کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا
کہ جو میرے غم میں گھلا کیا اسے میں نے دل سے بھلا دیا

جو جمالِ روئے حیات تھا، جو دلیل راہِ نجات تھا
اسی رہبر کے نقوش پا کو مسافروں نے مٹا دیا

میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
تیرے دشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا

تیرے حسن خلق کی اک رمق میری زندگی میں نہ مل سکی
میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے در و بام کو تو سجا دیا

تیرے ثور و بدر کے باب کے میں ورق الٹ کے گزر گیا
مجھے صرف تیری حکایتوں کی روایتوں نے مزا دیا

کبھی اے عنایتِ کم نظر ! تیرے دل میں یہ بھی کسک ہوئی
جو تبسم رخِ زیست تھا اسے تیرے غم نے رلا دیا

یہ میری عقیدت بے بصر ،یہ میری ریاضت بے ہنر
مجھے میرے دعویٰ عشق نے نہ صنم دیا نہ خدا دیا
 
مدیر کی آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
جزاک اللہ -نعت کی تلاش کی گوگل میں تو پتہ چلا یہ نعت پہلے ہی سے موجود ہے یہاں - یہ میری پسندیدہ نعتوں میں سے ایک ہے -


کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا
کہ جو میرے غم میں گھلا کیا اسے میں نے دل سے بھلا دیا

جو جمالِ روئے حیات تھا، جو دلیلِ راہِ نجات تھا
اسی رہبر کے نقوش پا کو مسافروں نے مٹا دیا

میں ترے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
ترے دشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا

ترے حسن خلق کی اک رمق مری زندگی میں نہ مل سکی
میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے در و بام کو تو سجا دیا

ترے ثور و بدر کے باب کے میں ورق الٹ کے گزر گیا
مجھے صرف تیری حکایتوں کی روایتوں نے مزا دیا

کبھی اے عنایتِ کم نظر ! ترے دل میں یہ بھی کسک ہوئی
جو تبسمِ رخِِ زیست تھا اسے تیرے غم نے رلا دیا

عنایت علی خان صاحب


 
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
جزاک اللہ -نعت کی تلاش کی گوگل میں تو پتہ چلا یہ نعت پہلے ہی سے موجود ہے یہاں - یہ میری پسندیدہ نعتوں میں سے ایک ہے -


کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا
کہ جو میرے غم میں گھلا کیا اسے میں نے دل سے بھلا دیا

جو جمالِ روئے حیات تھا، جو دلیلِ راہِ نجات تھا
اسی رہبر کے نقوش پا کو مسافروں نے مٹا دیا

میں ترے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
ترے دشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا

ترے حسن خلق کی اک رمق مری زندگی میں نہ مل سکی
میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے در و بام کو تو سجا دیا

ترے ثور و بدر کے باب کے میں ورق الٹ کے گزر گیا
مجھے صرف تیری حکایتوں کی روایتوں نے مزا دیا

کبھی اے عنایتِ کم نظر ! ترے دل میں یہ بھی کسک ہوئی
جو تبسمِ رخِِ زیست تھا اسے تیرے غم نے رلا دیا

عنایت علی خان صاحب


بہت خوبصورت آواز ہے کس نے پڑھی ہے؟
 
Top