جاسم محمد
محفلین
کرکٹ کھیلنے اور ملک چلانے میں فرق ہوتا ہے، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمع۔ء 21 فروری 2020
اخراجات میں کمی لانے کے باعث عوام کومشکل حالات سے گزرنا پڑا، عمران خان۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ کرکٹ کھیلنے اور ملک چلانے میں فرق ہوتا ہے۔
بیلجیئم کے ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کھیلنے اور ملک چلانے میں فرق ہوتا ہے، حکومت سنبھالنے کے بعد معاشی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، اقتدار میں آئے تو ملک قرضوں کے بوجھ تلےدبا ہوا تھا، معیشت کی بہتری کے لیے اصلاحات لانا پڑیں، اخراجات میں کمی لانے کے باعث عوام کومشکل حالات سے گزرنا پڑا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وسائل کی کمی سے نہیں کرپشن سے ملک تباہ ہوتے ہیں، چین نے 30 سال میں 70 کروڑ افراد کوغربت سے نکالا، فلاحی ریاست کے قیام سے کمزورطبقے کی بھرپور مدد ہوسکتی ہے، پاکستان میں بہت سے مقامات ہیں جو دنیا نے اب تک نہیں دیکھے، پاکستان میں سیاحت کےفروغ کے لیے بہت مواقع ہیں۔
پاک بھارت کشیدہ صورتحال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے، بھارت میں کوئی سنجیدہ حکومت ہوتی تو معاملہ حل ہوسکتا ہے لیکن مودی حکومت آر ایس ایس اور ہندو توا کے نظریے سے متاثر ہے، بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کررکھا ہے، وادی میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے جب کہ بھارت میں بھی اقلیتوں کی زندگی جہنم بنا دی گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے لیے مذاکرات کررہا ہے، امریکا طالبان مذاکرات کی کامیابی سے امن کا قیام ممکن ہوسکے گا، افغانستان میں امن کے لیے ہرممکن معاونت کررہے ہیں، نائن الیون کے بعد امریکا کی حمایت کرنے پر دہشت گردوں کا رخ پاکستان کی طرف ہوا، پاکستان میں آج بھی 27 لاکھ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔
ویب ڈیسک جمع۔ء 21 فروری 2020
اخراجات میں کمی لانے کے باعث عوام کومشکل حالات سے گزرنا پڑا، عمران خان۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ کرکٹ کھیلنے اور ملک چلانے میں فرق ہوتا ہے۔
بیلجیئم کے ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کھیلنے اور ملک چلانے میں فرق ہوتا ہے، حکومت سنبھالنے کے بعد معاشی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، اقتدار میں آئے تو ملک قرضوں کے بوجھ تلےدبا ہوا تھا، معیشت کی بہتری کے لیے اصلاحات لانا پڑیں، اخراجات میں کمی لانے کے باعث عوام کومشکل حالات سے گزرنا پڑا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وسائل کی کمی سے نہیں کرپشن سے ملک تباہ ہوتے ہیں، چین نے 30 سال میں 70 کروڑ افراد کوغربت سے نکالا، فلاحی ریاست کے قیام سے کمزورطبقے کی بھرپور مدد ہوسکتی ہے، پاکستان میں بہت سے مقامات ہیں جو دنیا نے اب تک نہیں دیکھے، پاکستان میں سیاحت کےفروغ کے لیے بہت مواقع ہیں۔
پاک بھارت کشیدہ صورتحال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے، بھارت میں کوئی سنجیدہ حکومت ہوتی تو معاملہ حل ہوسکتا ہے لیکن مودی حکومت آر ایس ایس اور ہندو توا کے نظریے سے متاثر ہے، بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کررکھا ہے، وادی میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے جب کہ بھارت میں بھی اقلیتوں کی زندگی جہنم بنا دی گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے لیے مذاکرات کررہا ہے، امریکا طالبان مذاکرات کی کامیابی سے امن کا قیام ممکن ہوسکے گا، افغانستان میں امن کے لیے ہرممکن معاونت کررہے ہیں، نائن الیون کے بعد امریکا کی حمایت کرنے پر دہشت گردوں کا رخ پاکستان کی طرف ہوا، پاکستان میں آج بھی 27 لاکھ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔