نعمان صدیقی
محفلین
بھلاتا ہوں پھر بھی وہ یاد آرہے ہیں
وہی چاھتے ہیں میں کیا چاہتا ہو ں
تیرے وصل کی تاب کیا لا سکو ں گا
تعلق فقط دور کا چاہتا ہو ں
رہوں ذکر و طاعت میں ھر دم الہی
یہی عمر بھر مشغلہ چاہتا ہو ں
نہ دم بھر رہوں یاد سے تیری غافل
یہ توفیق اب اے خدا چاہتا ہوں
میں کب تک پھروں در بدر مارا مارا
ترے در پہ اب بیٹھنا چاہتا ہوں
بوقت خوشی ہو فنا کا تصور
مسرت بھی حسرت فزا چاہتا ہوں
نہ اپنا بھی جس میں گزر ہو الہی
اب ایسی میں خلوت سرا چاہتا ہوں
میں مجذوب کب تک رہوں میرے مولی
بس اب ہوش اپنے بچا چاہتا ہوں
وہی چاھتے ہیں میں کیا چاہتا ہو ں
تیرے وصل کی تاب کیا لا سکو ں گا
تعلق فقط دور کا چاہتا ہو ں
رہوں ذکر و طاعت میں ھر دم الہی
یہی عمر بھر مشغلہ چاہتا ہو ں
نہ دم بھر رہوں یاد سے تیری غافل
یہ توفیق اب اے خدا چاہتا ہوں
میں کب تک پھروں در بدر مارا مارا
ترے در پہ اب بیٹھنا چاہتا ہوں
بوقت خوشی ہو فنا کا تصور
مسرت بھی حسرت فزا چاہتا ہوں
نہ اپنا بھی جس میں گزر ہو الہی
اب ایسی میں خلوت سرا چاہتا ہوں
میں مجذوب کب تک رہوں میرے مولی
بس اب ہوش اپنے بچا چاہتا ہوں
آخری تدوین: