مہ جبین
محفلین
موجوں کا سانس ہے لبِ دریا رکا ہوا
شاید ابھر رہا ہے کوئی ڈوبتا ہوا
بیٹھا ہے عشق یوں سرِ منزل تھکا ہوا
رستے میں جیسے کوئی مسافر لٹا ہوا
کچھ دن سے رنگِ روئے جفا ہے اڑا ہوا
اے خونِ آرزو تری سرخی کو کیا ہوا
کیا منزلت ہے اپنی سرِ آستانِ دوست
جیسے ہو راہ میں کوئی پتھر پڑا ہوا
آنکھوں کا حال جیسے کنول ہوں بجھے ہوئے
دل کا یہ رنگ جیسے چمن ہو لٹا ہوا
کل تیری جستجو تھی مِرا مقصدِ حیات
پھرتا ہوں آج اپنا پتہ پوچھتا ہوا
میرا ہدف ہے کون مجھے خود پتہ نہیں
اِک تیر ہوں کمانِ ازل سے چلا ہوا
دل مرکزِ نگاہ تھا منزل تھی سامنے
بھٹکے وہیں دماغ جہاں رہنما ہوا
ان کا تو کیا شمار جو سجدے قضا ہوئے
بندے کو وہ بھی یاد نہیں جو ادا ہوا
حزیں صدیقی
انکل الف عین کی شفقتوں کی نذر
والسلام
شاید ابھر رہا ہے کوئی ڈوبتا ہوا
بیٹھا ہے عشق یوں سرِ منزل تھکا ہوا
رستے میں جیسے کوئی مسافر لٹا ہوا
کچھ دن سے رنگِ روئے جفا ہے اڑا ہوا
اے خونِ آرزو تری سرخی کو کیا ہوا
کیا منزلت ہے اپنی سرِ آستانِ دوست
جیسے ہو راہ میں کوئی پتھر پڑا ہوا
آنکھوں کا حال جیسے کنول ہوں بجھے ہوئے
دل کا یہ رنگ جیسے چمن ہو لٹا ہوا
کل تیری جستجو تھی مِرا مقصدِ حیات
پھرتا ہوں آج اپنا پتہ پوچھتا ہوا
میرا ہدف ہے کون مجھے خود پتہ نہیں
اِک تیر ہوں کمانِ ازل سے چلا ہوا
دل مرکزِ نگاہ تھا منزل تھی سامنے
بھٹکے وہیں دماغ جہاں رہنما ہوا
ان کا تو کیا شمار جو سجدے قضا ہوئے
بندے کو وہ بھی یاد نہیں جو ادا ہوا
حزیں صدیقی
انکل الف عین کی شفقتوں کی نذر
والسلام