کاشفی
محفلین
غزل
(ریحانہ نواب)
کسی سے بات کرنا بولنا اچھا نہیں لگتا
تجھے دیکھا ہے جب سے ، دوسرا اچھا نہیں لگتا
تیری آنکھوں میں جب سے میں نے اپنا عکس دیکھا ہے
میرے چہرے کو کوئی آئینہ اچھا نہیں لگتا
تیرے بارے میں دن بھر سوچتی رہتی ہوں میں لیکن
تیرے بارے میں سب سے پوچھنا اچھا نہیں لگتا
یہاں اہلِ محبت عمر بھر برباد رہتے ہیں
یہ دریا ہے، اِسے کچا گھڑا اچھا نہیں لگتا
(ریحانہ نواب)
کسی سے بات کرنا بولنا اچھا نہیں لگتا
تجھے دیکھا ہے جب سے ، دوسرا اچھا نہیں لگتا
تیری آنکھوں میں جب سے میں نے اپنا عکس دیکھا ہے
میرے چہرے کو کوئی آئینہ اچھا نہیں لگتا
تیرے بارے میں دن بھر سوچتی رہتی ہوں میں لیکن
تیرے بارے میں سب سے پوچھنا اچھا نہیں لگتا
یہاں اہلِ محبت عمر بھر برباد رہتے ہیں
یہ دریا ہے، اِسے کچا گھڑا اچھا نہیں لگتا
میں اب چاہت کی اُس منزل پہ آ پہنچی ہوں ریحانہ
تیری جانب کسی کا دیکھنا اچھا نہیں لگتا
تیری جانب کسی کا دیکھنا اچھا نہیں لگتا