی کرپشن موجود ہوتی ہے۔کرپشن کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ فیصلے میرٹ پر کیے جائیں اور جو فیصلے میرٹ پر نہ ہوں انہیں عدالتوں میں چیلنج کرکے رد کردیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں چلنے والا مقامی حکومتوں کا نظام گذشتہ نظام سے بہتر ہے جس کی وجہ سے کرپشن میں کچھ حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے موٹر وے پولیس کو بنا کر کرپشن کے خاتمے کیلئے اہم اقدام کیا ہے تاہم اس نظام کو ملک بھر میں شروع کیا جانا چاہئے تاکہ پولیس کی جانب سے کی جانیوالی کرپشن کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشل دنیا بھر میں کرپشن اور بدعنوانی کی فہرست مرتب کرتے وقت مختلف ممالک کو شفاف حکومتی نظام اور کرپشن کے لحاظ سے ایک سے دس کے پیمانے پر جانچتا ہے۔ اس پیمانے پر سب سے کم نمبر لینے والے ملک کو دنیا کا کرپٹ ترین جب کہ زیادہ نمبر لینے والے کو شفاف ترین ملک قرار دیا جاتا ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے سال دو ہزار آٹھ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صومالیہ اور عراق دنیا کے سب سے زیادہ کرپٹ ممالک میں سر فہرست ہیں جبکہ ڈنمارک، نیوزی لینڈ اور سویڈن ایسے ممالک ہیں جن میں کرپشن کی شرح سب سے کم ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا میں بڑہتی ہوئی کرپشن اور غربت کا آزار انسانی فلاح و بہبود کے لیئے خطرہ بنتا جارہا ہے۔ کم آمدنی والے ممالک میں بڑہتی ہوئی کرپشن سے غربت و مفلسی کے خلاف جنگ کو شدید نقصان پہننچے کا امکان ہے ۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین عادل گیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کم کرنے کے لیئے ہر سطح پر سنجیدگی کے ساتھ قوائدوضوابط کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ اگر پاکستان اور ہندوستان کا جائزہ لیا جائے تو گزشتہ دس سالوں نیں ہندوستان میں کرپشن کم ہوئی ہے، جتنی کرپشن کم ہوگی اتنی ہی معشیت بہتر ہوجائے گی۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کا حوالا دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن ہی پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ کی بنیادی وجہ ہے۔ شفافیت کی کمی اور کرپشن سے پروکیورمنٹ میں تاخیر ہوتی ہے جس سے پانی، بجلی، آبپاشی اور ٹرانسپورٹ سیکٹر کے بنیادی ڈہانچے کی فراہمی میں قلت پیدا ہو رہی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی درخواست پر عالمی بینک اور منصوبہ بندی کمیشن حکومت پاکستان نے فروری دو ہزار آٹھ میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں اس بات کی توثیق اور تصدیق کی گئی ہے کہ پاکستان کے ترقیاتی بجٹ کا پندرہ فیصد پروکیورمنٹ میں کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیئے آزاد عدلیہ کا قیام بھی ضروری ہے۔عدلیہ واحد جگہ ہے جہاں پر جاکر آدمی داد و فریاد کرتا ہے اگر وہاں حکومت کے من پسند لوگ بیٹھے ہیں تو وہاں کون جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے کرپشن کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کی توثیق ہے اس لیئے اس پر لازم ہے کہ ایسے اداروں کی تشکیل کی جائے جو کرپشن کے خلاف جنگ اور کرپشن سے محفوظ رہنے کے لیئے اطمینان بخش ہوں۔
 

arifkarim

معطل
چونکہ ہر معاشرہ کرپٹ ہے ، کم یا زیادہ۔ اسکی اہم وجہ میرے نزدیک نوٹ والے پیسوں کا استعمال اورلاپرواہ قسم کی سرمایہ کاری ہے!
 

شمشاد

لائبریرین
اگر موجودہ حکومت اور صورتحال رہی تو اس کام میں تو پاکستان بہت ترقی کرے گا۔
 

بلال

محفلین
پہلی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن ہر سال کم ہو رہی ہے اب یہ کیسے پتہ چلے گا کہ دوسرے ممالک میں کرپشن دن بدن زیادہ ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ہمارا نمبر پیچھے جا رہا ہے یا ہمارے ملک میں کرپشن کم ہو رہی ہے۔
 

arifkarim

معطل
پہلی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن ہر سال کم ہو رہی ہے اب یہ کیسے پتہ چلے گا کہ دوسرے ممالک میں کرپشن دن بدن زیادہ ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ہمارا نمبر پیچھے جا رہا ہے یا ہمارے ملک میں کرپشن کم ہو رہی ہے۔

اس قسم کی رپورٹس اور سروے کی بنیاد دیکھنی ہوگی۔ بہت کم حقیقی نتائج کے حامل ہوتے ہیں!
 
Top