عرفان سعید
محفلین
کرکٹ
(احمد علوی)
ان کی نظروں میں ہیں سب شاعر اعظم بے کار
آج ہر لڑکی کے اعصاب پہ کرکٹ ہے سوار
ان کو شاعر کوئی اس دنیا میں بھاتا ہی نہیں
ان کو کرکٹ کے سوا کچھ نظر آتا ہی نہیں
ان کو بلبل نہیں بھاتی انہیں گرگٹ ہے پسند
لڑکیوں کو مری غزلیں نہیں کرکٹ ہے پسند
لڑکیاں غالب و اقبال سے ناواقف ہیں
میرؔ و سودا کے بھی احوال سے ناواقف ہیں
ان کے پیارے تو ہیں عمران سچن تندولکر
فن شعری کو بتاتی ہیں یہ بے ہودہ ہنر
راحت اندوری پسند ان کو نہ انجم رہبر
ان کو گلزار لگے پیارا نہ جاوید اختر
ان کو رفعت؎۱ ہے نہ مخمور سعیدی ہے پسند
ان کو ناظر ہے نہ ساغر ہے نہ علوی ہے پسند
یہ نہیں مانتی نیرج ہو کہ ہو اندیور
ان کی نظروں میں بسے ہیں کپل دیو اظہر
یہ ملک؎۲ زادہ سے واقف ہیں نہ اجلال سے ہیں
ہاں یہ واقف مگر کرکٹ کی ہر اک بال سے ہیں
مصطفی؎۳ ان کو پسند آئے نہ یوسف ناظم
ان کی نظروں میں نہ طالب؎۴ نہ نریندر عالم
قاسمی ان کو سمجھ آئے نہ باری نہ منیر
ان کے اشعار بھی لگتے ہیں انھیں ٹیڑھی کھیر
مجھ کو ہو کیوں یہ شکایت کہ مری قدر نہیں
ان کی نظروں میں تو فن کار میاں بدر نہیں
پوٹلی لے کے کو یتاؤں کی گھومے سنسار
آج تک پھر بھی کنوارے ہیں ہری اوم پوار
بن گئے آبرو غزلوں کی بریلی کے وسیم
پاس پھر بھی نہیں پھٹکی کوئی نکہت نہ شمیم
گیت گا گا کے ہوئے بوڑھے دھرم جیت سرل
اک حسینہ نے کیا بھینٹ نہ چاہت کا کنول
عمر بھر گھستے رہے کیفی و مجروح قلم
اک حسینہ کا بھی ان پر نہ ہوا خاص کرم
ان کا کہنا ہے حسینوں کا تھا پیارا ساحر
اٹھ گیا پھر کیوں زمانے سے کنوارا ساحر
نہ رہے رام کے نہ کرشن کی گیتا کے اشوک
چکر دھر ہو گئے چکر میں کویتا کے اشوک
اک گلے باز کو اپنایا مدھو بالا نے
اک ودیشی کے پڑی مادھوری دکشت پیچھے
ساری دنیا میں اسے ایک بھی شاعر نہ ملا
رینا رائے نے بھی تو پاک سے محسن کو چنا
ایک شرمیلا تھی جو بھائی پٹودی سے پٹی
کوئی ٹُن ٹُن بھی پٹائی ہو تو بتلائے کوئی
ہوکے ستر کے ابھی تک بھی کنوارے ہیں اٹل
ان کا کہنا ہے کو یتاؤں کے مارے ہیں اٹل
بیوی والے بھی کنوارے سے نظر آتے ہیں
سارے شاعر ہی بچارے سے نظر آتے ہیں
کوئی معشوق ملی گوری نہ کالی ان کو
حسن والوں نے کبھی گھاس نہ ڈالی ان کو
ہم سے خاتونوں کو بس اتنا ہی غم ہے یارو
ان کو بلّے کی طلب ہم پہ قلم ہے یارو
۔۔۔
(۱) رفعت سروش (۲) ملک زادہ منظور احمد (۳)مصطفی کمال (ایڈیٹر شگوفہ) (۴) طالب خوند میری۔ (۵) ساغر خیامی، مزاج نگار نریندر لوتھر، ایم آر قاسمی،منیر ہمدم، انور باری، وسیم بریلوی، ملک زادہ جاوید(احمد علوی)
ان کی نظروں میں ہیں سب شاعر اعظم بے کار
آج ہر لڑکی کے اعصاب پہ کرکٹ ہے سوار
ان کو شاعر کوئی اس دنیا میں بھاتا ہی نہیں
ان کو کرکٹ کے سوا کچھ نظر آتا ہی نہیں
ان کو بلبل نہیں بھاتی انہیں گرگٹ ہے پسند
لڑکیوں کو مری غزلیں نہیں کرکٹ ہے پسند
لڑکیاں غالب و اقبال سے ناواقف ہیں
میرؔ و سودا کے بھی احوال سے ناواقف ہیں
ان کے پیارے تو ہیں عمران سچن تندولکر
فن شعری کو بتاتی ہیں یہ بے ہودہ ہنر
راحت اندوری پسند ان کو نہ انجم رہبر
ان کو گلزار لگے پیارا نہ جاوید اختر
ان کو رفعت؎۱ ہے نہ مخمور سعیدی ہے پسند
ان کو ناظر ہے نہ ساغر ہے نہ علوی ہے پسند
یہ نہیں مانتی نیرج ہو کہ ہو اندیور
ان کی نظروں میں بسے ہیں کپل دیو اظہر
یہ ملک؎۲ زادہ سے واقف ہیں نہ اجلال سے ہیں
ہاں یہ واقف مگر کرکٹ کی ہر اک بال سے ہیں
مصطفی؎۳ ان کو پسند آئے نہ یوسف ناظم
ان کی نظروں میں نہ طالب؎۴ نہ نریندر عالم
قاسمی ان کو سمجھ آئے نہ باری نہ منیر
ان کے اشعار بھی لگتے ہیں انھیں ٹیڑھی کھیر
مجھ کو ہو کیوں یہ شکایت کہ مری قدر نہیں
ان کی نظروں میں تو فن کار میاں بدر نہیں
پوٹلی لے کے کو یتاؤں کی گھومے سنسار
آج تک پھر بھی کنوارے ہیں ہری اوم پوار
بن گئے آبرو غزلوں کی بریلی کے وسیم
پاس پھر بھی نہیں پھٹکی کوئی نکہت نہ شمیم
گیت گا گا کے ہوئے بوڑھے دھرم جیت سرل
اک حسینہ نے کیا بھینٹ نہ چاہت کا کنول
عمر بھر گھستے رہے کیفی و مجروح قلم
اک حسینہ کا بھی ان پر نہ ہوا خاص کرم
ان کا کہنا ہے حسینوں کا تھا پیارا ساحر
اٹھ گیا پھر کیوں زمانے سے کنوارا ساحر
نہ رہے رام کے نہ کرشن کی گیتا کے اشوک
چکر دھر ہو گئے چکر میں کویتا کے اشوک
اک گلے باز کو اپنایا مدھو بالا نے
اک ودیشی کے پڑی مادھوری دکشت پیچھے
ساری دنیا میں اسے ایک بھی شاعر نہ ملا
رینا رائے نے بھی تو پاک سے محسن کو چنا
ایک شرمیلا تھی جو بھائی پٹودی سے پٹی
کوئی ٹُن ٹُن بھی پٹائی ہو تو بتلائے کوئی
ہوکے ستر کے ابھی تک بھی کنوارے ہیں اٹل
ان کا کہنا ہے کو یتاؤں کے مارے ہیں اٹل
بیوی والے بھی کنوارے سے نظر آتے ہیں
سارے شاعر ہی بچارے سے نظر آتے ہیں
کوئی معشوق ملی گوری نہ کالی ان کو
حسن والوں نے کبھی گھاس نہ ڈالی ان کو
ہم سے خاتونوں کو بس اتنا ہی غم ہے یارو
ان کو بلّے کی طلب ہم پہ قلم ہے یارو
۔۔۔
مدیر کی آخری تدوین: