سرائیکی جنوبی پنجاب کے اضلاع، یعنی ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کی زبان ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، سرحد کے کچھ اور علاقے، بلوچستان اور سندھ میںبھی بولی جاتی ہے۔ اسے دنیا کی 50 یا 52 ویں بڑی زبان کا شرف حاصل ہے۔ اس کے بولنے والے ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہیں۔سیدہ شگفتہ نے کہا:اور یہ بھی کہ یہ سرائیکی لہجہ کس علاقے سے مخصوص ہے؟
شکریہ
قیصرانی نے کہا:سرائیکی جنوبی پنجاب کے اضلاع، یعنی ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کی زبان ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، سرحد کے کچھ اور علاقے، بلوچستان اور سندھ میںبھی بولی جاتی ہے۔ اسے دنیا کی 50 یا 52 ویں بڑی زبان کا شرف حاصل ہے۔ اس کے بولنے والے ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہیں۔سیدہ شگفتہ نے کہا:اور یہ بھی کہ یہ سرائیکی لہجہ کس علاقے سے مخصوص ہے؟
شکریہ
لیکن یہ زبان ابھی صرف بول چال کی حد تک محدود ہے۔ مگر ابھی کچھ سالوں سے اس کو تحریری شکل میں بھی لانے کی کوشش جاری ہے۔ یعنی ادب کو اب تحریری شکل میں لایا جا رہا ہے
اور باس صاحبہ سےمعذرت کہ پاکستانی بھائی نے کافی دن سے جواب نہیں دیا تھا تو میں نے لکھ دیا، کہ یہ میری بھی مادری زبان ہے
قیصرانی
دوست نے کہا:سرائیکی ویسے اردو کے حروف میں لکھی جاسکتی ہے ناں؟؟
یہ بھی پنجابی کی طرح ماں مِٹّر ہے۔ کوئی رسم الخط ہی نہیں۔
پاکستانی نے کہا:قیصرانی نے کہا:سرائیکی جنوبی پنجاب کے اضلاع، یعنی ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کی زبان ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، سرحد کے کچھ اور علاقے، بلوچستان اور سندھ میںبھی بولی جاتی ہے۔ اسے دنیا کی 50 یا 52 ویں بڑی زبان کا شرف حاصل ہے۔ اس کے بولنے والے ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہیں۔سیدہ شگفتہ نے کہا:اور یہ بھی کہ یہ سرائیکی لہجہ کس علاقے سے مخصوص ہے؟
شکریہ
لیکن یہ زبان ابھی صرف بول چال کی حد تک محدود ہے۔ مگر ابھی کچھ سالوں سے اس کو تحریری شکل میں بھی لانے کی کوشش جاری ہے۔ یعنی ادب کو اب تحریری شکل میں لایا جا رہا ہے
اور باس صاحبہ سےمعذرت کہ پاکستانی بھائی نے کافی دن سے جواب نہیں دیا تھا تو میں نے لکھ دیا، کہ یہ میری بھی مادری زبان ہے
قیصرانی
بہت شکریہ قیصرانی بھائی آپ نے حق ادا کر دیا۔
جس طرح سے سرائیکی میں دلچسپی لی جا رہی ہے میرا خیال ہے کہ محفل میں اس کا علیحدہ سے تانا بانا شروع کرنا چاہیے ۔۔۔ آپ کا کیا خیال ہے قیصرانی بھائی اس بارے میں؟
دوست بھائی اس کے دوتین لفظ ایسے ہیں جو کہ اردو یا پنجابی سے فرق ہیں۔ باقی سارے وہی الفاظ ہیںدوست نے کہا:سرائیکی ویسے اردو کے حروف میں لکھی جاسکتی ہے ناں؟؟
یہ بھی پنجابی کی طرح ماں مِٹّر ہے۔ کوئی رسم الخط ہی نہیں۔
پاکستانی بھائی بہت شکریہ۔پاکستانی نے کہا:بہت شکریہ قیصرانی بھائی آپ نے حق ادا کر دیا۔
جس طرح سے سرائیکی میں دلچسپی لی جا رہی ہے میرا خیال ہے کہ محفل میں اس کا علیحدہ سے تانا بانا شروع کرنا چاہیے ۔۔۔ آپ کا کیا خیال ہے قیصرانی بھائی اس بارے میں؟
قیصرانی نے کہا:سرائیکی جنوبی پنجاب کے اضلاع، یعنی ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کی زبان ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، سرحد کے کچھ اور علاقے، بلوچستان اور سندھ میںبھی بولی جاتی ہے۔ اسے دنیا کی 50 یا 52 ویں بڑی زبان کا شرف حاصل ہے۔ اس کے بولنے والے ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہیں۔
لیکن یہ زبان ابھی صرف بول چال کی حد تک محدود ہے۔ مگر ابھی کچھ سالوں سے اس کو تحریری شکل میں بھی لانے کی کوشش جاری ہے۔ یعنی ادب کو اب تحریری شکل میں لایا جا رہا ہے
اور باس صاحبہ سےمعذرت کہ پاکستانی بھائی نے کافی دن سے جواب نہیں دیا تھا تو میں نے لکھ دیا، کہ یہ میری بھی مادری زبان ہے
قیصرانی
پاکستانی نے کہا:سرائیکی کا اب باقاعدہ رسم الخط وجود میں آ چکا ہے۔
قیصرانی نے کہا:باس صاحبہ، سرائیکی کے بارے میں اس ویب سائٹ(خبردار:یہ ویب سائٹ ایک سیاسی اور لسانی تنظیم سے متعلق ہے) کے مطابق، پاکستان کے 5 کروڑ اور ہندوستان کے 3 کروڑ افراد کی زبان ہے۔ اور دنیا کے 6 ہزار چھوٹی بڑی زبانوں میں سے 61ویںنمبر پر۔
مائیکرو سافٹ انکارٹا اسی زبان کو 51ویں یا 52ویں بڑی زبان کا درجہ دیتا ہے۔
وکی پیڈیا اسے ہندوستان کے بیس ہزار اور پاکستانے کے ایک کروڑ چالیس لاکھ افراد کی زبان بتاتا ہے
وکی ہی کے ایک اور آرٹیکل بعنوان سرائیکی ادب میں اسے چار کروڑ افراد کی پہلی زبان بتایا گیا ہے
سرائیکی کے لفظ کے بارے میںوکی پیڈیا ہی کہتا ہے کہ غالباً یہ سندھی سے آیا ہے۔ اور اس کا مطلب شمال ہے (کیونکہ یہ صوبہ سندھ کے شمال میں ہی زیادہ تر بولی جاتی ہے)
اگر یہ سنسکرت سے آیا ہے لفظ تو اس کا مطلب سورج ہے بقول وکی
وکی کے مطابق سرائیکی، پنجابی اور سندھی انڈو یورپین زبانوں کی شاخ انڈو آرین سے تعلق رکھتی ہیں، اور اس کا انگریزی زبان سے بہت دور کی رشتہ داری ہے
اس کا رسم الخط عربی ہی سے آیا ہے مگر چند الفاظ کی تبدیلی سے
بہت سے سرائیکی کو مادردی زبان ہونے اور بول سکنے کے باوجود نہیںلکھ سکتے حالانکہ انہیںاور بہت سی زبانوں کو لکھنے پر عبور ہوتا ہے
سرائیکی زبان میں ناول بھی لکھے جا چکے ہیں، اور اس وقت اسماعیل احمدانی صاحب کو اس ناول نگاری میںملکہ حاصل ہے(سرائیکی ناول) اور وہ اردو کی ترویج میں بھی گراںقدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
سرائیکی ادب کی کم سے کم دو سو سال پرانی تاریخ ہے۔
قیصرانی