ایک مشّاق شاعر کی پریشانی
٭
اک غزل کہنے میں لگتے ہیں فقط پندرہ منٹ
شعر کہنے میں مجھے حاصل ہے مشّاقی بہت
ہاں مگر اک مسئلہ درپیش رہتا ہے مجھے
بحر میں لانا اسے پڑتا ہے پر بھاری بہت
لے آئے گھر پہ دو دو حسینائیں بیاہ کر
جلووں کے اژدہام سے حیران ہو گئے
حشر وہ ہوگا کہ محشر میں ملیں گے ۔۔۔۔😱😱😱😱😱وہ ذکرِ حسیناں پر خوش تو ہے بہت لیکن
"کیا جانیے کیا ہو گا آخر کو خدا جانے"
سچ مچ!!!میں کتھے پاسے جاواں
میں منجھی کتھے ڈھاواں!!!
منجھی اب کیرالہ نہیں واقعی یورپ ہی لے جانا پڑے گی 🤓🤓🤓🤓🤓🤓
ہاں بالکل سچی مچی 😎سچ مچ!!!
یورپ میں کہاں بھلا؟؟؟ہاں بالکل سچی مچی 😎
شکریہ تابش بھائی کسی کو تو احساس ہوا ۔ ۔ ۔ پتہ نہیں لگا بس آپ نام لکھنا بھول گئے ۔۔ایک مشّاق شاعر کی پریشانی
٭
اک غزل کہنے میں لگتے ہیں فقط پندرہ منٹ
شعر کہنے میں مجھے حاصل ہے مشّاقی بہت
ہاں مگر اک مسئلہ درپیش رہتا ہے مجھے
بحر میں لانا اسے، پڑتا ہے پر بھاری بہت
اصلاح سخن
آپ کو بھیجی ہیں غزلیں جو برائے اصلاح
بخش دیجے گا خطا علم کے اس طالب کی
ایک بھی ان میں غزل میری نہیں یا استاد !
اس بہانے چلیں اصلاح ہوئی غالب کی
واہ یاسر بھائی یہ تو ہمارا وہ والا ماجرہ ہ ہو گیا جو ہم نے چالاکی سے اپنے آفس میں کیا تھا ۔۔مختصر عرض کروں ۔۔۔جی ایم صاحب نے ایک لیٹر ڈرافٹ کیا ہم باس کے پاس لے گئے باس سمجھے ہم نے لکھا ہے دے مار ساڑھے چار دبا کے اس میں غلطیاں نکال کر کہا ایسے لکھ کر لاؤ ہم واپس گئے جنرل مینیجر صاحب کے پاس کے باس کہہ رہے ہیں ایسے لکھیں اب وہ حیران پریشان کے اتنی عمر اور تجربے کی ایسی تیسی کر دی باس نے بہرحال ویسا ہی لکھ دیا واپس باس کے پاس گئے تو کہنے لگے ہاں اب ٹھیک ہے پہلے کیا کیا لکھ کر لے آئے تھے ہم نے معصومانہ انداز میں کہہ دیا سر وہ جی ایم صاحب نے لکھ کر دیا تھا اب لگا باس کے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گئے ہمیں خشمگیں نگاہوں سے گھورتے ہوئے فرمایا تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا ہم نے مزید معصومیت سے جواب دیا سر آپ نے پوچھا ہی نہیں تھا ۔۔۔۔مگر باس سر پکڑے بیٹھے تھے ۔ ۔اور ہم خود کو قہقہے لگانے سے روکنے کی جدوجہد میں مصروف تھے
در اصل جی ایم صاحب باس کے سسر ہوتے ہیں۔۔
اصلاح سخن
آپ کو بھیجی ہیں غزلیں جو برائے اصلاح
بخش دیجے گا خطا علم کے اس طالب کی
ایک بھی ان میں غزل میری نہیں یا استاد !
اس بہانے چلیں اصلاح ہوئی غالب کی
واہ یاسر بھائی یہ تو ہمارا وہ والا ماجرہ ہ ہو گیا جو ہم نے چالاکی سے اپنے آفس میں کیا تھا ۔۔مختصر عرض کروں ۔۔۔جی ایم صاحب نے ایک لیٹر ڈرافٹ کیا ہم باس کے پاس لے گئے باس سمجھے ہم نے لکھا ہے دے مار ساڑھے چار دبا کے اس میں غلطیاں نکال کر کہا ایسے لکھ کر لاؤ ہم واپس گئے جنرل مینیجر صاحب کے پاس کے باس کہہ رہے ہیں ایسے لکھیں اب وہ حیران پریشان کے اتنی عمر اور تجربے کی ایسی تیسی کر دی باس نے بہرحال ویسا ہی لکھ دیا واپس باس کے پاس گئے تو کہنے لگے ہاں اب ٹھیک ہے پہلے کیا کیا لکھ کر لے آئے تھے ہم نے معصومانہ انداز میں کہہ دیا سر وہ جی ایم صاحب نے لکھ کر دیا تھا اب لگا باس کے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گئے ہمیں خشمگیں نگاہوں سے گھورتے ہوئے فرمایا تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا ہم نے مزید معصومیت سے جواب دیا سر آپ نے پوچھا ہی نہیں تھا ۔۔۔۔مگر باس سر پکڑے بیٹھے تھے ۔ ۔اور ہم خود کو قہقہے لگانے سے روکنے کی جدوجہد میں مصروف تھے
در اصل جی ایم صاحب باس کے سسر ہوتے ہیں۔۔