پاکستانی
محفلین
قتل چھپتے تھے کبھي سنگ کي ديوار کے بيچ
اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بيچ
اپني پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر
سر سلامت نہيں رہتے يہاں دستار کے بيچ
سرخياں امن کي تلقين ميں مصروف رہيں
حرف بارود اگلتے رہے اخبار کے بيچ
کاش اس خواب کي تعبير کي مہلت نہ ملے
شعلے اگتے نظر آئے مجھے گلزار کے بيچ
ڈھلتے سورج کي تمازت نے بکھر کر ديکھا
سر کشيدہ مرا سايا صف اشجا ر کے بيچ
رزق، ملبوس ، مکان، سانس، مرض، قرض، دوا
منقسم ہو گيا انساں انہي افکار کے بيچ
ديکھے جاتے نہ تھے آنسو مرے جس سے محسن
آج ہنستے ہوئے ديکھا اسے اغيار کے بيچ
اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بيچ
اپني پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر
سر سلامت نہيں رہتے يہاں دستار کے بيچ
سرخياں امن کي تلقين ميں مصروف رہيں
حرف بارود اگلتے رہے اخبار کے بيچ
کاش اس خواب کي تعبير کي مہلت نہ ملے
شعلے اگتے نظر آئے مجھے گلزار کے بيچ
ڈھلتے سورج کي تمازت نے بکھر کر ديکھا
سر کشيدہ مرا سايا صف اشجا ر کے بيچ
رزق، ملبوس ، مکان، سانس، مرض، قرض، دوا
منقسم ہو گيا انساں انہي افکار کے بيچ
ديکھے جاتے نہ تھے آنسو مرے جس سے محسن
آج ہنستے ہوئے ديکھا اسے اغيار کے بيچ