جی سر۔۔۔ لگا ہوا ہوں کوئی متبادل خیال ذہن میں آتا ہے تو اسے تبدیل کرتا ہوں۔۔۔بس مطلع کے علاوہ سب درست ہے، اسے عارضی طور پر ہی رکھو، اور جب دوسرا مطلع کہہ سکو، اسے فوراً بدل دو
سر یہ مطلع کیا درست ہے؟؟؟بس مطلع کے علاوہ سب درست ہے، اسے عارضی طور پر ہی رکھو، اور جب دوسرا مطلع کہہ سکو، اسے فوراً بدل دو
سر بیزاری کی خیر ہے بس روٹھنا نہیں۔۔۔ ہاہامیں بھی چاہتوں کی طرح بیزار ہو گیا!! کچھ بھی رکھ لو مطلع اگر تم بھی چاہتوں کی بیزاری سے بیزار نہیں ہوئے ہو تو!
سر الف عین شاہد شاہنواز بھائی
یہ مطلع کیسا رہے گا؟؟؟
تمہیں کیسے بتائیں ، سب امیدیں ٹوٹ جاتیں ہیں
تمہارے روٹھنے سے چاہتیں بھی روٹھ جاتیں ہیں
بہت شکریہ بھائی۔۔۔ چلو سر کی رائے کا انتظار کرتے ہیں۔۔۔مجھے تو مطلعے میں کوئی مسئلہ نہیں لگتا، ہو سکتا ہے محترم الف عین کو قافیے پر اعتراض ہو ۔۔۔
تمہارے کا ر اور روٹھنے کا ابتدائی حرف ر، آپس میں ٹکرا رہے ہیں۔۔۔
اگر تم روٹھتے ہو، چاہتیں بھی روٹھ جاتی ہیں
۔۔۔ یہاں جاتیں والا جو ن غنہ آپ نے استعمال کیا ہے، وہ صرف ایسی صورت میں درست ہے جب آگے ہیں یا ہے وغیرہ موجود نہ ہو۔۔۔ ورنہ صرف جاتی ہیں، آتی ہیں وغیرہ لکھتے ہیں۔۔۔
بہت شکریہ سر۔۔۔ ایک دوست نے کہا کہ "جاتیں ہیں " آنا چاہیے تو تسلی کے لئے ایسا کیا ورنہ مجھے بھی " جاتی ہیں " ہی درست لگا۔۔۔اب درست ہو گیا ہے مطلع، مجھے اعتراض ان کے بیزار ہونے پر تھا۔
عمران بھی اس غزل کی ردیف ' جاتی ہیں' ہی لکھتے رہے تھے، اب شاید انہین احساس یو گیا ہو گا کہ 'تیں ہیں' غلط ہے
بہت سے لوگ ایسے ہی 'لکھتیں' ہیں لیکن غلط ہےبہت شکریہ سر۔۔۔ ایک دوست نے کہا کہ "جاتیں ہیں " آنا چاہیے تو تسلی کے لئے ایسا کیا ورنہ مجھے بھی " جاتی ہیں " ہی درست لگا۔۔۔
لوٹ اور روٹھ ہم آواز کیسے ہو سکتے ہیں؟
ٹ اور ٹھ کی آواز میں بہت فرق ہے!
کہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ کہ کے ساتھ مصرع کا آغاز اچھا نہیں
مرے مایوس ہونے پر کہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔ پہلے میں 'کہیں' کسی مقام والا ہے یا کہنے والا؟ دونوں صورتوں میں شعر واضھ نہیں لگ رہا
اب دیکھیں سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز
کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں
یہ وقتی چاہتیں بیزار ہو کر روٹھ جاتی ہیں
برہنہ پاؤں چلنا پڑ گیا پُر خار صحرا میں
محبت کے سفر میں جوتیاں تو ٹوٹ جاتی ہیں
بڑا ہوتا ہے کتنی جلدی یہ انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
مجھے مایوس ہونے پر کہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں
جہاں سے ہو گزر تیرا ، جہاں بیٹھا رہا ہو تو
وہاں سوکھے ہوئے پیڑوں سے شاخیں پھوٹ جاتی ہیں
نہیں رہتا کوئی رشتہ یہاں مضبوط میری جان
یوں جلدی آج کل کی دوستیاں کیوں ٹوٹ جاتی ہیں
کبھی تو راستہ بھی بھول جاتا ہے مجھے عمران
کبھی منزل کو جاتی گاڑیاں سب چھوٹ جاتی ہیں
آخری شعر کے پہلے مصرعے میں مسئلہ لگ رہا ہے
بہت شکریہ راحل بھائی۔۔۔ ان باتوں پر پہلے ہی بحث ہو چکی۔۔۔ آپ لیٹ ہو گئے۔۔۔ اب غزل تقریباً مکمل ہے۔۔۔ ابھی پوسٹ کرتا ہوں۔۔۔ آپ ضرور رائے دیجئے گا۔۔۔عزیزی عمران صاحب، آداب
تھوڑی فراغت تھی تو سوچا اپنی بھی دوکوڑی کی سناتا چلوں۔ اب قصور تو ہماری فراغت کا ہے، برداشت آپ کو کرنا پڑے گا
۱۔ مطلع ابھی تک پریشاں ہے، اور میری ناچیز رائے میں بیان درست نہیں۔ نشہ دے کر تو لوٹا جاتا ہے، نشے سے لوٹنا ٖغیرمانوس ہے! دوسرے یہ کہ ’’لوٹ‘‘ کے ساتھ ’’جاتی‘‘ بھی غیر فصیح معلوم ہوتا ہے۔ عموماً محاورے میں ’’لوٹ لیا‘‘ بولا جاتا ہے، تو درست بیاں ’’لوٹ لیتی ہیں‘‘ ہونا چاہیئے، مگر ظاہر ہے کہ اس طرح آپ کی ردیف خراب ہوتی ہے۔
۲۔ دوسرے شعر کے مصرعہِ ثانی میں ’’جوتیاں تو‘‘ کو ’’جوتیاں تک‘‘ کر لیں تو بیان میں اور شدت پیدا ہوجائے گی۔ ہاں یہ سوال اپنی جگہ باقی ہے کہ خود لفظ ’’جوتیاں‘‘ کا استعمال کتنا مناسب ہے اگرچہ میں ذاتی طور پر علاقائی زبانوں کے محدود تاثر کو برا نہیں سمجھتا۔ میرے تایا مرحوم کی رہائش نوشہرہ میں تھی اور وہ کئی بار اپنے اشعار میں پشتو کے الفاظ یا جملے استعمال کرتے تھے۔
۳۔ مقطع اور اس سے ماقبل کے شعر کے پہلے مصرعوں میں جان اور عمران کی ن معلن رکھیں گے وزن کا مسئلہ پیدا ہوگا کہ یہ بحر کے آخری رکن کے آخری جزو کے مقابل ہیں۔ یہاں اخفائے نون مطلوب ہے۔ باقی اشعار کی بنت کے حوالے سے تو اساتذہ نے مشورے فراہم کر ہی دیئے ہیں۔
دعاگو،
راحلؔ
میرے لکھتے لکھتے ہی محفل میں ہنگامہ بپا ہوگیا تھابہت شکریہ راحل بھائی۔۔۔ ان باتوں پر پہلے ہی بحث ہو چکی۔۔۔ آپ لیٹ ہو گئے۔۔۔ اب غزل تقریباً مکمل ہے۔۔۔ ابھی پوسٹ کرتا ہوں۔۔۔ آپ ضرور رائے دیجئے گا۔۔۔
نہیں جناب یہ کوئی ایک ماہ سے زیادہ عرصے کی بحث ہے جو تین صفحات پر مشتمل ہے۔۔۔ آپ صرف پہلا صفحہ ہی پڑھ پائے۔۔۔میرے لکھتے لکھتے ہی محفل میں ہنگامہ بپا ہوگیا تھا