علی بھائی! کل کی کوئی شہادت تھی آپ کی طرف چاند کی؟کل سارے پاکستان میں پہلا روزہ ہوگا۔ مگر رمضان کا چاند اتنا بڑا ہے کہ اِس کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے۔ کہ ہم نے 2 روزے پار کر لئے ہیں۔
نوٹ: یہ تصویر میں نے خود آج اب سے کچھ دیر پہلے اپنے موبائل سے لی ہے۔
کہیں کہیں سے مراد؟جی جناب یہاں پر کہیں کہیں پر آج پہلا روزہ تھا۔
اپکی بات بھی ٹھیک ہے۔ لیکن پہلے دن کا چاند اتنا واضح اُوپر تک نہیں آتا ہے اُسکی اتنی واضح تصویر لینا بہت مشکل ہے۔۔ اور دوسری بات کل پہلا روزہ ہے۔ میں تو حیران ہوں۔ کہ مفتی صاحب کو کیونکہ کر چاند نظر نہیں آتا ہے اتنے بڑے بڑے مشینوں کے ساتھ۔اور یہ کس نے کہا ہے کہ پہلی کا چاند واضح طور پر دکھائی نہیں دے سکتا؟
محلے کا تو نہیں مگر یہ ہے۔ چند گاوں میں آج پہلا روزہ تھا۔ اور کچھ علاقوں میں آج روزہ نہیں تھا۔کہیں کہیں سے مراد؟
یعنی کیا ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک گاؤں میں روزہ ہو اور بالکل ساتھ والے میں نہ ہو؟
یا ایک محلے میں روزہ اور ...............
تھوڑی وضاحت کر دیں براہ کرم..............
اپکی بات بھی ٹھیک ہے۔ لیکن پہلے دن کا چاند اتنا واضح اُوپر تک نہیں آتا ہے اُسکی اتنی واضح تصویر لینا بہت مشکل ہے۔۔ اور دوسری بات کل پہلا روزہ ہے۔ میں تو حیران ہوں۔ کہ مفتی صاحب کو کیونکہ کر چاند نظر نہیں آتا ہے اتنے بڑے بڑے مشینوں کے ساتھ۔
اپکی بات بھی ٹھیک ہے۔ لیکن پہلے دن کا چاند اتنا واضح اُوپر تک نہیں آتا ہے اُسکی اتنی واضح تصویر لینا بہت مشکل ہے۔۔ اور دوسری بات کل پہلا روزہ ہے۔ میں تو حیران ہوں۔ کہ مفتی صاحب کو کیونکہ کر چاند نظر نہیں آتا ہے اتنے بڑے بڑے مشینوں کے ساتھ۔
یہ کوئی وجہ نزاع ہے ہی نہیں۔ اگر صوابی میں 10 جولائی کو اور لاہور میں 11 جولائی کو پہلا روزہ ہو گیا تو کوئی ایسی حیران کن بات نہیں۔
ہمیں چاہئے کہ اپنی توانائیاں کسی اور کسی عظیم تر مقصد پر صرف کریں۔
عزنوی صاحب۔ اپکی بات اپنی جگہ لیکن اس مہینے کی چاند کی ڈیٹ آف برت 8 تاریخ ہے۔ 9 کی نہیں اور 10 تاریخ کو 13 تو کیا 24 گھنٹے بھی بہت پہلے گزر چُکے تھے۔ اس کے لئے میں اپکو چاند کے متعلق اس مہینے کا چارٹ بمعہ ویب لنکس بھی شامل کر رہا ہوں۔ ذرا اسکو بھی ملاحظہ کرلیں۔ اب آپ اس سے بھی غیر متفق ہونگے۔تکنیکی طور پر یہ مانی ہوئی بات ہے کہ نئے چاند کی پیدائش کے 13تیرہ گھنٹے بعد تک اسکو دیکھا نہیں جاسکتا۔
اصل میں ہم مسلمانوں میں ایک طبقہ مغرب سے بہت ”مرعوب“ ہو چلا ہے۔ اُن کے ذہن کے نہاں خانے میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ جب عیسائی دنیا بھر میں ایک ہی دن کرسمس منا سکتے ہیں تو ہم ساری دنیا میں یا کم از کم ایک ہی ملک میں ایک ہی دن عید کیوں نہیں منا سکتے۔
جزاک اللہ
روزہ اور عید ایک اسلامی عبادت ہے، جس کا صد فیصد تعلق ”رویت ہلال “ یعنی چاند کے ”دیکھے جانے“ سے ہے۔ چاند کے ”پیدا ہونے“ سے نہیں۔ لہٰذا ایک ہی ملک کے مختلف علاقوں میں مختلف دنوں میں روزہ کا آغاز اور اہتمام کوئی غلط بات نہیں ہے۔ آخر ہم ایک ہی وقت کی نماز (جیسے مغرب کی نماز) ہم مختلف علاقوں میں مختلف اوقات میں بھی تو پڑھتے ہی ہیں۔
اصل میں ہم مسلمانوں میں ایک طبقہ مغرب سے بہت ”مرعوب“ ہو چلا ہے۔ اُن کے ذہن کے نہاں خانے میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ جب عیسائی دنیا بھر میں ایک ہی دن کرسمس منا سکتے ہیں تو ہم ساری دنیا میں یا کم از کم ایک ہی ملک میں ایک ہی دن عید کیوں نہیں منا سکتے۔
آپکا ارسال کردہ یہ چارٹ بتا رہا ہے کہ نئے چاند کی پیدائش پشاور کے مقامی وقت کے مطابق 8 جولائی کو دوپہر 12 بج کر پندرہ منٹ پر ہوئی۔۔۔پس ثابت ہوا کہ اسے اسی روز شام کو دیکھنا ممکن ہی نہیں تھا۔ چنانچہ اگلے دن غروبِ آفتاب کے وقت جب اسکی عمر 31 گھنٹے ہوچکی تھی تب اسکو دیکھ پانا ممکن تھا، لیکن اگر اسکے باوجود نظر نہیں آیا تو اسکی اور بھی وجوہات ہوسکتی ہیں، مثلاّ مطلع گرد آلود ہونا، بادلوں کی موجودگی، یا پھر سورج سے اسکا اینگلر فاصلہ 10 ڈگری سے کم ہونا، ان صورتوں میں بھی روئیت ممکن نہیں رہتی۔ 9 جولائی کو سورج پشاور کے مقامی وقت کے مطابق سات بج کر اٹھائیس منٹ پر غروب ہوا اور چاند اس وقت افق پر سورج سے 14 ڈگری اوپر تھا۔ غروب آفتاب کے وقت مغربی افق پر روشنی کی موجودگی کی وجہ سے چاند کو دیکھنا ممکن نہیں ہوتا، البتہ پندرہ بیس منٹ بعد یہ روشنی اتنی کم ہوجاتی ہے کہ اس میں ہلال کو دیکھا جاسکتا ہے۔ چنانچہ غروبِ آفتاب کے بیس منٹ بعد چاند افق سے محض 4 ڈگری اوپر رہ گیا (زمین کی گردش کی وجہ سے) چاند کو مغربی افق پر اسی وقت تک دیکھا جاسکتا ہے جب تک وہ افق سے کم ازز کم دس ڈگری سے زیادہ اوپر ہو، چنانچہ مذکورہ بالا صورت میں جب سورج افق پر زیرو ڈگری پر تھا (غروب کے وقت) تو چاند 14 ڈگری پر تھا، لیکن سورج کی روشنی کی وجہ سے اسے دیکھنا ممکن نہ تھا، جب سورج کی روشنی بیس منٹ بعد اتنی رہ گئی کہ اس میں چاند کو دیکھا جسکے، تو اس وقت چاند افق سے 4 ڈگری تک آچکا تھا، چنانچہ فضا کی آلودگی، اور زمین کے curvature کی وجہ سے بھی اسے دیکھنا ممکن نہ رہا کیونکہ مناسب روشنی میں اسے دیکھنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ افق سے کم از کم دس ساڑھے دس ڈگری اوپر ہو۔۔۔۔
اگر یہ رات کا وقت ہوتا تو 00:15 لکھا ہوتا۔۔۔آپ بھی ذرا غور فرمائیںمحمود احمد غزنوی
8 جولائی کو رات 12بج کر 15 منٹ لکھا ہوا ہے جناب ۔ یہاں پر 24 گھنٹے کا ٹائم درج ہے۔ برائے مہربانی ذرا غور فرمائیں۔