طارق شاہ
محفلین
(٩٧)
یہ میخانہ ہے اِس میں معصیت ہے با خبر ہونا
وہ اُن کا اِک بہارِ ناز بن کرجلوہ گرہونا
مِرا وہ رُوح بننا، رُوح بن کراِک نظرہونا
یہ آنا جلوہ بن کر اور پھر میری نظر ہونا
یہی ہے دِید تو خود دِید بھی اے فتنہ گر
حجاب اُس کا ظہُورایسا، ظہُوراُس کا حجاب ایسا
سِتم ہے خواب میں خورشید کا یُوں جلوہ گر ہونا
عجب اعجازِ فطرت ہے، اسِیروں کو بھی حیرت ہے
وہ موجِ بُوئے گُل کا خود تڑپ کر بال وپر ہونا
جمالِ یارکی زینت بڑھادی رنگ و صُورت نے
قیامت ہے قیامت میرا پابندِ نظر ہونا
ابھی یہ طرزِ مستی مُجھ سے سِیکھیں میکدے والے
نظر کو چند موجوں پر جما کر بے خبر ہونا
یہاں میں ہُوں، نہ ساقی ہے، نہ ساغر ہے، نہ صہبا ہے
یہ میخانہ ہے اِس میں معصیت ہے باخبرہونا
طلسمِ رنگ و بُو کو جس نے سمجھا، مِٹ گیا اصغر
نظر کے لُطف کا برباد ہونا ہے نظر ہونا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ 00000۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
یہ میخانہ ہے اِس میں معصیت ہے با خبر ہونا
وہ اُن کا اِک بہارِ ناز بن کرجلوہ گرہونا
مِرا وہ رُوح بننا، رُوح بن کراِک نظرہونا
یہ آنا جلوہ بن کر اور پھر میری نظر ہونا
یہی ہے دِید تو خود دِید بھی اے فتنہ گر
حجاب اُس کا ظہُورایسا، ظہُوراُس کا حجاب ایسا
سِتم ہے خواب میں خورشید کا یُوں جلوہ گر ہونا
عجب اعجازِ فطرت ہے، اسِیروں کو بھی حیرت ہے
وہ موجِ بُوئے گُل کا خود تڑپ کر بال وپر ہونا
جمالِ یارکی زینت بڑھادی رنگ و صُورت نے
قیامت ہے قیامت میرا پابندِ نظر ہونا
ابھی یہ طرزِ مستی مُجھ سے سِیکھیں میکدے والے
نظر کو چند موجوں پر جما کر بے خبر ہونا
یہاں میں ہُوں، نہ ساقی ہے، نہ ساغر ہے، نہ صہبا ہے
یہ میخانہ ہے اِس میں معصیت ہے باخبرہونا
طلسمِ رنگ و بُو کو جس نے سمجھا، مِٹ گیا اصغر
نظر کے لُطف کا برباد ہونا ہے نظر ہونا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ 00000۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔