ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
اس مختصر مراسلے کا مقصد آپ تمام بیوقوف اور سادہ لوح قارئین تک یہ اطلاع پہنچانا ہے کہ میں نے بارہ سال تک فارسی زبان پڑھی ہے ۔ اگرچہ فارسی میری مادری زبان نہیں لیکن فارسی گرامر کی درجنوں کتابیں چاٹنے ، لغات کھنگالنے اور برسوں کے گہرے غور و فکر کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ شیخ سعدی کا کلام اتنا مشہور ہونے کے باوجود آج تک صحیح طرح سے کسی کی سمجھ میں آہی نہیں سکا۔ شروع ہی سے لوگ کلامِ سعدی کو غلط طریقے سے سمجھتے آرہے ہیں ۔ مجھے انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ شیخ سعدی کے کلام کی جتنی بھی شرحیں آج تک لکھی گئی ہیں وہ سب کی سب غلط فہمی پر مبنی ہیں اور بالکل بھی درست نہیں ہیں ۔ دراصل یہ لوگ شیخ سعدی کے کلام کو سمجھ ہی نہیں سکے ہیں ۔ نہ تو انہیں سعدی کے کسی شعر کے پس منظر کا پتہ ہے اور نہ ہی وہ ان کے الفاظ کی اصل روح تک پہنچ سکے ۔ صاف ظاہر ہے کہ یہ تمام شارحین غور و فکر اور تجزیے کی صلاحیت سے عاری تھے۔ مزید دکھ تو اس بات کا ہے کہ غیر فارسی دان تو ایک طرف خود فارسی اہل ِزبان میں سے بھی کوئی آج تک سعدی کے کلام کو سمجھ نہ سکا ۔ حد تو یہ ہے کہ شیخ سعدی کے معاصرین، ان کے شاگرد اور حلقہ بردار اصحاب بھی ان کے کلام کومطلق نہ سمجھ سکے ۔ بلکہ کلام کی تشریح میں آئیں بائیں شائیں کرتے رہے اور غلط سلط باتیں کتابوں میں لکھ ڈالیں۔ خیر ، یہ تو ایک جملہ معترضہ تھا ۔ الحمدللہ مجھے یہ اطلاع دیتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ یہ خاکسار کلامِ سعدی کے اصل مطالب تک پہنچ چکا ہے ۔ صدیوں بعد بالآخر کلامِ سعدی کی روح کو دریافت کرنے کا سہرا اس عاجز ہی کے سر بندھا ہے ۔ (این سعادت بزورِ بازو نیست ۔ تانہ بخشد خدائے بخشندہ) ۔ اللہ عز و جل نے اپنے کرم سے مجھے اپنی فارسی دانی اورعمیق غور و خوض کی بدولت کلام سعدی کی درست اور بالکل صحیح تشریح کرنے کا شرف بخشا ہے ۔ اور یہ امر آپ تمام قارئین لئے بھی باعثِ شرف ہونا چاہئے کہ روزِ اول سے کلام ِسعدی پرغلط فہمیوں اور غلط آرائیوں کی جو دھول جمی ہوئی تھی اسے صاف کرنے کا کام میں اپنی نوکِ قلم سے انجام دے رہا ہوں ۔ الحمدللہ ، میں فارسی شعر فہمی کے اس درجے پر پہنچ چکا ہوں کہ اب میں آپ کو سعدی کے شعر کا وہ اصل روپ اور چہرہ دکھا سکوں گا جو آج تک سارے زمانے سے پوشیدہ رہا ۔ اپنے تدبر اور تفکر کی بدولت میں نے سعدی کے اشعار سے ایسے ایسے نکتے برآمد کئے ہیں کہ جن تک شاید خود شیخ سعدی کی نظر بھی نہ پہنچ سکی ہو۔ یہ اللہ کا کرم ہے کہ صرف مجھ حقیر ناچیز ہی پر اس نے عقل و دانائی کے یہ روشن دروازے وا کئے اور شیخ سعدی کے باطن میں جھانکنے اور ان کے کلام کی اصل روح کو سمجھنے اور سمجھانے کی توفیق عطا فرمائی ۔ مجھے امید ہے کہ یہ کار خیر میرے لئے رہتی دنیا تک ایک صدقہء جاریہ اور آخرت میں باعثِ بخشش ثابت ہوگا ۔
وما توفیقی الا با للہ است
وما توفیقی الا با للہ است