جیا راؤ
محفلین
کسی کے تلخ لہجے پر حلاوت ہو گئی ہم سے
انا حیران ہے اب تک کرامت ہو گئی ہم سے
کہا تھا ناں ! غرور و ناز یوں ہم کو نہ دکھلاو
کہو اب تم کرو گے کیا، محبت ہو گئی ہم سے
جو میری بے نیازی پہ بھی مجھ پر جان دیتا تھا
ہوا آخر اسے یہ کیا، شکایت ہو گئی ہم سے
بس اس کے نام سے پہلے ہم اپنا نام لکھ آئے
وہ تھا معصوم ہی اتنا شرارت ہو گئی ہم سے
گلابوں کی لئے ٹہنی وہ میری راہ تکتا تھا
سو کی نظر کرم اس پر سخاوت ہو گئی ہم سے
انا حیران ہے اب تک کرامت ہو گئی ہم سے
کہا تھا ناں ! غرور و ناز یوں ہم کو نہ دکھلاو
کہو اب تم کرو گے کیا، محبت ہو گئی ہم سے
جو میری بے نیازی پہ بھی مجھ پر جان دیتا تھا
ہوا آخر اسے یہ کیا، شکایت ہو گئی ہم سے
بس اس کے نام سے پہلے ہم اپنا نام لکھ آئے
وہ تھا معصوم ہی اتنا شرارت ہو گئی ہم سے
گلابوں کی لئے ٹہنی وہ میری راہ تکتا تھا
سو کی نظر کرم اس پر سخاوت ہو گئی ہم سے