کسی نکتہ داں کے لگائے نقطے۔۔۔۔۔

سیفی

محفلین
عنایت اﷲ دہلوی سرسید کے شاگرد خاص تھے۔ انہیں انگریزی سے اردو میں ترجمہ کرنے کی بہت مہارت تھی، کئی ضخیم کتابوں کا انہوں نے ترجمہ کیا۔ انہیں ایک عحیب عادت تھی، کاغذ کا پورا صفحہ بغیر نقطوں کے لکھتے، پھر شروع صفحہ سے الفاظ پر نقطے لگانے شروع کرتے اور جلدی جلدی آخرتک یہ کام مکمل کرتے۔ نتیجہ یہ ہوتا کہ کسی حرف پر ایک کی بجائے تین نقطے لگ جاتے اور کسی پر دو کی بجائے ایک۔ ایسا بھی بارہا ہوا کہ جس حرف پر نقطہ لگنا چاہیے تھا، وہ خالی رہ جاتا اور جس حرف پر کوئی نقطہ نہ ہوتا اس پر نقطے لگ جاتے۔
 

سیفی

محفلین
نبیل نے کہا:
کیا کوئی نمونہ مل سکے گا ایسے مکس اپ کا؟

نبیل بھیا !!
عنایت اللہ دہلوی کی غلطیاں پکڑی گئی تھیں تو یہ بات پھیلی۔ آپ کو پتا ہے کہ تاڑنے والے غضب کی نظر رکھتے ہیں۔ تاہم یہ غلطیاں درست کر دی گئیں۔

کوئی غیر مطبوعہ کام مجھے مل نہیں سکتا کہ نذرِ خدمت کروں۔

ع----- کوئی بے بسی سی بے بسی ہے
 
Top