کسی سے محبّت کسی سے عداوت

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
سید عاطف علی
--------------------
کسی سے محبّت کسی سے عداوت
مروّت کسی سے کسی سے شکایت
--------
ہے دیکھا سبھی کو اسی پر ہی چلتے
زمانے کی دیکھی یہی ہے روایت
----------
سبھی سے محبّت ہمارا ہے شیوہ
نہیں دل میں رکھتے کسی سے رقابت
----------
نگاہیں اٹھا کر ہمیں اس نے دیکھا
یہ قسمت ہماری کی اس نے عنایت
-----------
ہمیں اس نے مارا ہے تیرِ نظر سے
نہ خنجر سے مارا کی اتنی رعایت
--------------
کرو شرک ہرگز نہ اپنے خدا سے
خدائی میں اس کی نہیں ہے شراکت
----------
اگر بے وفائی کروں میں جو تم سے
مجھے چھوڑنے کی تمہیں ہے اجازت
--------
محبّت میں ارشد نے صدمے اٹھائے
کبھی پھر نہ ایسی کرے گا حماقت
----------
 
ہے دیکھا سبھی کو اسی پر ہی چلتے ہے دیکھا سبھی کو اِسی راہ چلتے
زمانے کی دیکھی یہی ہے روایت جہاں کی ہمیشہ رہی یہ روایت
----------
سبھی سے محبّت ہمارا ہے شیوہ ہمارا ہے شیوہ سبھی سے محبت
نہیں دل میں رکھتے کسی سے رقابت
----------
 
آخری تدوین:
Top