اس حسنِ بے مثال کے ایسے اثر میں ہوں
کہ آپ اپنے واسطے میں اب خبر میں ہوں
میں ہوں زمیں نورد، زمیں ہے خلاء نورد
یہ اک سفر میں اور میں سفر در سفر میں ہوں
آئینہ روُ کے رُخ سے گرا ہے نقاب اور
گم اُس کے بعد آپ میں اپنی نظر میں ہوں
خورشید کے وجود سے ہوگا مرا وجود
میں سائہِ شجر ہوں اور پنہاں شجر میں ہوں
شہزاد آج اس کے جلو میں کہی غزل
جو میرے شوق اور میں جس کے شرر میں ہوں
ش زاد
میرے دوست ، شین زاد
آداب و سلام مسنون
اوّل تو ایک گزارش کہ اپنا ہر کلام الگ الگ موضوع کے تحت پیش کریں
تو کیا ہی اچھا ہوگا کہ میں کئی بار یہ سوچ کر گزرگیا کہ اس تھریڈ پر بات تو ہوچکی۔
امید ہے آپ کرم کیجئے گا ۔
اس حسنِ بے مثال کے ایسے اثر میں ہوں
کہ آپ اپنے واسطے میں اب خبر میں ہوں
خوب مطلع ہے اور کیا ہی اچھا شعر ہے واہ
میں ہوں زمیں نورد، زمیں ہے خلاء نورد
یہ اک سفر میں اور میں سفر در سفر میں ہوں
اچھے رخ سے کہا ہے ، باقی میں میں کے غنہ کی بابت باباجانی نے نشاندہی کردی ہے ،
مجھے جناب کی بات سے مکمل اتفاق ہے وگرنہ تقطیع میں مصرع بحر میں ہے ۔
آئینہ روُ کے رُخ سے گرا ہے نقاب اور
گم اُس کے بعد آپ میں اپنی نظر میں ہوں
شعر محمل ہونے کی حد تک مبہم ہے ، بلکہ یوں کہا جائے کہ معانی بہ بطنِ شاعر
تو بے جا نہ ہوگا ، یہ اور بات کہ میں بحیثیت شاعر اس سے معانی کشید کرہی لوں، حقیقی معاملات پر کنایہ
بھی کافی ہوتا ہے مگر ، مسلمات کا فسلفہ ۔۔۔ مزید بہتر ہوسکتا ہے ۔ شکریہ
خورشید کے وجود سے ہوگا مرا وجود
میں سائہِ شجر ہوں اور پنہاں شجر میں ہوں
اچھا شعر ہے ۔۔ وجود سے مرادی معنی ظہور کے لیے جائیں (یا وجود کو ظہورکردیا جائے تو خوب ہوگا)
تو بھی داخلی کیفت کی عکاسی ہے ۔۔ مگر مصرع ثانی میں ’’ اور ‘‘ محلِ نظر ہے اور بحر سے خارج ہونے کاسبب بھی ۔ اسے رخصت دیجئے
تو میرے خیال میں مصرع وزن میں ہوجائے گا۔ (یہی بات بابا جانی بھی فرماچکے ) ۔۔۔۔۔ بہت شکریہ
شہزاد آج اس کے جلو میں کہی غزل
جو میرے شوق اور میں جس کے شرر میں ہوں
مقطع بھی خوب ہے ۔۔ اچھا بیانیہ ہے ۔۔
مگر شعریت، نے شہریت اختیارکرلی ہے ۔
تمھاری محبتوں اور دعاؤں کا طالب ۔
تمھارا دوست
م۔م۔مٍغل