فاتح
لائبریرین
نیٹگردی کے دوران ایک ویب سائٹ پر فراز کی یہ غزل دیکھی اور ایک مصرع یوں لکھا دیکھا:
بہرحال یہی بات فراز کے مجموعہ "غزل بہانہ کروں" سے اصل غزل پڑھنے کا باعث بنی اور سوچا کہ کم از کم محفل پر تو درست غزل موجود ہونی چاہیے۔
دو صورتیں ہیں یارو دردِ فراق کی
اس طور اس کا وزن غلط لگا اور مزید گوگل کرنے پر نیٹپر جس جس ویب سائٹ پر بھی یہ غزل ملی ہر جگہ یہی غلطی دہرائی گئی تھی کہ ٹائپ کرنے والے سے یہ غلطی سر زد ہوئی ہو گی اور اس کے بعد سب نے یہی غلطی کاپی پیسٹ کی۔بہرحال یہی بات فراز کے مجموعہ "غزل بہانہ کروں" سے اصل غزل پڑھنے کا باعث بنی اور سوچا کہ کم از کم محفل پر تو درست غزل موجود ہونی چاہیے۔
کل ہم نے بزمِ یار میں کیا کیا شراب پی
صحرا کی تشنگی تھی سو دریا شراب پی
اپنوں نے تج دیا ہے تو غیروں میں جا کے بیٹھ
اے خانماں خراب! نہ تنہا شراب پی
تو ہم سفر نہیں ہے تو کیا سیرِ گلستاں
تو ہم سبو نہیں ہے تو پھر کیا شراب پی
اے دل گرفتۂ غم جاناں سبو اٹھا
اے کشتۂ جفائے زمانہ شراب پی
دو صورتیں ہیں چارۂ دردِ فراق کی
یا اس کے غم میں ٹوٹ کے رو۔۔۔ یا شراب پی
اک مہرباں بزرگ نے یہ مشورہ دیا
دکھ کا کوئی علاج نہیں، جا شراب پی
بادل گرج رہا تھا اُدھر محتسب اِدھر
پھر جب تلک یہ عقدہ نہ سلجھا شراب پی
اے تو کہ تیرے در پہ ہیں رندوں کے جمگھٹے
اک روز اس فقیر کے گھر آ، شراب پی
دو جام ان کے نام بھی اے پیرِ مے کدہ
جن رفتگاں کے ساتھ ہمیشہ شراب پی
کل ہم سے اپنا یار خفا ہوگیا فراز
شاید کہ ہم نے حد سے زیادہ شراب پی
صحرا کی تشنگی تھی سو دریا شراب پی
اپنوں نے تج دیا ہے تو غیروں میں جا کے بیٹھ
اے خانماں خراب! نہ تنہا شراب پی
تو ہم سفر نہیں ہے تو کیا سیرِ گلستاں
تو ہم سبو نہیں ہے تو پھر کیا شراب پی
اے دل گرفتۂ غم جاناں سبو اٹھا
اے کشتۂ جفائے زمانہ شراب پی
دو صورتیں ہیں چارۂ دردِ فراق کی
یا اس کے غم میں ٹوٹ کے رو۔۔۔ یا شراب پی
اک مہرباں بزرگ نے یہ مشورہ دیا
دکھ کا کوئی علاج نہیں، جا شراب پی
بادل گرج رہا تھا اُدھر محتسب اِدھر
پھر جب تلک یہ عقدہ نہ سلجھا شراب پی
اے تو کہ تیرے در پہ ہیں رندوں کے جمگھٹے
اک روز اس فقیر کے گھر آ، شراب پی
دو جام ان کے نام بھی اے پیرِ مے کدہ
جن رفتگاں کے ساتھ ہمیشہ شراب پی
کل ہم سے اپنا یار خفا ہوگیا فراز
شاید کہ ہم نے حد سے زیادہ شراب پی