محمد خرم یاسین
محفلین
"Existential Anguish in Ghalib's Poetry: An Existentialist Perspective" (A Study of the First Fifty Ghazals)
یہ مضمون کلامِ غالب کی نئی آفاقیت کی تلاش کی کاوش ہے۔ اکثر شارحین نے کلامِ غالب کے بنیادی معانی تک رسائی حاصل کی ، استعاراتی جہان کی گہرائیوں کو نظر انداز کیا۔ اس کا اندازہ دیوانِ غالب کی پہلی غزل کے پہلے شعر کی تشریح سے ہوجاتا ہے۔ کلامِ غالب کو بارہا پڑھا، ہر بار، اس کی نئی معنویت آشکار ہوئی۔ مجھے لگا کہ کلامِ غالب میں اپنے وجود کا کرب انفرادیت سے نکال کر آفاقیت بخشتا ہے۔ اس ضمن میں کسی معیاری مضمون کی تلاش کی بہت کوشش کی، غالب نمبر کھنگالے لیکن مجھے اس موضوع پر مواد نہ ہونے کے برابر ملا (محض ایک مضمون، وہ بھی کربِ وجود کے حوالے سے نہیں ہے)۔ اس پر مضمون لکھنا چاہا لیکن پچاس غزلوں تک پہنچ کر رک گیا کہ اس پر ایک مکمل کتاب لکھی جاسکتی تھی۔ آپ مضمون کو اس لنک سے ڈاؤنلوڈ کرکے پڑھ سکتے ہیں۔ قیمتی رائے سے بھی آگاہ کیجیے گا۔
یہ مضمون کلامِ غالب کی نئی آفاقیت کی تلاش کی کاوش ہے۔ اکثر شارحین نے کلامِ غالب کے بنیادی معانی تک رسائی حاصل کی ، استعاراتی جہان کی گہرائیوں کو نظر انداز کیا۔ اس کا اندازہ دیوانِ غالب کی پہلی غزل کے پہلے شعر کی تشریح سے ہوجاتا ہے۔ کلامِ غالب کو بارہا پڑھا، ہر بار، اس کی نئی معنویت آشکار ہوئی۔ مجھے لگا کہ کلامِ غالب میں اپنے وجود کا کرب انفرادیت سے نکال کر آفاقیت بخشتا ہے۔ اس ضمن میں کسی معیاری مضمون کی تلاش کی بہت کوشش کی، غالب نمبر کھنگالے لیکن مجھے اس موضوع پر مواد نہ ہونے کے برابر ملا (محض ایک مضمون، وہ بھی کربِ وجود کے حوالے سے نہیں ہے)۔ اس پر مضمون لکھنا چاہا لیکن پچاس غزلوں تک پہنچ کر رک گیا کہ اس پر ایک مکمل کتاب لکھی جاسکتی تھی۔ آپ مضمون کو اس لنک سے ڈاؤنلوڈ کرکے پڑھ سکتے ہیں۔ قیمتی رائے سے بھی آگاہ کیجیے گا۔
لوڈ ہو رہا ہے…
www.researchgate.net
آخری تدوین: