کمالاتی خوبياں تمام خدا کے لۓ -- براۓ اصلاح

نعت رسول مقبولﷺ

کمالاتی خوبياں تمام خدا کے لیے اور درود و سلام حبؐيب خدا کےلیے
خدا جس کا کوئی اول و آخر نہيں اسی لیے تو جشنِ ميلاد احؐمد مجتبیٰ کے لیے

سمجھو اس عالی مقام کو ايمان والو پڑھتا ہو خدا بھی درود جس مصؐطفیٰ کے لیے
آنکھ کے اندھے سے برا عقل کا اندھا جو کہتا نہيں درود و سلام والضحیٰ کے لیے

بنائی خدا نے يہ دنيا شان ِحبيؐب ميں اسی لیے دين وہی جو کيا محمؐد نے خدا کے لیے
اٹھی جو نگاہ تو چير گئی جگر آسمان کا يوں ہی نہيں خدا نے بدلا کعبہ مصؐطفیٰ کے لیے

ہر چيز جانتی ہے مقصود کائنات کو ، دی گواہی پتھروں نے اسی لیے صلِ علیٰ کے لیے
اللہ اللہ وہ حدودِ حکمرانی وہ شَق القمر رہتے ہوے زمين پہ حکم ديا آسمان کے لیے

مثال نہيں ايسے معجزے کی کوئی معراج پہ ہوا کمال سامنا نور کا سؐيد الانبيا کے لیے
سمجھو اور گواہ ہو جاؤ تو جنت پاؤ گے کيا سمجھو گے تب جب محمؐد گواہ ہونگےانبيا کے لیے​
 
مدیر کی آخری تدوین:
سب کا بہت شکريہ ۔ بہت ڈرتےھوے اس پليٹ فارم پار آيا ھوں۔ کيوں کہ شاعری اور اردو دونوں سے نا بلد ہوں۔ وزن و بحر کا پتہ ہی نہيں۔ اس لۓ بچوں کی طرح کی راہنمایٔ چایيے۔ وزن و بحر کسی شعر کا درست کريں تا کہ کچھ طريقہ سليقہ آ جاے۔
 

نایاب

لائبریرین
سب کا بہت شکريہ ۔ بہت ڈرتےھوے اس پليٹ فارم پار آيا ھوں۔ کيوں کہ شاعری اور اردو دونوں سے نا بلد ہوں۔ وزن و بحر کا پتہ ہی نہيں۔ اس لۓ بچوں کی طرح کی راہنمایٔ چایيے۔ وزن و بحر کسی شعر کا درست کريں تا کہ کچھ طريقہ سليقہ آ جاے۔
محترم محمود قادری بھائی ۔۔۔۔۔
ڈرنے کی کوئی بات نہیں اس محفل اردو پر ۔۔۔
یہاں بہت مشفق اساتذہ سے آپ کی گفتگو رہے گی ۔ آپ اساتذہ کرام کے کہے پر غور کریں ۔
محفل اردو پر دلی خوش آمدید
 

الف نظامی

لائبریرین
سب کا بہت شکريہ ۔ بہت ڈرتےھوے اس پليٹ فارم پار آيا ھوں۔ کيوں کہ شاعری اور اردو دونوں سے نا بلد ہوں۔ وزن و بحر کا پتہ ہی نہيں۔ اس لۓ بچوں کی طرح کی راہنمایٔ چایيے۔ وزن و بحر کسی شعر کا درست کريں تا کہ کچھ طريقہ سليقہ آ جاے۔
سب سے پہلے آپ اردو لکھنے کے لیے پاک اردو انسٹالر استعمال کریں۔
اور یہ دھیان کیجیے کہ کسی بھی لفظ سے پہلے دو چشمی ھ استعمال نہیں ہوتی بلکہ چھوٹی ہ استعمال ہوتی ہے۔لفظ"ھوں "نا درست ہے ، درست لفظ"ہوں "۔ چھوٹی "ہ" کی بورڈ پر o کو دبانے سے لکھی جاتی ہے۔
دوسرے شعر کے دوسرے مصرعہ میں درست لفظ" والضحیٰ " ہے ۔
"شق القمر" درست ہے جس کو" شک القمر" لکھا گیا ہے۔
"کيلۓ" کو "کے لیے" لکھیں
مثال نہيں ايسے معجزے کی کوئی معراج پہ ہوا کمال سامنا نور کا سؐيد الانبیا کے لیے
ہر دو اشعار کے مابین عمودی فاصلہ دیجیے ۔


شاعری سیکھنے کا قصد ہے تو اول کام یہ کیجیے کہ اساتذہ شعراء کا بنظرِ غائر مطالعہ کیجیے اور پھر علم عروض سے واقفیت حاصل کریں۔

نعتیہ شاعری بہت نازک کام ہے ،اگر یہ قصد ہو تو پہلے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بنظرِ عمیق مطالعہ کیجیے اور پھر بتوفیق الہی نعت گوئی کی طرف متوجہ ہوں اورنعتیہ کلام لکھ کر ضرورکسی جید عالمِ دین کو بغرض اصلاح دکھائیں۔

‎‫کہتے ہیں نعت گوئی پل صراط پر چلنے جیسا عمل ہے،ذرا سی لغزش سے ایمان کی سرحدیں ٹوٹ جاتی ہیں اور عقیدے کا زاویہ بدل ہو جاتا ہے،اِس پل صراط کو عبور کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں، یہ وہ بارگاہ اقدس ہے جہاں بڑے بڑے قدسیوں کے پاؤں لرز جاتے ہیں اورمقام الوہیت و رسالت کے درمیان توازن قائم رکھنا مشکل ہو جاتاہے،صرف وہی لوگ محفوظ رہتے ہیں جو قرآن و حدیث کو مشعل راہ بناتے ہیں،چونکہ یہ بڑا نازک اور کٹھن کام ہے،اِس لیے نعت لکھتے ہوئے بہت ہی احتیاط اور اعتدال کی ضرورت ہوتی ہے، بظاہر نعت کا موضوع بڑا آسان،عام فہم اور سادہ سا لگتا ہے،لیکن در حقیقت ایسا نہیں،اِس میں ذرہ بھر بھی کوتاہی اور لغزش کی گنجائش نہیں،کیونکہ ذرا لغزش سے نعت گو کے سارے اعمال ہی اکارت ہی نہیں ہوتے بلکہ ضلالت و گمراہی کے عمیق گڑھا بھی اُس کا مقدر بن جاتا ہے،اس صنف میں احتیاط کا یہ عالم ہے کہ عرفی جیسا خود پسند اور متکبر شاعر بھی جب اِس میدان میں آتا ہے تو کانپ کر کہہ اٹھتا ہے ۔‬
‎‫عرفی مشتاب این رہِ نعت است نہ صحراست‬
‎‫آہستہ کہ رہ بر دمِ تیغ است قدم را‬
‎‫اُس کے نزدیک نعت گوئی تلوار کی دھار پر چلنے کے مترادف ہے،امام نعت گویاں مولانا احمد رضا خان بریلوی کے نزدیک نعت گوئی انتہائی مشکل کام ہے،ذرا سا آگے بڑھے تو مقام الوہیت کی حدود میں داخل ہو گئے اور ذرہ برابر بھی کمی کی تو توہین و تنقیص شروع ہو گئی،گویا نعت شریف میں دونوں جانب حدود و قیود کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، کیونکہ ذرا سا شاعرانہ غلو کفر و ضلالت کے زمرے میں پہنچا سکتا ہے یا پھر ذرا سا عجز بیان اہانت کا باعث بن سکتا ہے،اِس لیے الفاظ پر کتنی ہی دسترس اور قدرت کیوں نہ حاصل ہو،شاعر اپنے آپ کو بیان وصف سے عاجز ہی پاتا ہے،لیکن اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی مداحی کرنے سے خود کو روک بھی نہیں سکتا،چنانچہ نعت کا ورودِ مسعود ہوتا ہے اور آسمان سے زمینیں تراشنے کے باوجود شعراءیہ کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ”بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر“ ،بظاہر نعت کہنا اور زبان ِ شاعری میں ذات رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم کی عامیانہ توصیف کر دینا بہت آسان ہے،لیکن اِس کے پورے لوازم و شرائط سے عہدہ بر آ ہونا بہت مشکل کام ہے،جس کیلئے حب رسول کے ساتھ ساتھ کمالات نبوت و رسالت،اسلام کی اصل روح،عہد رسالت کے واقعات اور قرآن و احادیث سے روشنی لازمی ہے،جس کے بغیر نعت گوئی ممکن نہیں،یہ وصف بہت کم شعراءمیں پایا جاتاہے،بقول ڈاکٹر ریاض مجید”نعت میں وزن و بحر،قافیہ و ردیف کی حد بندی میں موزونیت الفاظ،سلاست کے بعد جو چیز اِسے نعت کا درجہ دیتی ہے وہ ہے،عشق رسول کی نغمہ سنجی، چونکہ یہ نبی کی ترانہ سرائی ہے اِس لیے اِس میں صداقت مضمون،واقعیت مفہوم اور حسن محاکات کے سوا رنگینی خیال اور ندرت تخیل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔“کامیاب نعت گوئی کیلئے جہاں سوز و گداز،تڑپ،عشق اور سرشاری کی ضرورت ہے وہاں حد درجہ احتیاط،حفظِ مراتب اور شریعت کی پاسداری کی بھی ضرورت ہے ۔‬
‎‫ادب گاہیست زیرِ آسمان از عرش نازک تر‬
‎‫نفس گم کردہ می آید جنید و با یزید این جا‬
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
دوسرے شعر کا دوسرا مصرعہ
آنکھ کے اندھے سے برا عقل کا اندھا جو کہتا نہيں درود و سلام والضحیٰ کے لیے
والضحیٰ میں "ال" اسم معرفہ کا ہے۔

چوتھا شعر:
ہر چيز جانتی ہے مقصود کائنات کو ، دی گواہی پتھروں نے اسی لیے صلِ علیٰ کے لیے
20130208-104345.jpg


آپ نے دو غلطیاں بحر اور وزن بتائی تھيں۔ ان کا کيا کروں؟
ماہرینِ عروض دیکھیں گے۔ فی الحال املاء کی غلطیاں درست کیجیے۔
الف عین @یعقوب آسی محمد وارث@شاکرالقادری محمد خلیل الرحمٰن مزمل شیخ بسمل
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
دو غلطیاں ہی نہیں ہیں، بلکہ شاید دو مصرع بھی اوزان میں درست نہ نکلیں!!میرا مشورہ۔ اس کوفاعلن فاعلن میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔ اس بحر کا کوئی گیت یا نعت کو گا یا گنگنا کر اپنے مصارع ان میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔ یاد رہے فاعلن آٹھ بار ہے ہر مصرع میں۔
اس کے علاوہ اگر غزل کی شکل میں نعت ہےم تو غزل میں صرف ایک یا دو مطلعے ہوتے ہیں۔ باقی مصرعوں میں ردیف قافیئ کی ضرورت نہیں÷
 
بہت شکریہ آپ کے جواب کا۔ میں شاعری میں نیا ہوں اس لیے مجھے فاعلن فاعلن بھی کا concept سمجھانا پڑے گا۔ بحر کا توکچھ پتا نہیں مجھے۔ گنگنا کے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ھوں۔ آپ پہلے کچھ مثال دیں پھر کرتا ہوں۔ امید ہے مایوس نہیں کروں گا۔
 
کمالاتی خوبياں تمام خدا کے لۓ اور درود و سلام حبؐيب خدا کےلۓ
خدا جس کا کوئ اول و آخر نہيں اسی لۓ تو جشن ميلاد احؐمد مجتبیٰ کےلۓ
سمجھو اس عالی مقام کو ايمان والو پڑھتا ہو خدا بھی درود جس مصؐطفی کےلۓ
آنکھ کے اندھے سے برا عقل کا اندھا جو کہتا نہيں درود و سلام والضحٰی کےلۓ
بنائ خدا نے يہ دنيا شان حبيؐب ميں اسی لۓ دين وہی جو کيا محمؐد نے خدا کےلۓ
اٹھی جو نگاہ تو چير گئ جگر آسمان کا يوں ہی نہيں خدا نے بدلا کعبہ مصؐطفی کےلۓ
ہر چيز جانتی ہے مقصود کا۔ٔنات کو دی گواہی پتھروں نے اسی لۓ صلیِ علي کےلۓ
اللہ اللہ وہ حدودِ حکمرانی وہ شَق القمر رہتے ہوے زمين پے حکم ديا آسمان کےلۓ
مثال نہيں ايسے معجزے کی کوئ معراج پہ ہوا کمال سامنا نور کا سؐيد الانبيا کےلۓ
سمجھو اور گواہ ہو جاؤ تو جنت پاؤ گے کيا سمجھو گے تب جب محمؐد ھونگےگواہ انبيا کےلۓ
 
اس میں "کمالاتی خوبياں تمام خدا کے لۓ" پہلا مصرع اور "اور درود و سلام حبؐيب خدا کےلۓ" دوسرا مصرع ہے
 
اصلاحِ سخن کے دھاگوں کو پڑھ رہا ہوں۔ اور ایک دو دن میں 212121 کے زریعے ٹھیک کرنے کی کوشش کتنا ہوں۔ اس طرح کچھ سیکھ جاؤں گا۔
 
کمالاتی خوبياں تمام خدا کےلۓ
درود و سلام کہو حبؐيب خدا کےلۓ
میں اتنا ہی کر سکا۔ اب آپ کی طرف سے سننا چاہتا ہوں
 
Top