کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حسینی

محفلین
پہلی بات تو بہت اچھی ہے کہ آپ نے اور میڈیا نے بہت عقلمندی کا ثبوت دیا اور اس سانحے سے متعلق کوئی تبصرہ، خبر اور بات نشر نہیں کی۔
لیکن ایسا صرف اہلِ تشیع کی طرف سے سنیوں کو قتل کیے جانے کے بعد سنیوں کے جذبات نہ اٹھنے کے لیے ہی کیوں؟؟؟
یہ بھائی چارہ آپ لوگوں کو اور آپ کے پروردہ میڈیا کو اس وقت کیوں یاد نہیں آتا جب غیر قانونی طور پر گھسنے والے روسی پاکستانی سیکیورٹی پر معمور لوگوں کے ہاتھوں ہلاک ہوتے ہیں۔
ایس جذبے کا پرچار آپ اس وقت کیوں نہیں کرتے جب ملک بھر میں جاری دہشت گردی کی کارروائیوں جیسا ایک واقعہ کوئٹہ میں بھی ہوتا ہے اور ہزارہ کمیونیٹی سے لوگ ہلاک ہوتے ہیں۔
ان خیر سگالی کے جذبات کا اس وقت تو کہیں دور دور تک نشان نظر نہیں آتا جب نعوذ باللہ کسی کے منہ یا کسی تحریر سے کسی ایرانی لیڈر پر کوئی تنقید سامنے آ جائے۔

باقی یہ بات آپ کی انتہائی غیر معقول اور احمقانہ ہے کہ حضرت حسن یا حضرت حسین کی شان کے بارے میں کوئی سنی چاہے کتنا ہی سخت گیر کیوں نا ہو، کوئی سنی دہشت گرد ہی کیوں نہ ہو، کتنا ہی شیعہ مخالف کیوں نہ ہو ہرزہ سرائی کر سکتا ہے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/11/131116_ashoora_muharam_violence_pakistan_tk.shtml
بھائی جی۔۔۔۔ ہم تو ہر وقت بھائی چارگی اور اتحاد کی بات کرتے رہیں گے۔۔۔ چاہے یہ بات کسی کو ناگوار ہی کیوں نہ گزرے۔
باقی جن واقعات کی بات آپ کر رہے ہیں ان کی نوعیت ہی الگ ہے۔۔۔ کوئٹہ میں جب واقعہ ہوا تھا۔۔۔ اور ستر سے زائد لاشیں گری تھیں تو کسی نے اسلحہ نہیں اٹھایا تھا۔۔۔ بلکہ مظلومانہ اس کڑی سردی میں اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا کر تین دن تک پر امن احتجاج ریکاڈ کرتے رہے تھے۔۔۔ وہاں طرفین میں جھڑپ اور آمنے سامنے والی کوئی بات نہیں تھی۔
جبکہ پنڈی میں طرفین آمنے سامنے تھے۔۔۔ اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے نظر آرہے تھے۔۔ پتھراو ہو رہا تھا۔۔ مزید شہروں میں فتنہ پھیلنے کا خدشہ تھا۔
سارا مسئلہ اس فتنہ پرور خطیب نے خراب کیا ہے۔۔ امام حسین علیہ السلام کی شان میں اس سے بڑی گستاخی اور کیا ہو سکتی ہے۔۔۔ کہ وہ یزید پلید کی بیعت کرنا چاہتے تھے۔۔۔ لیکن ان کے بڑے بیٹے نے ان کو بیعت نہ کرنے پر ورغلایا۔۔۔ اور پھر جلوس جلدی ختم کرنے کا حکم دینا ورنہ علاج کرنے کی دھمکی۔
ایک بات یاد رکھیں۔۔۔ اہل تشیع کے نزدیک امام حسین علیہ السلام معصوم ہیں۔۔۔ لہذا کسی چھوٹےسے گناہ کی بھی ان کی طرف نسبت بہت بڑی گستاخی ہے۔۔ اور وہ بھی عاشور کے دن کہ جب لوگ امام عالی مقام کے حوالے سے اور حساس ہوں۔۔
اگر یقین نہ آئے تو اس مسجد میں موجود کسی نمازی سے رابطہ کر لیں۔۔۔ وہ آپ کو تفصیل بتائے گا۔۔۔ اور یہ بات اس خطیب نے صرف نہیں کی۔۔۔ اہل سنت والجماعت کی کتابوں میں بھی اس طرح کی باتیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
اس خطیب اور مسجد کا تعلق کس گروپ سے ہے اور کتنے سخت افکار رکھتے ہیں، اس حوالے سے:
fazal-u-llah-nay.jpg

http://khabrain.khabraingroup.com/today/pages/p1/detail/fazal-u-llah-nay.jpg
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یہ لیں اس تحریر کا ایک اور ورژن

اگر خرم اہلِ تشیع ہوتے تو یہ تحریر یوں ہی ہوتی شاید :)

https://www.facebook.com/photo.php?...71283.339260312789483&type=1&relevant_count=1

شام کے وقت جب میں گھر پہنچا تو امی جی اور ابو جی کو بہت پریشان دیکھا۔ ٹی وی پر چلنے والی خبر نے مجھے بھی پریشان کر دیا۔ خبر تھی راجا بازار میں ہنگامہ، پتھراؤ ، فائرنگ اور مدینہ مارکیٹ کو آگ لگا دی گئی ہے۔ مدینہ مارکیٹ کی خبر نے تو جیسے سب کو ہی بہت پریشان کر دیا۔ پریشانی کی اہم وجہ ہمارا چھوٹا بھائی ثاقب تھا۔ جو پولیس میں ہے اور اس کی ڈیوٹی مدینہ مارکیٹ کی چھت پر لگی ہوئی تھی۔ وہاں دیوبندی مسجد بھی تھی۔ اور اسی مسجد میں ان کی ڈیوٹی لگی ہوئی تھی۔ پریشانی کی وجہ سے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کیا جائے۔ فیصلہ کیا گیا کہ میں خود جا کر وہاں کا جائزہ لوں اور ثاقب کو کسی طرح گھر لے کر آؤں۔ جب میں گھر سے نکلا تو میرے بعد میرا چھوٹا بھائی عمر بھی چلا گیا۔ میں نے جب وہاں جا کر دیکھا تو سپاہ صحابہ کے دیوبندیوں کا ایک ہجوم تھا کا سب لوگ شیعوں کے خلاف نارے لگا رہے تھے۔گنج منڈی والے پل سے آگے کسی کو جانے نہیں دیا جا رہا تھا۔ میں نے ثاقب کی تلاش کرنی تھی اس لیے میں نے دوسرے راستے کی طرف رخ کر لیا۔ باقی تمام طرف کوئی ہنگامہ نہیں تھا بس مدینہ مارکیٹ کی طرف جانے والے راستے پر ہی ہنگامہ تھا باقی تمام طرف اہل تشع ماتم کر رہے تھے اور پولیس نے ان کو سکیورٹی فرہام کی تھی لیکن راجا بازار اور مدینہ مارکیٹ کی طرف بہت ہنگامہ تھا وہاں لوگ دکانوں کو آگ لگا رہے تھے اور پتھراو کر رہے تھے اور اس طرف سے لوگوں کو پولیس اور آرمی آگے نہیں جانے دے رہی تھی۔ میں نے ہر طرف سے کوشش کی لیکن میرا رابطہ کسی بھی طرح ثاقب سے نا ہو سکا اور میں افسردہ خالی ہاتھ لے کر گھر کی طرف آ گیا۔
گھر آ کر میں میں والد صاحب کو تسلی دیتا رہا کہ نہیں جی کوئی ہنگامہ نہیں ہے حالات ٹھیک ہیں بس کچھ لوگ ہی پتھراو کر رہے ہیں۔ لیکن حالات خود دیکھ کر آیا تھا بہت خراب تھے۔ کچھ ہی دیر میں ثاقب کا گھر کے نمبر پر فون آ گیا کہ وہ خیریت سے ہے اور آفس پہنچ گیا ہے اور عمر بھی اس کے آفس میں ہے۔ سب کو تسلی ہوئی اور 9 بجے ثاقب گھر پہنچ گیا۔ سب سے پہلی خبر تو اس نے یہ سنائی کہ اس کا موٹرسائکل جلا دیا گیا ہے۔ پھر میں نے اس سے تفصیل پوچھی کہ ہوا کیا تھا یہ سارا مسئلہ کہاں سے شروع ہوا تو اس نے کچھ یوں تفصیل سنائی۔
مولوی صاحب جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ اور اس مسجد کے مولوی صاحب دیوبند مسلک کے تھے جو شیعوں کے خلاف بہت نفرت انگیز تقریر کر رہے تھے مسجد میں سپاہ صحابہ کے لوگ اسلحے سمیت موجود تھے اور لاؤڈ سپیکر پر کافر کافر شیعہ کافر، یزیدیت زندہ باد کے نعرے لگوا رہے تھے کچھ ہی دیر میں وہاں شیعوں کا جلوس آنا تھا اور مولوی صاحب انتہائی جوش سے شعیوں کے خلاف تقریر کر رہے تھے۔ جب جلوس وہاں پہنچا تو نفرت انگیز نعرے سن کر شیعوں نے پتھراو شروع کر دیا لیکن مولوی صاحب نے تقریر جاری رکھی تقریر میں انہوں نے میلاد اور عاشورہ کے جلوسوں میں شرکت کرنے والے سنی اور شیعہ مسلمانوں کو کافر اور مشرک قرار دے دیا جس کی وجہ سے جلوس میں شامل سنی اور شیعہ کو بھی غصہ آ گیا احتجاج کیا اس پر دیوبندی مسجد سے پتھراو شروع ہو گیا اور سپاہ صحابہ کے راجہ بازار کے صدر اور اس کے رشتہ داروں نے جلوس پر فائرنگ شروع کردی اور انہوں نے پتھروں کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں کھڑے موٹر سائکلز کو آگ لگانا شروع کر دی اور جب آگ مارکیٹ میں لگنا شروع ہوئی تو سپاہ صحابہ کے مولوی حضرات نے پولیس سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی ۔ اسی دوران باہر شیعوں اور بریلویوں نے بھی پولیس سے اسلحہ چھین لیا اور اپنے دفاع میں فائرنگ شروع کر دی۔ ادھر ہم صرف دو پولیس والے تھے اس لیے پھر ہم بڑی مشکل سے چھتوں سے چھلانگے لگا کر وہاں سے نکلے اور آفس پہنچے”
اس کے بعد کا جو ہنگامہ ہے وہ سب آپ کو سچی اور چھوٹی خبروں کے ساتھ سننے اور پڑھنے کو مل گیا ہے۔
میرے خیال میں ایک چھوٹی سی بات کی وجہ سے اتنا بڑا مسئلہ بنا ہے۔ اگر آج کے خطبہ میں دیوبند مولوی صاحب اہل تشیع اور سنی بریلویوں کے خلاف تقریر نا کرتے جب کہ وہ جانتے تھے کہ آج ان کا جلوس بھی یہاں ہی آنا ہے اور یہاں آ کر جلوس نے ختم ہونا ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے تقریر کی اور خالص شعوں کے خلاف تقریر کی تو پھر ایسا مسئلہ تو ہونا تھا۔ پھر اس کے بعد سپاہ صحابہ کے مسلح لوگوں نے جلوس پر پتھراو اور فائرنگ شروع کر دی اور سنی بریلوی اور شیعہ کو اغوا کر کے دوبندی مسجد میں لے آئے کچھ بے گناہ شیعہ اور سنی زندہ جلا دیا گئے اور سپاہ صحابہ والے دیوبندی بھا گ گئے ایک مسجد شہید ہوگئی۔ سو سے زیادہ دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔ کتنے ہی انسانوں کی جانے چلی گئی اور کتنے ہی زخمی حالت میں ہسپتالوں میں موجود ہیں۔ اور اس پر یہ چھوٹی خبروں نے اور نقصان پہنچایا ہے۔
اس واقعے کی کوریج پرمامور اسلام آباد میں ایک ٹی وی کے رپورٹر نے بی بی سی کے نامہ نگار محمود جان بابر کو بتایا کہ وہ فوارہ چوک میں ڈیوٹی پرموجود ہیں اور ابھی کچھ دیر پہلے علاقے سے قریباً دیوبندی لوگوں نے ان کی گاڑیوں اورکیمروں پر ہلہ بول دیا اور انہیں زبردستی یہ کہتے ہوئے رہائشی علاقے کے اندر لے گئے کہ لاشیں اندر پڑی ہیں تباہی اندر ہوئی ہے اور میڈیا باہر سے کس چیز کی کوریج کررہا ہے۔.


حد ہے یار۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
 

نایاب

لائبریرین
یہ لیں اس تحریر کا ایک اور ورژن

:)
اگر خرم اہلِ تشیع ہوتے تو یہ تحریر یوں ہی ہوتی شاید

حد ہے یار۔
واقعی آپ نے سچ کہا کہ جہالت کی حد نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا آپ کی رسائی صرف فیس بک تک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
دیگر سوشل میڈیا پر بھی بہت کچھ عیاں ہو چکا ہے ۔ اس گھناونی سازش بارے ۔۔۔۔۔
ذرا وسیع پیمانے پر نیٹ سرفنگ کریں اس سانحہ بارے ۔۔۔۔۔
اور پروپیگنڈے کے ڈھیر میں حقیقت تلاش کریں ۔
ناممکن نہیں کہ اللہ حقیقت آپ پر کھول دے ۔
آپ اس فیس بک پوسٹ کی شدید مذمت کریں ۔ اور اس حقیقت کو سامنے لائیں کہ متذکرہ پوسٹ میں سرخ کشیدہ تحریر اصل بلا گ پوسٹ میں نہیں ہے ۔ بلکہ دیگر ذرائع پر گردش کرنے والے افواہوں اور خبروں کو اس بلاگ پوسٹ میں اک خاص ذہنیت و فکر کے مطابق شامل کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔
میں نے اپنی پہلی پوسٹ میں بھی لکھا ہے اور اب بھی پورے یقین سے لکھ رہا ہوں کہ بلاتفریق مسلک و مذہب ہر وہ انسان بلا شک و شبہ لعنتی و مردود و جہنمی ہے ۔ جو کہ اپنی تحریر تقریر کو صرف فساد و انتشار کے لیئے استعمال کرتا ہے ۔۔ جو جھوٹی بے بنیاد افواہوں کو آگے پھیلاتا ہے ۔
اللہ ہم سب کو ہدایت کی راہ نصیب فرمائے ۔ آمین۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یہ لیں اس تحریر کا ایک اور ورژن

اگر خرم اہلِ تشیع ہوتے تو یہ تحریر یوں ہی ہوتی شاید :)

https://www.facebook.com/photo.php?...71283.339260312789483&type=1&relevant_count=1

شام کے وقت جب میں گھر پہنچا تو امی جی اور ابو جی کو بہت پریشان دیکھا۔ ٹی وی پر چلنے والی خبر نے مجھے بھی پریشان کر دیا۔ خبر تھی راجا بازار میں ہنگامہ، پتھراؤ ، فائرنگ اور مدینہ مارکیٹ کو آگ لگا دی گئی ہے۔ مدینہ مارکیٹ کی خبر نے تو جیسے سب کو ہی بہت پریشان کر دیا۔ پریشانی کی اہم وجہ ہمارا چھوٹا بھائی ثاقب تھا۔ جو پولیس میں ہے اور اس کی ڈیوٹی مدینہ مارکیٹ کی چھت پر لگی ہوئی تھی۔ وہاں دیوبندی مسجد بھی تھی۔ اور اسی مسجد میں ان کی ڈیوٹی لگی ہوئی تھی۔ پریشانی کی وجہ سے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کیا جائے۔ فیصلہ کیا گیا کہ میں خود جا کر وہاں کا جائزہ لوں اور ثاقب کو کسی طرح گھر لے کر آؤں۔ جب میں گھر سے نکلا تو میرے بعد میرا چھوٹا بھائی عمر بھی چلا گیا۔ میں نے جب وہاں جا کر دیکھا تو سپاہ صحابہ کے دیوبندیوں کا ایک ہجوم تھا کا سب لوگ شیعوں کے خلاف نارے لگا رہے تھے۔گنج منڈی والے پل سے آگے کسی کو جانے نہیں دیا جا رہا تھا۔ میں نے ثاقب کی تلاش کرنی تھی اس لیے میں نے دوسرے راستے کی طرف رخ کر لیا۔ باقی تمام طرف کوئی ہنگامہ نہیں تھا بس مدینہ مارکیٹ کی طرف جانے والے راستے پر ہی ہنگامہ تھا باقی تمام طرف اہل تشع ماتم کر رہے تھے اور پولیس نے ان کو سکیورٹی فرہام کی تھی لیکن راجا بازار اور مدینہ مارکیٹ کی طرف بہت ہنگامہ تھا وہاں لوگ دکانوں کو آگ لگا رہے تھے اور پتھراو کر رہے تھے اور اس طرف سے لوگوں کو پولیس اور آرمی آگے نہیں جانے دے رہی تھی۔ میں نے ہر طرف سے کوشش کی لیکن میرا رابطہ کسی بھی طرح ثاقب سے نا ہو سکا اور میں افسردہ خالی ہاتھ لے کر گھر کی طرف آ گیا۔
گھر آ کر میں میں والد صاحب کو تسلی دیتا رہا کہ نہیں جی کوئی ہنگامہ نہیں ہے حالات ٹھیک ہیں بس کچھ لوگ ہی پتھراو کر رہے ہیں۔ لیکن حالات خود دیکھ کر آیا تھا بہت خراب تھے۔ کچھ ہی دیر میں ثاقب کا گھر کے نمبر پر فون آ گیا کہ وہ خیریت سے ہے اور آفس پہنچ گیا ہے اور عمر بھی اس کے آفس میں ہے۔ سب کو تسلی ہوئی اور 9 بجے ثاقب گھر پہنچ گیا۔ سب سے پہلی خبر تو اس نے یہ سنائی کہ اس کا موٹرسائکل جلا دیا گیا ہے۔ پھر میں نے اس سے تفصیل پوچھی کہ ہوا کیا تھا یہ سارا مسئلہ کہاں سے شروع ہوا تو اس نے کچھ یوں تفصیل سنائی۔
مولوی صاحب جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ اور اس مسجد کے مولوی صاحب دیوبند مسلک کے تھے جو شیعوں کے خلاف بہت نفرت انگیز تقریر کر رہے تھے مسجد میں سپاہ صحابہ کے لوگ اسلحے سمیت موجود تھے اور لاؤڈ سپیکر پر کافر کافر شیعہ کافر، یزیدیت زندہ باد کے نعرے لگوا رہے تھے کچھ ہی دیر میں وہاں شیعوں کا جلوس آنا تھا اور مولوی صاحب انتہائی جوش سے شعیوں کے خلاف تقریر کر رہے تھے۔ جب جلوس وہاں پہنچا تو نفرت انگیز نعرے سن کر شیعوں نے پتھراو شروع کر دیا لیکن مولوی صاحب نے تقریر جاری رکھی تقریر میں انہوں نے میلاد اور عاشورہ کے جلوسوں میں شرکت کرنے والے سنی اور شیعہ مسلمانوں کو کافر اور مشرک قرار دے دیا جس کی وجہ سے جلوس میں شامل سنی اور شیعہ کو بھی غصہ آ گیا احتجاج کیا اس پر دیوبندی مسجد سے پتھراو شروع ہو گیا اور سپاہ صحابہ کے راجہ بازار کے صدر اور اس کے رشتہ داروں نے جلوس پر فائرنگ شروع کردی اور انہوں نے پتھروں کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں کھڑے موٹر سائکلز کو آگ لگانا شروع کر دی اور جب آگ مارکیٹ میں لگنا شروع ہوئی تو سپاہ صحابہ کے مولوی حضرات نے پولیس سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی ۔ اسی دوران باہر شیعوں اور بریلویوں نے بھی پولیس سے اسلحہ چھین لیا اور اپنے دفاع میں فائرنگ شروع کر دی۔ ادھر ہم صرف دو پولیس والے تھے اس لیے پھر ہم بڑی مشکل سے چھتوں سے چھلانگے لگا کر وہاں سے نکلے اور آفس پہنچے”
اس کے بعد کا جو ہنگامہ ہے وہ سب آپ کو سچی اور چھوٹی خبروں کے ساتھ سننے اور پڑھنے کو مل گیا ہے۔
میرے خیال میں ایک چھوٹی سی بات کی وجہ سے اتنا بڑا مسئلہ بنا ہے۔ اگر آج کے خطبہ میں دیوبند مولوی صاحب اہل تشیع اور سنی بریلویوں کے خلاف تقریر نا کرتے جب کہ وہ جانتے تھے کہ آج ان کا جلوس بھی یہاں ہی آنا ہے اور یہاں آ کر جلوس نے ختم ہونا ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے تقریر کی اور خالص شعوں کے خلاف تقریر کی تو پھر ایسا مسئلہ تو ہونا تھا۔ پھر اس کے بعد سپاہ صحابہ کے مسلح لوگوں نے جلوس پر پتھراو اور فائرنگ شروع کر دی اور سنی بریلوی اور شیعہ کو اغوا کر کے دوبندی مسجد میں لے آئے کچھ بے گناہ شیعہ اور سنی زندہ جلا دیا گئے اور سپاہ صحابہ والے دیوبندی بھا گ گئے ایک مسجد شہید ہوگئی۔ سو سے زیادہ دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔ کتنے ہی انسانوں کی جانے چلی گئی اور کتنے ہی زخمی حالت میں ہسپتالوں میں موجود ہیں۔ اور اس پر یہ چھوٹی خبروں نے اور نقصان پہنچایا ہے۔
اس واقعے کی کوریج پرمامور اسلام آباد میں ایک ٹی وی کے رپورٹر نے بی بی سی کے نامہ نگار محمود جان بابر کو بتایا کہ وہ فوارہ چوک میں ڈیوٹی پرموجود ہیں اور ابھی کچھ دیر پہلے علاقے سے قریباً دیوبندی لوگوں نے ان کی گاڑیوں اورکیمروں پر ہلہ بول دیا اور انہیں زبردستی یہ کہتے ہوئے رہائشی علاقے کے اندر لے گئے کہ لاشیں اندر پڑی ہیں تباہی اندر ہوئی ہے اور میڈیا باہر سے کس چیز کی کوریج کررہا ہے۔.


حد ہے یار۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
 

متلاشی

محفلین
شرارت مسجد سے شروع ہوئی تھی۔۔۔ کہ اس حساس موقعے پر کہ جب لوگوں کے دینی احساسات آسمان کو چھو رہے ہوتے ہیں۔۔۔ اس فتنہ پرور مولوی نے اتنے حساس موضوع پر اپنے خطبہ جمعہ میں سر عام بولنا شروع کیا ۔۔۔ اور یزید پلید کی حمایت اور مولا امام حسین علیہ السلام کی شان میں گستاخی شروع کی۔۔ اور لوگ اشتعال میں آگئے۔۔۔ اور انتظامیہ نے ذمہ داری کا ثبوت نہیں دیا۔۔۔ ورنہ اس مولوی کو روک کر اسی وقت حالات کو قابو میں کیا جا سکتا تھا۔
جھوٹ اور بکواس ہے سب ۔۔۔۔۔! رافضیت کا حقیقی چہرہ کھل کر سامنے آ گیا۔۔۔ کہیں ایک شیعہ مارا جائے تو میڈیا پر بریکنگ نیوز چلتی ہیں ۔۔۔ اس وقت تو سنی شیعہ فسادات کا ڈر نہیں ہوتا۔۔۔۔ اتنا بڑا سانحہ ہو گیا اور میڈیا کی خاموشی اس کی منافقت کی کھلی دلیل ہے ۔۔۔۔۔!
 
مدیر کی آخری تدوین:

متلاشی

محفلین
پورے سوشل میڈیا پر خرم بھائی پوسٹ کو ایڈٹ کر کے اہلِ تشیع بریلوی مسلک کو بھی اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اور اس سائٹ پر ذرا دیکھیں کس طرح پروپیگینڈا کمپئین چل رہی ہے۔

http://lubpak.com/archives/290445
واہ جی واہ ۔۔۔۔ ظالم خود ہی کو مظلوم ثابت کر رہے ہیں ۔۔۔۔ ما شاء اللہ ۔۔۔۔! اللہ تعالٰی ان دہشت گردوں نیست و نابود کرے جنہوں نے یہ سارا فساد برپا کیا اور مسجد کو شہید کیا۔۔۔ اور اللہ تعالٰی ان دہشت گردوں کے ان مدد گاروں کو نیست نابود کرے جو ان کے لئے اپنے دلوں میں ہمدردی رکھتے ہیں اور سوشل میڈیا پر اسی طرح کی مہم چلا کر خود کو مظلوم ثابت کرنے کی طفلانہ حرکتیں کر رہے ہیں ۔۔۔۔ !
 

حسینی

محفلین
جھوٹ اور بکواس ہے سب ۔۔۔ ۔۔! رافضیت کا حقیقی چہرہ کھل کر سامنے آ گیا۔۔۔ کہیں ایک شیعہ مارا جائے تو میڈیا پر بریکنگ نیوز چلتی ہیں ۔۔۔ اس وقت تو سنی شیعہ فسادات کا ڈر نہیں ہوتا۔۔۔ ۔ اتنا بڑا سانحہ ہو گیا اور میڈیا کی خاموشی اس کی منافقت کی کھلی دلیل ہے ۔۔۔ ۔۔!
بھائی جی زبان ذرا سنبھال کر استعمال کریں۔۔۔ ہمارے منہ بھی زبان ہے۔۔۔ لیکن یہ فرقہ وارانہ تعصبات کا وقت نہیں ہے۔
میڈیا، سیاست دَان، معتدل بریلوی سنی علماء حتی پنڈی کے تاجر سب نے آپ کی قلعی کھول دی ہے۔۔۔ اور حقیقت سب پر عیان ہو گئی ہے۔۔۔ کہ کس نے شرارت کی ابتدا کی ہے۔۔ اور کس نے انتظامیہ کو یقین دھانے کرانے کے باوجود عربی خطبہ نہیں پڑھا۔۔۔
اور کس نے پتھر مارے ہیں۔۔۔ کس نے علم پاک کی بے حرمتی کی ہے۔۔۔ اور کس نے امام بارگاہوں کو جلایا ہے۔۔۔ کس نے متولی کے گھر کو جلایا ہے۔۔
کس نے مارکیٹ کو آگ لگائی ہے۔۔۔ کس نے اسلحہ جمع کیا ہوا تھا۔۔۔ کس نے پہلے سے ہی منظم انداز میں ٹویٹر پر میسیجز کے ذریعے لوگوں کو جمع کیا۔۔ اور کس نے۔۔۔
لیکن برائے مہربانی آپ لوگ تو پڑھے لکھے لوگ ہو۔۔۔ آپ بھی وہ عوام والی عامیانہ باتیں نہ کریں۔ پروپیگینڈے نہ کریں۔۔
خوب شور کیا گیا کہ بچوں کے گلے کاٹے گیے۔۔۔ ابھی سب کو پتہ چل گیا کہ یہ تصویریں شام، عراق اور برما کی تھیں۔
زخم پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک پاشی نہ کریں۔۔۔
 

حسینی

محفلین
پورے سوشل میڈیا پر خرم بھائی پوسٹ کو ایڈٹ کر کے اہلِ تشیع بریلوی مسلک کو بھی اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
http://lubpak.com/archives/290445
سوشل میڈیا کی کسی بھی خبر پر کوئی عاقل بغیر تحقیق کے یقین کر ہی نہیں سکتا۔۔۔ اکثر ان میں جھوٹ اور ایڈیٹنگ ہوتی ہے۔۔ بتایا گیا کہ بچوں کو ذبح کیا گیا ہے۔۔ تحقیق پر پتہ چلا کہ عراق، شام اور برما کی تصویریں ہیں۔
لیکن الحمد للہ برادران بریلوی مسلک سنی اس پورے واقعے میں شیعوں کے ساتھ تھے اور ہیں۔۔۔ امام بارگاہ کے متولی کے گھر کو جلانے کے بعد وہاں کے سنی بھائیوں نے ہی ان کے گھر والوں کو پناہ دی تھی۔۔ اس طرح اس ملک کی اکثریت رکھنے والے بریلوی اور شیعہ ملکر اس فتنہ کا مقابلہ کر رہے ہیں۔۔ آگ لگانے اور فتنہ پھیلانے والوں کا تعلق ایک اقلیتی گروہ سے ہے۔۔۔ جن کی سازش کو آپس کی اتحاد اور بھائی چارگی سے ناکام بنایا جا سکتا ہے۔
 

زیک

مسافر
مبارک ہو پاکستانی مسلمانوں کو کہ فرقے آخر متحد ہو گئے اور اتفاق کر لیا کہ قتل و غارت ہی کرنا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ ان موضوعات پر سیر حاصل بحث ہو چکی اور ہر کوئی اپنا اپنا نقطہ نظر بیان کر چکا۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ سب کو اپنی امان میں رکھے۔

اس دعا کے ساتھ اس لڑی کو مقفل کیا جاتا ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top