عثمان
محفلین
تہذیب یافتہ لوگوں کا ہی تو یہ کمال ہے کہ انہوں نے ایک ایسا جدید معاشی نظام ترتیب دیا کہ پسماندہ علاقوں والے اپنے دیسی وسائل انکو مفت میں ایکسپورٹ کر دیتے ہیں اور امپورٹ میں ردی کاغذ یا مسائل موصول کرتے ہیں!
نہ تو علم کی کمی ہے نہ جہالت کی زیادتی۔ اسکا تعلق جنسی نسل ،ماحول اور علاقہ سے ہے۔ چونکہ مغربی اقوام بینکرز کے کہنے پر آج سے کئی سو سال قبل ہی افریقہ میں اپنے پاؤں گاڑ چکی تھیں، اسلئے آجکل وہاں آبادی کو اپنے آپ مارنا نہایت آسان ہے۔ رہی سہی کسر پولیو اور دوسری نام نہاد ویکسینز نے پوری کردی جسمیں ایڈز کے جراثیم موجود تھے۔ اور جی ہاں یہ سب کچھ تہذیب یافتہ اور رحم دلدانہ ہونے کی بنیاد پر ہی کیا گیا:
Survival Of The Fittest کی بہتر مثال اگر کوئی اور ہو تو پلیز یہاں بیان کر دیں!
سوڈان ، جمہوریہ وسطی افریقہ ، کانگو، سیرالیون اس طرح کے درجن بھر افریقی ممالک میں ہونے والی سالہاسال کی خانہ جنگی کا ذمہ دار کون ہے؟ کسی جگہ پر قحط پڑنے کا ذمہ دار کون ہے؟؟
ہر وقت ہر بات کا مودا مغرب پر ڈالنا کوئی دانشمندی نہیں۔ دنیا میں دوسری قوموں کے پاس بھی عقل ہے۔ وہ اپنی عقل کیوں نہیں استعمال کرتے؟
جہاں جدید معاشی و صنعتی نظام کے کچھ نقصانات ہیں وہاں بہت سے فوائد بھی ہیں۔