صفحہ ۲۱۳
میں کھولے آن کر تن کے سام
کیونکہ تھا رکنا پسینہ کا برا
پھینک ذی اب دلق کہنہ خلق نے
غلغلہ جو میری آمد کا سنا
رات بھر رہتی تھی خلقت گھر میں بند
کردیا اس بند سے میں نے رہا
ماری پھرتی تھیں بطخیں پردیس میں
میں ہوئی ان کو وطن کی رہنما
لو اٹھا کرلے چلے غلہ کسان
اب کریں گے قرض بینوں کا ادا
میں نے حکمت سے چلائیں آندھیاں
تابدل جائے مکانوں کی ہوا
میں سمندر سے اٹھاتی ہوں بخار
جس سے چھاجاتی ہے ملکوں پر گھٹا
چہرہ گردوں کا یہ گردو غبار
ابر کے آنے کا دیتا ہے پتا
رات پر دن کونہ کیوں ترجیح دوں
رات ہے تاریک دن ہے پرھنیا
ہے ہمیشہ ابتدا میری بہار
ہے سدا برسات میری انتہا
تھیں غرض دونوں کی تقریریں دراز
اور طولانی بیاں ماجرا
سن کے ان دونوں کی یہ کج بحثیاں
ایک دانا نے کیا یوں فیصلہ
کچھ نہیں ہے اس میں جاڑے کا قصور
کچھ نہیں ہے اس میں گرمی کی خطا
جب حقیقت پر نہیں ہوتی نظر
یوں ہی رہتا ہے بہم شکوہ گلا
ہے حرارت کی کمی بیشی فقط
ورنہ جاڑا کون؟ اور گرمی ہے کیا؟
میں کھولے آن کر تن کے سام
کیونکہ تھا رکنا پسینہ کا برا
پھینک ذی اب دلق کہنہ خلق نے
غلغلہ جو میری آمد کا سنا
رات بھر رہتی تھی خلقت گھر میں بند
کردیا اس بند سے میں نے رہا
ماری پھرتی تھیں بطخیں پردیس میں
میں ہوئی ان کو وطن کی رہنما
لو اٹھا کرلے چلے غلہ کسان
اب کریں گے قرض بینوں کا ادا
میں نے حکمت سے چلائیں آندھیاں
تابدل جائے مکانوں کی ہوا
میں سمندر سے اٹھاتی ہوں بخار
جس سے چھاجاتی ہے ملکوں پر گھٹا
چہرہ گردوں کا یہ گردو غبار
ابر کے آنے کا دیتا ہے پتا
رات پر دن کونہ کیوں ترجیح دوں
رات ہے تاریک دن ہے پرھنیا
ہے ہمیشہ ابتدا میری بہار
ہے سدا برسات میری انتہا
تھیں غرض دونوں کی تقریریں دراز
اور طولانی بیاں ماجرا
سن کے ان دونوں کی یہ کج بحثیاں
ایک دانا نے کیا یوں فیصلہ
کچھ نہیں ہے اس میں جاڑے کا قصور
کچھ نہیں ہے اس میں گرمی کی خطا
جب حقیقت پر نہیں ہوتی نظر
یوں ہی رہتا ہے بہم شکوہ گلا
ہے حرارت کی کمی بیشی فقط
ورنہ جاڑا کون؟ اور گرمی ہے کیا؟