کس قدر پست ہے پیمانۂ افکار یہاں

اصلاح


  • Total voters
    1

ابن رضا

لائبریرین
غزل برائے اصلاح حاضرِ خدمت ہے

کس قدر پست ہے پیمانۂ افکار یہاں
نفسا نفسی کا نظر آتا ہے
پرچار یہاں

علم و دانش کی امانت
تھی جنہیں سونپی گئی
وہ
تو بن بیٹھےہیں اب مالک و مختار یہاں

تنگیِ دل کے اندھیروں میں گرفتار ہیں سب
کہ سوا اپنے سبھی لگتے ہیں بے کار یہاں

درسِ مہرو وفا جب سے ہے بھلایا ہم نے
زندگی رنج و بلا سے ہوئی دوچار یہاں

ایک تسبیح کے دانے تھے جو، بکھرے ہیں تو یوں
کہ ہیں
دس پانچ وہاں اور ہیں دوچار یہاں

دلِ مجذوب رضا ڈھونڈے کہاں جائے پناہ
ہوش والے تو سبھی مجھ سے ہیں بے زار یہاں


تقطیع یہاں ملاحظہ کریں۔
ابنِ رضا کی تُک بندیاں

ٹیگ: اساتذہ کرام جناب الف عین صاحب و جناب محمد یعقوب آسی صاحب و برادران
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل کہی ہے۔ درستی کی نہیں، بہتری کی ضرورت تو میر و غالب کو بھی رہی ہے!!
مثلآ ’بھرمار‘ نفسا نفسی کی تو نہیں ہو سکتی۔ عموماً بھرمار اس شے کے ساتھ کہا جاتا ہے جس کی پیمائش ہو سکے۔
’کہ‘ کا استعمال کہیں کہیں غیر ضروری ہے۔
علم و دانش کی امانت ہے جنہیں سونپی گئی
وہ کہ بن بیٹھےہیں اب مالک و مختار یہاں
÷÷بہتر ہو کہ یوں کہا جائے
علم و دانش کی امانت تھی جنہیں سونپی گئی
وہ تو بن بیٹھےہیں اب مالک و مختار یہاں

ایک تسبیح کے دانے تھے جو، بکھرے ہیں تو یوں
کہ وہ دوچار وہاں ہیں ، تو ہیں دوچار یہاں
÷÷روانی کی کمی ہے، ایک جگہ دو چار کی جگہ ’دس پانچ‘ لایا جا سکتا ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
اچھی غزل کہی ہے۔ درستی کی نہیں، بہتری کی ضرورت تو میر و غالب کو بھی رہی ہے!!
مثلآ ’بھرمار‘ نفسا نفسی کی تو نہیں ہو سکتی۔ عموماً بھرمار اس شے کے ساتھ کہا جاتا ہے جس کی پیمائش ہو سکے۔
’کہ‘ کا استعمال کہیں کہیں غیر ضروری ہے۔
علم و دانش کی امانت ہے جنہیں سونپی گئی
وہ کہ بن بیٹھےہیں اب مالک و مختار یہاں
÷÷بہتر ہو کہ یوں کہا جائے
علم و دانش کی امانت تھی جنہیں سونپی گئی
وہ تو بن بیٹھےہیں اب مالک و مختار یہاں

ایک تسبیح کے دانے تھے جو، بکھرے ہیں تو یوں
کہ وہ دوچار وہاں ہیں ، تو ہیں دوچار یہاں
÷÷روانی کی کمی ہے، ایک جگہ دو چار کی جگہ ’دس پانچ‘ لایا جا سکتا ہے۔
نوازش استاد محترم. جزاک الله . سلامت رهیے.
 
Top