کلام برائے اصلاح

کلامِ ذوالجلال سن کلامِ ذوالجلال پڑھ
کتابِ حق،قران پڑھ،جواب پڑھ سوال پڑھ
جو رازِکائنات ہیں خلیفہِ خدا سمجھ
علم خودی کو پرکھ یومِ اول حال پڑھ
ہے حکم اقرا العلیمُ اَلحکیم نام سے
تو غوطہ نور میں لگا مقام ِاتصال پڑھ
صراط ِ مستقیم کو صراطِ زندگی بنا
تو قوموں کا عروج پڑھ تو قوموں کا زوال پڑھ
حیاتِ مصطفٰی جو ہے ، وضاحتِ قران ہے
حیاتِ مصطفیٰ پہ چل کلام ذوالجلال پڑھ
 
کیا قرآن کو قران لکھنا ٹھیک ہے۔
غالباً نہیں. آتش نے شب قدر اور قراں ایک شعر میں باندھا ہے اس لیے میں نے سوچا کہ شاید ایسا درست ہو، مگر یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ علم نجوم سے جڑی اصطلاح ہے اور آتش نے فقط لفظی مناسبت کے سبب اسے شبِ قدر کے ساتھ باندھا ہے.
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی کوشش ہے۔قران کے تلفظ پر بات ہو چکی ہے۔
اس کے علاوہ
جواب پڑھ سوال پڑھ
سمجھ نہیں سکا

جو رازِکائنات ہیں خلیفہِ خدا سمجھ
علم خودی کو پرکھ یومِ اول حال پڑھ
÷÷دوسرا مصرع تو سمجھ نہیں سکا، وزن سے بھی خارج ہے۔ پہلا ٹکڑا تو محج ’پرکھ‘ کے غلط تلفظ کی وجہ سے، دوسرا معلوم نہیں کیا ہے؟ پَ رَ کھ درست ہے۔ ’ر‘ پر جزم نہیں، فتح درست ہے

ہے حکم اقرا العلیمُ اَلحکیم نام سے
تو غوطہ نور میں لگا مقام ِاتصال پڑھ
÷÷ یہ بھی واضح نہیں ہوا۔ مقام کس طرح پڑھا جا سکتا ہے؟ دو لختی اس پر مستزاد!!

صراط ِ مستقیم کو صراطِ زندگی بنا
تو قوموں کا عروج پڑھ تو قوموں کا زوال پڑھ
÷÷÷ یہ بھی دو لخت ہے۔

حیاتِ مصطفٰی جو ہے ، وضاحتِ قران ہے
حیاتِ مصطفیٰ پہ چل کلام ذوالجلال پڑھ
۔۔وہی قرآن کا غلط تلفظ
 
میں تمام اساتذہ اور دوست احباب کا مشکور جہنوں نے مجھے یہاں پہلی کاوش میں میری مفصل رہنمائی کی۔کافی کچھ سیکھنے کو ملا ۔امید ہے کہ میں اس فورم سےکافی سیکھ پائوں گا۔میں آپ کے قیمتی وقت کا مشکور ہوں۔میں نے کچھ آپ کی کی گئی رہنمائی سے اس کلام کو بہتر کتنے کی کوشش کی ہے۔امید ہے اگر مزید اس میں کچھ بہتری آ سکتی ہے توآپ رہنمائی کریں گے۔

کلامِ ذوالجلال سن کلامِ ذوالجلال پڑھ
کتابِ حق کے ذکر سےجواب پڑھ سوال پڑھ
جو رازِکائنات ہیں خلیفہِ خدا سمجھ
خودی کی روح کوسمجھ وہ روزِ اول حال پڑھ
تو حق کی راہ پہ نکل تو رب کی چاہ میں نکل
تو غوطہ نور میں لگا مقامِ اتصال پڑھ
صراط ِ مستقیم کو صراطِ زندگی بنا
وہ راہ سےجو ہٹ گئےوہ قوموں کا زوال پڑھ
حیاتِ مصطفےٰ کو پڑھ حقیقت الکتاب پڑھ
حیاتِ مصطفیٰ پہ چل کلام ذوالجلال پڑھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وضاحت: جواب پڑھ سوال پڑھ کا یہاں معنی اس طرح ہیں کہ اللہ نےہمیں قرآن دیا جس میں ہمارے ذہن میں جو بھی سوال آتے ہیں سبھی کے جواب ہیں۔
اور محشر کے دن اللہ ہم سے جو سوال کرے گا۔وہ بھی قرآن میں ہیں۔سو ان کو پڑھنے کے متعلق ہے۔اکثر سوال و جواب لکھا جاتا ہے۔لیکن یہ ہمارے درمیان ہے۔اللہ نے ہر سوال(جو ہمارے ذہن میں آتے ہیں) ان کا جواب قرآن میں دیا۔اب وہ سوال کرے گا۔وہ جوابدہ نہیں۔۔۔
( یہ میری ناقص عقل کے مطابق ہے اساتذہ سے مزید رہنمائی درکار ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎ خودی کی روح کو سمجھ وہ روز اول حال پڑھ
اس میں جب اللہ نے آدم کو خلیفہ کا مقام دیا اور تمام ملائکہ کو سجدے کو کہا۔ اس روز کے متعلق ہے کہ اللہ نے تجھے کیا قدر و منزلت عطا کی۔اپنے آپ پر نظر ڈال۔
(اگر معنی واضح نہیں کر رہا کچھ اصلاح طلب ہے تو رہنمائی کیجئے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو حق کی راہ پہ نکل تو رب کی چاہ میں نکل
تو غوطہ نور میں لگا مقامِ اتصال پڑھ

اس میں مقام اتصال سے مراد ملنے کی جگہ ہے۔۔۔کہ اللہ کے قرب کو پانے کی کوشش تو کرو۔۔" نور" {وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكُمْ نُوْرًا مُّبِيْنًا۝۱۷۴ }(النساء : ۱۷۴) اور ہم نے تمہاری طرف نور مبین نازل کیا ہے۔
قرآن کے نام کے طور پر یہاں آیا ہے۔کہ قرآن کو پڑھ کر خالق سے ملاقات کی جا سکتی ہے۔۔۔اور کب اور کیسے ملنا ہے سبھی جان سکتے ہو۔
(مزید اصلاح درکار ہے)
کیوں کہ عربی کے الفاظ میں تو دور اردو میں بھی جیسی ہونی چاہے وہ گرفت نہیں۔
۔۔۔۔۔۔
امید ہے آپ اپنا قیمتی وقت دیں گے۔

سر الف عین
سر راحیل فاروق
سر محمد ریحان قریشی
 
آخری تدوین:
یہ مصرع بے وزن معلوم ہوتا ہے.

یہاں کچھ الجھاؤ پیدا ہو گیا ہے.
سر! آپ کی رہنمائی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے کچھ مزید اپنی طرف سے کوشش کی ہے۔ذرا اس پہ بھی نظر ڈالئے گا۔اگر وزن کا ایشو ہے تو پلیز گائیڈ کیجئے گا۔

جو رازِکائنات ہیں خلیفہِ خدا سمجھ
تو کیا تھا ،ہےسرشت کیا، سرشت کاہی حال پڑھ
اور
صراط ِ مستقیم کو صراطِ زندگی بنا
جو راستے بدل گئے وہ قوموں کا زوال پڑھ
 
Top