مہ جبین
محفلین
چمک تیری عیاں بجلی میں ، آتش میں ، شرارے میں
جھلک تیری ہویدا چاند میں، سورج میں، تارے میں
بلندی آسمانوں میں، زمینوں میں تری پستی
روانی بحر میں، افتادگی تیرے کنارے میں
شریعت کیوں گریباں گیر ہو ذوقِ تکلم کی
چھپا جاتا ہوں اپنے دل کا مطلب استعارے میں
جو ہے بیدار انسانوں میں گہری نیند سوتا ہے
شجر میں، پھول میں، حیواں میں ، پتھر میں، ستارے میں
مجھے پھونکا ہے سوزِ قطرہء اشکِ محبت نے
غضب کی آگ تھی پانی کے چھوٹے سے شرارے میں
نہیں جنسِ ثوابِ آخرت کی آرزو مجھ کو
وہ سوداگر ہوں، میں نے نفع دیکھا ہے خسارے میں
سکوں نا آشنا رہنا اسے سامانِ ہستی ہے
تڑپ کس دل کی یارب چھپ کے آبیٹھی ہے پارے میں
صدائے "لن ترانی" سن کے اے اقبال میں چپ ہوں
تقاضوں کی کہاں طاقت ہے مجھ فرقت کے مارے میں
علامہ اقبال
جھلک تیری ہویدا چاند میں، سورج میں، تارے میں
بلندی آسمانوں میں، زمینوں میں تری پستی
روانی بحر میں، افتادگی تیرے کنارے میں
شریعت کیوں گریباں گیر ہو ذوقِ تکلم کی
چھپا جاتا ہوں اپنے دل کا مطلب استعارے میں
جو ہے بیدار انسانوں میں گہری نیند سوتا ہے
شجر میں، پھول میں، حیواں میں ، پتھر میں، ستارے میں
مجھے پھونکا ہے سوزِ قطرہء اشکِ محبت نے
غضب کی آگ تھی پانی کے چھوٹے سے شرارے میں
نہیں جنسِ ثوابِ آخرت کی آرزو مجھ کو
وہ سوداگر ہوں، میں نے نفع دیکھا ہے خسارے میں
سکوں نا آشنا رہنا اسے سامانِ ہستی ہے
تڑپ کس دل کی یارب چھپ کے آبیٹھی ہے پارے میں
صدائے "لن ترانی" سن کے اے اقبال میں چپ ہوں
تقاضوں کی کہاں طاقت ہے مجھ فرقت کے مارے میں
علامہ اقبال