ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
احبابِ کرام ! ان دنوں کچھ گھنٹے فراغت کے ملے ہوئے ہیں تو پرانی چیزیں کھنگالنے کا موقع مل رہا ہے ۔ ڈائری کی ایک صفحے پر مشہورِ عالم کسیری حلوے کی ترکیب نظر آئی ۔ ایران ، ترکی اور ہندوستان وغیرہ میں کسیری حلوہ صدیوں سے مشہور چلا آتا ہے ۔ اپنے ذائقے ،مسحور کن خوشبو اور خواص کی بناء پر ہر خاص و عام میں مقبول ہے۔ یہ حلوہ مقوی قلب ہے ۔ بعض حکماء نے لکھا ہے کہ دردِ شقیقہ (مائیگرین) ، دائمی نزلے اور الرجی کے لئے نہایت مفید ہے ۔اکثر نے اسے ضعفِ حافظہ کے لئے بھی مفید بتایا ہے۔ اگرچہ پکوان سے میرا تعلق صرف کھانے کی حد تک ہے اور باورچی خانے میں میرا داخلہ مدتوں سے " شدید منع " ہے لیکن اپنے پسندیدہ کسیری حلوے کی اس ترکیب کو افادۂ عام کے لئے یہاں پوسٹ کررہا ہوں ۔ محفل کے تمام سگھڑ اور خانہ دار و تجربہ کار خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ آج کل فرصت کے دنوں میں ہوسکے تو یہ حلوہ ضرور بنائیں ۔ اور اپنے تجربے کو محفل پر شیئر کریں ۔
اجزاء:
کسیرہ ۔۔ آدھا کلو
دیسی شکر (کھانڈ) ۔۔ ایک سے ڈیڑھ کپ
پانی ۔۔ آدھا لٹر
روغن ِ زطور ۔۔ آدھا کپ ( اس کے بدلے روغنِ زیتون یا مکئی کا تیل استعمال کرسکتے ہیں )
شگن بادیہ ۔۔ تین دانے
سموٹا ۔۔ ایک عدد درمیانہ (زیادہ پکا ہوا نہ ہو)
برولے ۔۔ تین سے چار عدد (سبزی مائل ہوں تو بہتر ہے)
مکھنار ۔۔ دو چھوٹے چمچے
قطانی الائچی ۔۔ تین سے چار دانے( درمیانہ سائز)
سفوف زر بکاؤلہ ۔۔ ایک چٹکی (ورنہ زعفران بھی استعمال کرسکتے ہیں)
سقوریہ ۔۔ ایک عدد ( اگر تازہ دستیاب نہ ہو تو اس کے بدلے سوکھا زرد میقاشہ بھی استعمال کرسکتے ہیں )
سمور دانہ ۔۔ ایک چمچہ
قطور تالیہ ۔۔ تین سے چاردانے
کرمانی نمک ۔۔ ایک چٹکی
سملچہ (خمیری ) ۔۔ حسبِ ذائقہ
بادام ، پستے ، کشمش اور کرمالے وغیر ہ ۔۔ حسبِ خواہش
روایتی طور پر اس حلوے کی تیاری میں صدولے کا اسکامچہ اور کوری مٹی کی سنگیالی استعمال ہوتے ہیں ۔ لیکن عدم دستیابی کی صورت میں تانبے ، پیتل یا اسٹیل کا اسکامچہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
پکانے سے آدھا گھنٹہ پہلےکرمانی نمک، قطور تالیہ ، سقوریہ اورسملچے کو مٹی کی سنگیالی میں پانی میں بھگو دیں ۔ جب سقوریہ پھول کر غبرہ ہو جائے تو ایک چمچے سے تمام اجزاء کوخوب اچھی طرح سمور دیں ۔
اب اسکامچے میں روغنِ زطور کو تیز آنچ پر اتنا گرم کرلیں کہ بُندکیاں سی اٹھنے لگیں ۔پھرشگن بادیہ اور کسیرہ ڈال کر ہلکی آنچ پر دس منٹ تک دافگیرسے خوب کساٹیں ۔ جب کسٹ کسٹ کے دھمورا ہوجائے تو برولے شامل کردیں ۔ پانچ سات منٹ میں جب برولے ذرا تخلانے لگیں توپانی ڈال دیں ۔ اب ذرا سی دیر کوآنچ تیزکردیں اور جب پانی میں پھول اٹھنے لگے تو سموٹے کو برازہ برازہ کرکے اسکامچے کے کناروں سے اندر سکیر دیں ۔ دافگیرسے چلاتے رہیں حتیٰ کہ آمیزہ اسکامچے کے کناروں پر ہلکا ہلکا قطیرہ چھوڑنے لگے ۔ اس مرحلے پر سنگیالی کے اجزاء کو اسکامچے میں تیزی سے ٹپال دیں ۔ پانچ منٹ بعد سمور دانہ ، مکھنار ، قطور تالیہ ، اور سفوف زر بکاؤلہ شامل کردیں اور اسکامچے کو دَم پر رکھ دیں ۔ دس پندرہ منٹ بعد جب بھاپ میں تنجراہٹ آجائے تو چولہے سے اتار کر دافگیر سےتین چار منٹ تک خوب زور زور سے دائیں بائیں گھچکا تے جائیں ۔ جب اچھی طرح گھچک جائےتو کٹے ہوئے بادام ،پستے اور کرمالے وغیر ہ ملادیں ۔ حلوہ تیار ہے ۔ چاہیں تو تازہ استعمال کریں یا پھر کچھ دیر بعد ذرا خشک ہونے پر دو دو انچ کی چوکور قرباشیاں کاٹ کر رکھ لیں ۔ صبح کے ناشتے پر یا شام کی چائے کے ساتھ نوش فرمائیں ۔
اجزاء:
کسیرہ ۔۔ آدھا کلو
دیسی شکر (کھانڈ) ۔۔ ایک سے ڈیڑھ کپ
پانی ۔۔ آدھا لٹر
روغن ِ زطور ۔۔ آدھا کپ ( اس کے بدلے روغنِ زیتون یا مکئی کا تیل استعمال کرسکتے ہیں )
شگن بادیہ ۔۔ تین دانے
سموٹا ۔۔ ایک عدد درمیانہ (زیادہ پکا ہوا نہ ہو)
برولے ۔۔ تین سے چار عدد (سبزی مائل ہوں تو بہتر ہے)
مکھنار ۔۔ دو چھوٹے چمچے
قطانی الائچی ۔۔ تین سے چار دانے( درمیانہ سائز)
سفوف زر بکاؤلہ ۔۔ ایک چٹکی (ورنہ زعفران بھی استعمال کرسکتے ہیں)
سقوریہ ۔۔ ایک عدد ( اگر تازہ دستیاب نہ ہو تو اس کے بدلے سوکھا زرد میقاشہ بھی استعمال کرسکتے ہیں )
سمور دانہ ۔۔ ایک چمچہ
قطور تالیہ ۔۔ تین سے چاردانے
کرمانی نمک ۔۔ ایک چٹکی
سملچہ (خمیری ) ۔۔ حسبِ ذائقہ
بادام ، پستے ، کشمش اور کرمالے وغیر ہ ۔۔ حسبِ خواہش
روایتی طور پر اس حلوے کی تیاری میں صدولے کا اسکامچہ اور کوری مٹی کی سنگیالی استعمال ہوتے ہیں ۔ لیکن عدم دستیابی کی صورت میں تانبے ، پیتل یا اسٹیل کا اسکامچہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
پکانے سے آدھا گھنٹہ پہلےکرمانی نمک، قطور تالیہ ، سقوریہ اورسملچے کو مٹی کی سنگیالی میں پانی میں بھگو دیں ۔ جب سقوریہ پھول کر غبرہ ہو جائے تو ایک چمچے سے تمام اجزاء کوخوب اچھی طرح سمور دیں ۔
اب اسکامچے میں روغنِ زطور کو تیز آنچ پر اتنا گرم کرلیں کہ بُندکیاں سی اٹھنے لگیں ۔پھرشگن بادیہ اور کسیرہ ڈال کر ہلکی آنچ پر دس منٹ تک دافگیرسے خوب کساٹیں ۔ جب کسٹ کسٹ کے دھمورا ہوجائے تو برولے شامل کردیں ۔ پانچ سات منٹ میں جب برولے ذرا تخلانے لگیں توپانی ڈال دیں ۔ اب ذرا سی دیر کوآنچ تیزکردیں اور جب پانی میں پھول اٹھنے لگے تو سموٹے کو برازہ برازہ کرکے اسکامچے کے کناروں سے اندر سکیر دیں ۔ دافگیرسے چلاتے رہیں حتیٰ کہ آمیزہ اسکامچے کے کناروں پر ہلکا ہلکا قطیرہ چھوڑنے لگے ۔ اس مرحلے پر سنگیالی کے اجزاء کو اسکامچے میں تیزی سے ٹپال دیں ۔ پانچ منٹ بعد سمور دانہ ، مکھنار ، قطور تالیہ ، اور سفوف زر بکاؤلہ شامل کردیں اور اسکامچے کو دَم پر رکھ دیں ۔ دس پندرہ منٹ بعد جب بھاپ میں تنجراہٹ آجائے تو چولہے سے اتار کر دافگیر سےتین چار منٹ تک خوب زور زور سے دائیں بائیں گھچکا تے جائیں ۔ جب اچھی طرح گھچک جائےتو کٹے ہوئے بادام ،پستے اور کرمالے وغیر ہ ملادیں ۔ حلوہ تیار ہے ۔ چاہیں تو تازہ استعمال کریں یا پھر کچھ دیر بعد ذرا خشک ہونے پر دو دو انچ کی چوکور قرباشیاں کاٹ کر رکھ لیں ۔ صبح کے ناشتے پر یا شام کی چائے کے ساتھ نوش فرمائیں ۔