کاشفی
محفلین
غزل
(ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی - ہندوستان)
کر کے وعدہ وہ کسی وقت مُکر جائے گا
رنگ اپنا وہ دکھائے گا جدھر جائے گا
جارہا ہے وہ اگر روٹھ کے جانے دو اُسے
وہ یہیں لوٹ کے آئے گا کدھر جائے گا
وہ مرے درپئے آزار ہے لیکن پھر بھی
اس کا الزام کسی اور کے سر جائے گا
وہ ہے سرشار ابھی بادہء نخوت سے مگر
یہ نشہ اُس کا بہت جلد اُتر جائے گا
ہے شعار اُس کا فقط بغض و حسد اور نفاق
آتشِ رشک میں جل بھُن کے وہ مر جائے گا
گامزن ہوں میں رہِ شوق میں بے خوف و خطر
ساتھ میرے یہ مرا عزمِ سفر جائے گا
ہے ابھی گردشِ حالات سے جینا دوبھر
وقت یکساں نہیں رہتا ہے گذر جائے گا
ضرب اِس پر نہ لگاؤ یہ بہت نازک ہے
ٹوٹ کر شیشہء دل میرا بکھر جائے گا
خونِ دل خونِ جگر خونِ تمنا برقی
اُسے جو کرنا ہے ہر حال میں کر جائے گا
(ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی - ہندوستان)
کر کے وعدہ وہ کسی وقت مُکر جائے گا
رنگ اپنا وہ دکھائے گا جدھر جائے گا
جارہا ہے وہ اگر روٹھ کے جانے دو اُسے
وہ یہیں لوٹ کے آئے گا کدھر جائے گا
وہ مرے درپئے آزار ہے لیکن پھر بھی
اس کا الزام کسی اور کے سر جائے گا
وہ ہے سرشار ابھی بادہء نخوت سے مگر
یہ نشہ اُس کا بہت جلد اُتر جائے گا
ہے شعار اُس کا فقط بغض و حسد اور نفاق
آتشِ رشک میں جل بھُن کے وہ مر جائے گا
گامزن ہوں میں رہِ شوق میں بے خوف و خطر
ساتھ میرے یہ مرا عزمِ سفر جائے گا
ہے ابھی گردشِ حالات سے جینا دوبھر
وقت یکساں نہیں رہتا ہے گذر جائے گا
ضرب اِس پر نہ لگاؤ یہ بہت نازک ہے
ٹوٹ کر شیشہء دل میرا بکھر جائے گا
خونِ دل خونِ جگر خونِ تمنا برقی
اُسے جو کرنا ہے ہر حال میں کر جائے گا