وسیم خان
محفلین
السلام علیکم۔ میں نے آج اس فورم کی رکنیت حاصل کی۔ نہیں معلوم کہاں سے ہوتا ہوا اس بزمِ سخن آپہنچا۔ سوچا کہ اپنا ادنی کلام آپ کی نظر کروں۔ امید ہے کہ میری اس غزل کی اصلاح کرکے شکریہ کا موقع دیں گے۔ عرض کیا ہے
نہیں راہِ فرار تو اسی پہ اکتفا کیجیے
قفس کو گلستان کہیے ذکرِ صبا کیجیے
نہیں راہِ فرار تو اسی پہ اکتفا کیجیے
قفس کو گلستان کہیے ذکرِ صبا کیجیے
کہاں ڈھونڈوں گا آپ کو حورانِ خلد میں
سو آج ہی سبب کوئی وصل کا کیجیے
سو آج ہی سبب کوئی وصل کا کیجیے
جانا ہے ہم نے زاہد سے یہ طورِ زہد
مے خانے سے اٹھیے تو خدا خدا کیجیے
مے خانے سے اٹھیے تو خدا خدا کیجیے
ہم بھی جانتے ہیں پاسِ وضع رکھنا
گر وہ انا پرست ہیں تو ہوا کیجیے
گر وہ انا پرست ہیں تو ہوا کیجیے
وہ آئے ہیں تو خاطرِ زیرِ پا انکی
غالیچہِ ریشہِ دل سے بھلا کیا کیجیے
غالیچہِ ریشہِ دل سے بھلا کیا کیجیے
اک نگاہ سے ہوا دل شادی مرگ اپنا
سو نگاہوں سے تاوانِ قتل ادا کیجیے
سو نگاہوں سے تاوانِ قتل ادا کیجیے