کہیں کہیں نہیں بھی کیاور بہت ہی معذرت کیساتھ مجھے یہ تصاویر دیکھنے کے بعد پتا نہیں کیوں ایسا لگ رہا کہ آپنے صحیح مانوں میں اس گینڈے کی نقل کی ہے
قیصرانی
کہیں کہیں نہیں بھی کی
میرا تو خیال تھا کہ آپ اقلیتوں کے علمبردار ہیںاکثریت میں تو کی ہے۔ اثبوت کیلئے اکثریت ہی کو تولا جاتا ہے۔
وہ میرا اتنا لکھنے کو دل نہیں کر رہا تھا کیونکہ میں بڑا زیادہ مزہ اور بڑی زیادہ شرارتیں کی تھی میرے ہاتھ تھک جانے تھے لکھتے لکھتے۔ آپ نے جس جگہ کا پوچھنا پوچھ لیں۔ ویسے یہ نیلم ویلی کے علاقے ہیں کُٹن، کیرن ، کیل اور اڑنگ کیلبہت اعلیٰ جناب ۔۔۔ ۔
تصاویر کے ساتھ ساتھ مقامات کی تفصیل بھی ہو جاتی تو سیر کا مزہ چار چند ہو جاتا ۔۔۔ ۔
باقی اتنی حسین جگہوں کو دیکھ کر قرآن پاک کی یہ آیت دل کو چھو لیتی ہے ۔
ترجمہ: اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔
ہاہاہا مجھے بچت کے راستے آتے ہیں۔بکاز آ ایم دا سُپر مین ہاہاہاویسے تو اتنے عرصے غائب رہنے پر ڈانٹ پڑ جانی تھی اپکو لیکن اتنی زبردست اور فریش کرنے والی تصاویر لگانے پر آپکی بچت ہوگئی سپرمین بھائی
شُکراور یہماشاءاللہ بہت خوبصورت تصاویر ہیں ۔
کشمیر وادی جنت نظیر ۔۔۔ ۔۔۔ وادیاں تو اس کی ہیں ہی دلکش
اور موسم کے نظارے سبحان اللہ
بہت دعائیں محترم شہزاد وحید سدا ہنستے مسکراتے رہیں ۔ آمین
اللہ نظر بد سے محفوظ رکھے اس سپر مین کو ۔،،،،
اتنا آسان نہیں یہاں جانا۔ خاص طور پر اڑنگ کیل جانا کسی عام خاتون کے لیئے نا ممکن ہے کیونکہ کیل سے اڑنگ کیل جانے کا راستہ یہ پُل کراس کرنے کے بعد ہے ہی نہیں۔ اتنا بڑا پہاڑ پیدل ہایکنگ کر کے کراس کرنا پڑتا ہے جس میں فوجی جوان کو ڈیڑھ اور عام جوان کو دو گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ اور زیادہ تر راستے میں سے واپس دل ہار کے واپس چلے جاتے ہیں کیونکہ تھکاوٹ اتنی زیادہ ہو جاتے ہیں کہ بندے کی حالت بری ہو جاتی ہے خود میرے ساتھ یہ جو لال رنگ کا بھالو ہے چھوٹا والا یہ بے ہوش ہو گیا تھا راستے میں۔ مگر سارا راستہ پار کرنے بعد جو چیز سامنے آتی ہے وہ پھر مجا آ جاتا ہے۔اللہ اتنی خوبصورت جگہ ہے مجھے بھی جانا ہے۔۔۔ ۔
اللہ پہلے ہی دل توڑ دیا خیر ہے کوئی بات نہیں کسی پہلے تھوڑی نیچے نیچے والی جگہ پر جاکر عادی ہوجائیں گے پھر یہاں جائیں گے بس اب خوش ۔۔۔۔ پر میں نے جانا ضرور ہے یہاں چاہے بوڑھی اماں ہوکر ہیاتنا آسان نہیں یہاں جانا۔ خاص طور پر اڑنگ کیل جانا کسی عام خاتون کے لیئے نا ممکن ہے کیونکہ کیل سے اڑنگ کیل جانے کا راستہ یہ پُل کراس کرنے کے بعد ہے ہی نہیں۔ اتنا بڑا پہاڑ پیدل ہایکنگ کر کے کراس کرنا پڑتا ہے جس میں فوجی جوان کو ڈیڑھ اور عام جوان کو دو گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ اور زیادہ تر راستے میں سے واپس دل ہار کے واپس چلے جاتے ہیں کیونکہ تھکاوٹ اتنی زیادہ ہو جاتے ہیں کہ بندے کی حالت بری ہو جاتی ہے خود میرے ساتھ یہ جو لال رنگ کا بھالو ہے چھوٹا والا یہ بے ہوش ہو گیا تھا راستے میں۔ مگر سارا راستہ پار کرنے بعد جو چیز سامنے آتی ہے وہ پھر مجا آ جاتا ہے۔
ہاں جب دو سو سال کی ہو جانا تو بے شک چلی جانا کیونکہ تب تک آپ میں اڑنے کی شکتی بھی آ ہی جانی ہےاللہ پہلے ہی دل توڑ دیا خیر ہے کوئی بات نہیں کسی پہلے تھوڑی نیچے نیچے والی جگہ پر جاکر عادی ہوجائیں گے پھر یہاں جائیں گے بس اب خوش ۔۔۔ ۔ پر میں نے جانا ضرور ہے یہاں چاہے بوڑھی اماں ہوکر ہی
ہاہاہاہاہا تو آپ کیوں جیلس ہورہیں ہیں مجھ سے ابھی میں بھی پکنک انجوائے کر کے آئی ہوںہاں جب دو سو سال کی ہو جانا تو بے شک چلی جانا کیونکہ تب تک آپ میں اڑنے کی شکتی بھی آ ہی جانی ہے