ہجر کے ماروں کو کب کوئی دوا اچھی لگی ہاں مگر شہر محبت کی ہوا اچھی لگی ہیں جہاں کی رونقیں رعنائیاں اپنی جگہ عاشقوں کو تو مدینے کی فضا اچھی لگی یوں تو دینے والوں نے دی ہیں دعائیں ان گنت ان دعاؤں میں مدینے کی دعا اچھی لگی