کمال بے خبری کو خبر سمجھتے ہیں۔غلام ربانی تاباں

کمال بے خبری کو خبر سمجھتے ہیں
تری نگاہ کو جو معتبر سمجھتے ہیں

فروغ طور کی یوں تو ہزار تاویلیں
ہم اک چراغ سر رہ گزر سمجھتے ہیں

لب نگار کو زحمت نہ دو خدا کے لیے
ہم اہل شوق زبان نظر سمجھتے ہیں

جناب شیخ سمجھتے ہیں خوب رندوں کو
جناب شیخ کو ہم بھی مگر سمجھتے ہیں

وہ خاک سمجھیں گے راز گل و سمن تاباں
جو رنگ و بو کو فریب نظر سمجھتے ہیں
 

طارق شاہ

محفلین
غلام ربانی تاباں

کمالِ بے خبری کو خبر سمجھتے ہیں
تری نِگاہ کو جو مُعتبر سمجھتے ہیں

فروغِ طُور کی یُوں تو ہزار تاویلیں
ہم اِک چراغِ سرِ رہگزر سمجھتے ہیں

لبِ نِگار کو زحمت نہ دو خُدا کے لیے
ہم اہلِ شوق ، زبانِ نظر سمجھتے ہیں

جنابِ شیخ سمجھتے ہیں خُوب رِندوں کو
جنابِ شیخ کو، ہم بھی مگر سمجھتے ہیں

وہ خاک سمجھیں گے رازِ گُل و سمن، تاباں !
جو رنگ و بُو کو فریبِ نظر سمجھتے ہیں

بہت خوب !
تشکّر شیئر کرنے پر

:)
 
آخری تدوین:
Top