کملی والے محمد ص توں صدقے

معین الدین

محفلین
کملی والے محمد ص توں صدقے میں جاں
جنے آ کۂ غریباں دی باں فڑ لئ

میری بخشش وسیلۂ محمد دا ناں
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

ادے باجوں کوئ دنیا تے پیارا نھیں
ادے ورگا کوئ جگ تے سھارا نھیں

جے نا ھندے محمد ناں ھندا جھاں
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

کیوں نی منگدے تسی کالی کملی دی چھاں
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

لایا بدواں نوں سینے کمال ھویا
کوئ خبشی توں حضرت بلال ھویا

آئے در تے سوالی تے کیتی نی نۂ
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

نال انگلی اشارے توں چن توڑیا
گیا سورج اگاں ول پچھے موڑیا

کلمۂ سوھنے محمد دا پڑھیا بتاں
جنے آ کۂ غریباں دی باں فڑ لئ

ویری پتھر وی مارن تے ھنسدے رھے
فر وی راۂ خدا سب نوں دسدے رھے

بڑی صفتاں اچ پریا اے سارا قرآں
جنے آ کۂ غریباں دی باں فڑ لئ
 

عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
کملی والے محمد ص توں صدقے میں جاں
جنے آ کۂ غریباں دی باں فڑ لئ

میری بخشش وسیلۂ محمد دا ناں
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

ادے باجوں کوئ دنیا تے پیارا نھیں
ادے ورگا کوئ جگ تے سھارا نھیں

جے نا ھندے محمد ناں ھندا جھاں
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

کیوں نی منگدے تسی کالی کملی دی چھاں
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

لایا بدواں نوں سینے کمال ھویا
کوئ خبشی توں حضرت بلال ھویا

آئے در تے سوالی تے کیتی نی نۂ
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

نال انگلی اشارے توں چن توڑیا
گیا سورج اگاں ول پچھے موڑیا

کلمۂ سوھنے محمد دا پڑھیا بتاں
جنے آ کۂ غریباں دی باں فڑ لئ

ویری پتھر وی مارن تے ھنسدے رھے
فر وی راۂ خدا سب نوں دسدے رھے

بڑی صفتاں اچ پریا اے سارا قرآں
جنے آ کۂ غریباں دی باں فڑ لئ

کلام انتہائی خوبصورت و زبردست ہے۔

لکھنے میں بہرحال املاء کی اغلاط موجود ہیں۔
 
کملی والے محمد ص توں صدقے میں جاں
جنے آ کۂ غریباں دی باں فڑ لئ

میری بخشش وسیلۂ محمد دا ناں
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

ادے باجوں کوئ دنیا تے پیارا نھیں
ادے ورگا کوئ جگ تے سھارا نھیں

جے نا ھندے محمد ناں ھندا جھاں
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

کیوں نی منگدے تسی کالی کملی دی چھاں
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

لایا بدواں نوں سینے کمال ھویا
کوئ خبشی توں حضرت بلال ھویا

آئے در تے سوالی تے کیتی نی نۂ
جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ

نال انگلی اشارے توں چن توڑیا
گیا سورج اگاں ول پچھے موڑیا

کلمۂ سوھنے محمد دا پڑھیا بتاں
جنے آ کۂ غریباں دی باں فڑ لئ

ویری پتھر وی مارن تے ھنسدے رھے
فر وی راۂ خدا سب نوں دسدے رھے

بڑی صفتاں اچ پریا اے سارا قرآں
جنے آ کۂ غریباں دی باں فڑ لئ

سرکار یہ کلام خواجہ معین الدین کا ہے یا کسی اور کا ہے

اگر یہ کلام کسی اور شاعر کا ہے تو براہ کرم شاعر کا نام بتا دیں
شکریہ
 

سیما علی

لائبریرین
زُلفِ سرکار ﷺ سے جب چہرہ نکلتا ہو گا
پھر بھلا کیسے کوئی چاند کو تکتا ہو گا

اے حلیمہ یہ بتا تو نے تو دیکھا ہو گا
کیسے تجھ سے میرا محبوب ﷺ لپٹتا ہو گا

قابل رشک ہے صدیق وہ تیرا آنسو
غار میں آپ ﷺ کے رُخ پر جو ٹپکتا ہو گا

کتنی خوش بخت ہیں وہ گلیاں یارو
جب بن ٹھن کے میرا محبوب ﷺ نکلتا ہو گا

جب کبھی آپ اندھیرے میں نکلتے ہوں گے
شبِ تاریک میں خورشید بھی چمکتا ہو گا

مجھ کو معلوم ہے طیبہ سے جدائی کا اثر
کہ شام کو شمس بھی روتے ہوئے ڈھلتا ہوگا___!!!

سیدنا کریمُٗ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم :redheart::redheart::redheart::redheart::redheart:
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
آج بھی مدینہ کے شہری کسی اجنبی کو دیکھتے ہیں تو اُسے محمد کہہ کر پکارتے ہیں اور ساتھی کو یا صدیق لہٰذا یہ دنیا کا واحد شہر ہے جس میں ہر مہمان، ہر اجنبی کا نام محمد اور ہر ساتھی صدیق ہے۔ انصار نے حضورﷺ کی تواضح کی اور ان کی نسلیں حضورﷺ کے مہمانوں کی خدمت کر رہی ہیں۔ رمضان میں پورا مدینہ اشیاء خورونوش لے کر مسجد نبویﷺ حاضر ہو جاتا ہے ‘دستر خوان بچھا دیے جاتے ہیں، میزبانوں کے بچے مسجد نبویﷺ کے دالانوں، ستونوں اور دروازوں میں کھڑے ہو جاتے ہیں، حضورﷺ کا جو بھی مہمان نظر آتا ہے ۔
وہ اس کی ٹانگوں سے لپٹ کر افطار کی دعوت دیتے ہیں۔ مہمان دعوت قبول کر لے تو میزبان کے چہرے پر روشنی پھیل جاتی ہے، نامنظور کر دے تو میزبان کی پلکیں گیلی ہو جاتی ہیں، میں مسجد نبویﷺ میں داخل ہوا تو ایک سات آٹھ برس کا بچہ میری ٹانگ سے لپٹ گیا اور بڑی محبت سے کہنے لگا ’’چچا، چچا آپ میرے ساتھ بیٹھیں گے‘‘ میرے منجمد وجود میں ایک نیلگوں شعلہ لرز اٹھا، میں نے جھک کر اس کے ماتھے پر بوسا دیا اور سوچا ’’ یہ لوگ واقعی مستحق تھے کہ رسول اللہﷺ اپنے اللہ کے گھر سے اٹھ کر ان کے گھر آ ٹھہرتے اور پھر واپس نہ جاتے۔‘‘
وہاں روضہ اطہر کے قریب ایک دروازہ ہے۔
باب جبرائیل، آپﷺ ام المومنین حضرت عائشہؓ کے حجرہ مبارک میں قیام فرماتے تھے، افطار کا وقت ہوتا، دستر خوان بچھتا، گھر میں موجود چند کھجوریں اور دودھ کا ایک آدھ پیالہ اس دستر خوان پرچن دیا جاتا، حضرت بلالؓ اذان کے لیے کھڑے ہوتے تو آپ فرماتے ’’ عائشہؓ باہر دیکھو باب جبرائیل کے پاس کوئی مسافر تو نہیں ‘‘ آپؓ اٹھ کر دیکھتیں، واپس آ کرعرض کرتیں’’ یا رسول اللہﷺ وہاں ایک مسافر بیٹھا ہے۔‘‘ آپﷺ کھجوریں اور دودھ کا وہ پیالہ باہر بھجوا دیتے، میں جونہی باب جبرائیل کے قریب پہنچا، میرے پیروں کے ناخنوں سے رانوں کی ہڈیوں تک ہر چیز پتھر ہو گئی، میں وہی بیٹھ گیا، باب جبرائیل کے اندر ذرا سا ہٹ کر حضرت عائشہؓ کے حجرے میں میرے حضورﷺ آرام فرما رہے ہیں۔ میں نے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچا، آج بھی رمضان ہے۔
ابھی چند لمحوں بعد اذان ہو گی، ہو سکتا ہے آج بھی میرے حضورﷺ حضرت عائشہؓ سے پوچھیں ’’ ذرا دیکھئے باہر کوئی مسافرتو نہیں‘‘ اور ام المومنین عرض کریں گی ’’ یا رسول اللہﷺ باہر ایک مسافر بیٹھا ہے، شکل سے مسکین نظر آتا ہے، نادم ہے، شرمسار ہے، تھکا ہارا ہے، سوال کرنے کا حوصلہ نہیں، بھکاری ہے لیکن مانگنے کی جرأت نہیں، لوگ یہاں کشکول لے کر آتے ہیں‘ یہ خود کشکول بن کر آ گیا، اس پر رحم فرمائیں یا رسول :redheart:اللہﷺ، بیچارہ سوالی ہے، بے چارہ بھکاری ہے‘‘ اور پھر میرا پورا وجود آنکھیں بن گیا اور سارے اعضاء آنسو :redheart::redheart::redheart::redheart:
 
زُلفِ سرکار ﷺ سے جب چہرہ نکلتا ہو گا
پھر بھلا کیسے کوئی چاند کو تکتا ہو گا

اے حلیمہ یہ بتا تو نے تو دیکھا ہو گا
کیسے تجھ سے میرا محبوب ﷺ لپٹتا ہو گا

قابل رشک ہے صدیق وہ تیرا آنسو
غار میں آپ ﷺ کے رُخ پر جو ٹپکتا ہو گا

کتنی خوش بخت ہیں وہ گلیاں یارو
جب میں بن ٹھن کے میرا محبوب ﷺ نکلتا ہو گا

جب کبھی آپ اندھیرے میں نکلتے ہوں گے
شبِ تاریک میں خورشید بھی چمکتا ہو گا

مجھ کو معلوم ہے طیبہ سے جدائی کا اثر
کہ شام کو شمس بھی روتے ہوئے ڈھلتا ہوگا___!!!

سیدنا کریمُٗ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم :redheart::redheart::redheart::redheart::redheart:

سبحان اللہ، کیا خوبصورت کلام ہے۔ جزاک اللہ

جب میں بن ٹھن کے میرا محبوب ﷺ نکلتا ہو گا
تصحیح کر لیجیے۔
 

سیما علی

لائبریرین
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
میں نے زبان سے "مُحمد"(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نام بھی لیا اور "مُحبت" بھی کہا. میں نے عجیب مماثلت پائی اِن دونوں لفظوں میں. لفظوں کی تعداد کے اعتبار سے بھی، اِعراب کے اعتبار سے بھی.
اِس سے بڑھ کر حیران کُن بات یہ کہ لفظِ "مُحمد"(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تلفظ ادا کرتے ہوئے ہونٹ دو بار آپس میں ملتے ہیں. مُحبت میں بھی ہونٹ دو بار ملتے ہیں.
ایک اور حیران کُن بات. لفظ "مُحمد"(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں پہلا اور تیسرا حرف ادا کرتے وقت ہونٹ آپس میں ملتے ہیں تو لفظِ "مُحبت" میں بھی پہلا اور تیسرا حرف ادا کرتے ہوئے ہونٹ آپس میں ملتے ہیں.
صاحب! اگر لفظ "مُحمد"(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور لفظ "مُحبت" میں اِتنی مطابقت و مماثلت ہے تو میرا وِجدان کہتا ہے کہ لفظ "مُحبت" بنا ہی لفظ "مُحمد"(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ذاتِ "مُحمد"(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے ہے. جو بھی "مُحمد"(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے "مُحبت" کرے گا. اللہ خود اُس سے "مُحبت" کرے گا.
اللھم صل علی محمد و علی آل محمد کما صلیت علی ابراھیم و علی آل ابراھیم انک حمید مجید
اللھم بارک علی محمد و علی آل محمد کما بارکت علی ابراھیم و علی آل ابراھیم انک حمید مجید
 

سیما علی

لائبریرین
Top