کمپیوٹر سائنس یا مکینیکل انجینئرنگ

محمد بلال اعظم

لائبریرین
السلام علیکم!
میں ایک عجب مشکل میں پھنس گیا ہوں، میں نے اس دفعہ کسی انجینئرنگ یونیورسٹی میں داخلہ لینا ہے۔ Pieas کی 3rd Merit List کا بھی انتظار ہے، پہلی دو میں تو نام نہیں آیا، تیسری میں بھی یہی لگتا ہے کام مکرر مکرر ہوگا۔ اس کے علاوہ Uet Lahore اور Comsats Sahiwal میں اپلائی کیا ہے۔
اگر Uet Lahore میں ہو گیا تو پھر تو کام بہت ہی زبردست ہو جائے گا، اگر نہ ہوا تو پھر واحد آپشن Comsats Sahiwal ہی ہے۔
Comsats sahiwal میں کمپیوٹر سائنسز اور مکینیکل انجینئرنگ کروائی جا رہی ہیں۔ پہلے تو پروگرام CS کا ہی تھا مگر کل ایک دو پروفیسرز نے کہا ہے کہ CS کا مستقبل میں کوئی سکوپ نہیں ہے۔
تو اب میں آپ سے مشورہکرنا چاہ رہا ہوں کہ کونسی ڈگری زیادہ اچھی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
خیر اس بات سے تو متفق نہیں کہ CS کا مستقبل میں سکوپ نہیں ہے۔

اور جہاں تک ان دونوں میں سے چوز کرنے کا معاملہ ہے تو یہ چند ایک چیزوں پر منحصر ہے:
- اس پروگرام کی فیکلٹی اور ینورسٹی کی لیبارٹریاں کیسی ہیں؟
-کیا یہ پروگرام پی ای سی سے رجسٹرڈ ہیں؟
اور سب سے اہم بات یہ کہ آپ کا رجحان کس طرف ہے؟
 

یوسف-2

محفلین
ذیشان کے اٹھائے گئے نکات اپنی جگہ اہم ہیں ۔ لیکن اگر کمپیوٹر سائنسز اور مکینیکل انجینئرنگ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو تو مکینیکل انجینئرنگ کے انتخاب پر دو رائے نہیں ہوسکتی۔ اس کا سکوپ بھی نسبتاً زیادہ ہے۔ لیکن خیال رہے کہ یہ ”وہائٹ کالر آفس بیسڈ آرام دہ جاب“ نہین ہے۔ صنعتوں اور فیلڈ میں رف اور سخت کام کرنا پڑتا ہے۔ لیکن اس کا پھل بھی اچھا ملتا ہے اور ترقی کے امکانات بھی زیادہ ہیں۔ جاب بھی نسبتاً آسانی سے مل جاتی ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
خیر اس بات سے تو متفق نہیں کہ CS کا مستقبل میں سکوپ نہیں ہے۔

اور جہاں تک ان دونوں میں سے چوز کرنے کا معاملہ ہے تو یہ چند ایک چیزوں پر منحصر ہے:
- اس پروگرام کی فیکلٹی اور ینورسٹی کی لیبارٹریاں کیسی ہیں؟
-کیا یہ پروگرام پی ای سی سے رجسٹرڈ ہیں؟
اور سب سے اہم بات یہ کہ آپ کا رجحان کس طرف ہے؟

کل جا کے یہ سب پوچھ کے آتا ہوں ویسے ایچ ای سی میں Comsats CS نمبر ون ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ذیشان کے اٹھائے گئے نکات اپنی جگہ اہم ہیں ۔ لیکن اگر کمپیوٹر سائنسز اور مکینیکل انجینئرنگ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو تو مکینیکل انجینئرنگ کے انتخاب پر دو رائے نہیں ہوسکتی۔ اس کا سکوپ بھی نسبتاً زیادہ ہے۔ لیکن خیال رہے کہ یہ ”وہائٹ کالر آفس بیسڈ آرام دہ جاب“ نہین ہے۔ صنعتوں اور فیلڈ میں رف اور سخت کام کرنا پڑتا ہے۔ لیکن اس کا پھل بھی اچھا ملتا ہے اور ترقی کے امکانات بھی زیادہ ہیں۔ جاب بھی نسبتاً آسانی سے مل جاتی ہے۔

جناب سخت قسم کا کام میرے بس کی بات نہیں ہے۔
ابو مکینیکل کا ہی کہہ رہے ہیں مگر میں سی ایس پہ اڑا ہوا ہوں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اگر CS میں ہی جانا ہے تو FAST میں بھی apply کر لیں۔

Fast میں ابو نے نہیں بھیجنا، ابو کہتے ہیں کہ اگر ساہوال سے باہر جانا ہے تو پھر یا تو Uet Lahore بھیجوں گا یا Pieas Islamabad۔
ویسے بھی فاسٹ میں ایڈمیشن کے تاریخ گزر چکی ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
جناب سخت قسم کا کام میرے بس کی بات نہیں ہے۔
ابو مکینیکل کا ہی کہہ رہے ہیں مگر میں سی ایس پہ اڑا ہوا ہوں۔
سخت کام سے مراد ہتھوڑے اور پانے چلانا ہرگز نہیں ہے۔ آپ کے لئے یہ کام ڈی اے ای والے ٹیکنیشین کیا کریں گے۔:D لیکن بہر حال یہ سی ایس سے زیادہ ہارڈ جاب تو ہے ہی۔ آگے آپ کی مرضی۔ ابھی میرے چھوٹے بیٹے کو کراچی میں ڈی ایچ اے کی ایک نیو یونیورسٹی میں میکنیکل کی اور نسبتاً پرانی بحریہ یونیورسٹی میں الیکٹریکل میں داخلہ کی آفر ملی ہے۔ مگر اسی کے ساتھ ساتھ اس نے آئی بی اے کراچی میں بی بی اے کے لئے بھی کوالیفائی کرلیا ہے اور اس کا ارادہ انجینرنگ کی بجائے بی بی اے کی طرف زیادہ ہے۔ طالب علم کی اپنی پسند اور رجحان کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ اگر چہ کہ میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ یہ اپنے بڑے بھائی کی طرح انجینرنگ کرے۔ بعد میں بے شک ایم بی اے بھی کر لے۔ لیکن میں بچوں پر اپنی پسند تھوپنے کا قائل نہیں، البتہ مشورہ دینا اور ڈسکشن کرنا ایک اچھی بات ہے۔ آپ بھی مزید دو چار متعلقہ لوگوں سے مشورہ کے بعد فیصلہ کیجئے۔ پھر جو بھی انتخاب کریں گے، وہ بہتر ہی ہوگا۔ ان شا ء اللہ
 

یوسف-2

محفلین
ویسے میں اس بات کا قائل ہوں کہ کم از کم ایک برس قبل ہی (یعنی فرسٹ ایئر کا نتیجہ دیکھ کر) فیوچر کیرئر سے متعلق ذیل کی باتیں طے کر لی جائین تو عین وقت پر بہت آسانی ہوتی ہے۔ اور اعلیٰ تعلیم کےانتخاب میں کسی غلطی کا امکان نہیں رہتا۔
1۔ اپنے والدین کی استطاعت دیکھ لیں، ڈسکس کر لیں کہ وہ کہاں تک آپ کی تعلیم پر خرچ کر سکتے ہیں۔
2۔ اپنے رجحان کو کم از کم تین درجہ تک تعین کرلین کہ پہلی، دوسری اور تیسری ترجیح کن مضامین، شعبوں کی ہو
3۔ اپنی ترجیحات اور والدین کی استظاعت کے مطابق کم از کم آٹھ دس ممکنہ تعلیمی اداروں کا انتخاب کریں۔ ان کی ویب سائٹ کا مطالعہ کریں۔ اور داخلوں سے قبل ان سائٹس کو ریگولر دیکھیں۔ اور داخلون کے سیزن میں قومی اخبارات کو روزانہ دیکھیں اور اتوار کے روز کئی اخبارات دیکھیں جیسے ڈان، جنگ، وغیرہ
4۔ منتخب کردہ آٹھ دس ادارون میں اپلائی کریں۔ ان سب کے انٹری ٹیسٹ کی تیاری سنجیدگی سے کریں۔ اور اگر آپ کے شہر میں کوئی پروفیشنل ادارہ داخلہ ٹیسٹ کی تیاری کرواتا ہو تو اس میں ضرور داخلہ لیں۔
5۔ اپنی ترجیحات کے مطابق کم از کم تین ٹاپ اداروں، شعبوں میں داخلہ کی آفر حاصل کرنے کو یقینی بنائیں۔ جب یہ آفرز ہاتھ میں آجائیں تو اپنے خاندان اور ملنے جلنے والون اور اساتذہ سے تفصیلی مشورہ کریں اور ان مین سے کسی ایک میں داخلہ لے لیں۔
6۔ آج کل نجی تعلیمی ادارے مختلف تاریخوں میں داخلے کلوزڈ کردیتے ہیں۔ اگر آپ کی اولین ترجیح والے ادارہ، شعبہ مین میرٹ لسٹ نکلنے میں کچھ دیر ہے تو دوسری اور تیسری ترجیح والے آفر کو ”ضائع“ نہ کرین۔ تھوڑی بہت فیس جمع کرکے اس میں داخلہ کو یقینی بنالیں تاکہ اگر خدا نخواستہ پہلی ترجیح والے میں نام نہیں آیا تو دوسری، تیسری ترجیح کا موقع ضائع نہ ہوجائے۔
7۔ ”پری ایڈمیشن بجٹ“ کے لئے رقم کا انتطام ضرور کریں جو آٹھ دس ادارون میں داخلہ ٹیسٹ کی فیس، انٹری تیسٹ کی تیاری کی فیس، ایک دو ”اضافی داخلوں“ کی فیس کے لئے ہوگی۔
ان نکات پر عمل کرنے سے آپ یا آپ کے بچوں کا تعلیمی کیریئر کسی قسم کی مشکلات یا پچھتاوے کا سبب نہین بے گا اور آپ کو یا آپ کے بچوں کو شاندار تعلیمی اہلیت کا حامل بنائے گا۔ ان شاء اللہ
 

احمد بلال

محفلین
Comsats sahiwal میں کمپیوٹر سائنسز اور مکینیکل انجینئرنگ کروائی جا رہی ہیں​
آپ یہ دوبارہ چیک کر لیں کہ یہ کمپیوٹر سائنس میں انجنئیرنگ ہے یعنی بی ای یا بی ایس سی کمپوٹر ہے یا بی سی ایس ؟ اگر بی سی ایس ہے تو پھر میرا یہ مشورہ ہے کہ مکینیکل بہت بہتر ہے۔ اور اگر انجنئیرنگ ہے تو پھر سکوپ کا مسئلہ نہیں ہے۔
آپ کو یو ای ٹی کے ہر کیمپس کے لیے اپلائی کرنا چاہئیے تھا۔ یو ای ٹی ٹیکسلا کو آپ نے کیوں چھوڑ دیا۔ پنجاب یونیورسٹی؟
ایک بات میں نے نایاب صاحب کے دھاگے میں بھی کہی تھی اور اب بھی کہتا ہوں کہ اگر آپ نے خرچہ کر کے پرائیویٹ اداروں سے پڑھنا ہے تو پھر اپنی مرضی کی فیلڈ میں جانا آسان ہو جاتا ہے۔ لیکن گورنمنٹ کے اداروں میں میرٹ بھی بہت ہوتا ہے اور مقابلہ بھی۔ یہاں اپنی مرضی نہیں چل سکتی۔ اس کے لیے آپ کو ایک سے زیادہ ےرجیحات رکھنی پڑھتی ہیں جیسا کہ یوسف ثانی صاحب نے کہا ہے۔
یہاں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کون کون سے ادارے اور ان کی کون کون سی انجنئیرنگ پی ای سی سے تصدیق شدہ ہے۔
البتہ یہ دیکھ کر نہیں گھبرانا چاہئیے کہ مکینیکل سخت فیلڈ ہے۔ لڑڑکیاں بھی مکینیکل انجنئیر بن جاتی ہیں آپ تو پھر بھی لڑکے ہیں۔
 
بھئی ہمیں پاکستان کی یونیورسٹیز کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں اس لئے اس حوالے سے تو کوئی مشورہ دے پانا مشکل ہے۔ رہا سوال مضمون کے انتخاب کا تو ہمارا ذاتی نظریہ ہے کہ "کیرئیر اورئینٹیڈ کورس" اور "ایگزام اورئینٹیڈ اسٹڈی" کے بجائے اپنی دلچسپی کو ترجیح دینی چاہئے اور سیکھنے کے لئے خود کو آزاد چھوڑ دینا چاہئے۔ ممکن ہے کہ یہ آئیڈیالوجی بعض احباب کو پریکٹیکل نہ لگے لیکن اس کا فائدہ ہوگا کہ اگر کمپیوٹر سائنس آپ کی اولین ترجیح نہ ہوئی تو "یٹ ایندر پروگرامر" بننے سے بچ جائیں گے اور اگر یہی آپ کی دلچسپی کا مرکز ہوا تو آپ اپنے کورس اور بعد میں جاب کو انجوائے کریں گے، تب وہ کام کام نہیں بلکہ کھیل لگے گا۔ اور اسی طرح ایگزام اورئینٹیڈ پڑھائی نہ کرنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جب آپ کے رفقاء امتحان قریب آنے پر زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کرنے کے لئے سیمسٹر کے چار پانچ مضامین کو چاٹ رہے ہوتے ہیں تب آپ ان موضوعات کو کھنگالتے پھر رہے ہوتے ہیں جو آپ کو یونیورسٹی میں کبھی نہیں پڑھائے جائیں گے اور انڈسٹری میں یہ صورتحال حال ہوگی کہ کمپیوٹر انجینئیر ہیں تو فلاں مضامین میں تو دسترس حاصل ہی ہوگی۔ ایسے میں جہاں آپ سے زیادہ بہتر گریڈ حاصل کرنے والے احباب فریشر سافٹوئیر انجینئیر ہوں گے وہاں آپ کسی تین سالہ تجربہ کار کی طرح باتیں کریں گے۔ :) :) :)

اخیر میں جاب اورئینٹیڈ کورس کا انتخاب کرنے والوں کے لئے ایک ٹپ یہ ہے کہ جنھیں لگتا ہے کہ کمپیوٹر سائنس کا مستقبل خطرے میں ہے ان کو اندازہ ہونا چاہئے کہ فی الحال آئی ٹی انڈسٹری سے زیادہ جاب کہیں نہیں ہے۔ لوگ میکینکل اور سول انجنیئرنگ کر کے آئی ٹی کی جاب کر رہے ہوتے ہیں۔ مستقبل قریب میں اس صورتحال میں تبدیلی آنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ :) :) :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
آپ یہ دوبارہ چیک کر لیں کہ یہ کمپیوٹر سائنس میں انجنئیرنگ ہے یعنی بی ای یا بی ایس سی کمپوٹر ہے یا بی سی ایس ؟ اگر بی سی ایس ہے تو پھر میرا یہ مشورہ ہے کہ مکینیکل بہت بہتر ہے۔ اور اگر انجنئیرنگ ہے تو پھر سکوپ کا مسئلہ نہیں ہے۔
بلال بھائی یہ بی سی ایس کروا رہے ہیں بی ای نہیں۔

آپ کو یو ای ٹی کے ہر کیمپس کے لیے اپلائی کرنا چاہئیے تھا۔ یو ای ٹی ٹیکسلا کو آپ نے کیوں چھوڑ دیا۔ پنجاب یونیورسٹی؟
یو ای ٹی کے داخلے 13 تاریخ سے شروع ہونے ہیں، میں اوپر لکھنے میں غلطی کر گیا تھا۔ انشاءاللہ لازمی اپلائی کروں گا۔

ایک بات میں نے نایاب صاحب کے دھاگے میں بھی کہی تھی اور اب بھی کہتا ہوں کہ اگر آپ نے خرچہ کر کے پرائیویٹ اداروں سے پڑھنا ہے تو پھر اپنی مرضی کی فیلڈ میں جانا آسان ہو جاتا ہے۔ لیکن گورنمنٹ کے اداروں میں میرٹ بھی بہت ہوتا ہے اور مقابلہ بھی۔ یہاں اپنی مرضی نہیں چل سکتی۔ اس کے لیے آپ کو ایک سے زیادہ ےرجیحات رکھنی پڑھتی ہیں جیسا کہ یوسف ثانی صاحب نے کہا ہے۔
یہاں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کون کون سے ادارے اور ان کی کون کون سی انجنئیرنگ پی ای سی سے تصدیق شدہ ہے۔
Comsats sahiwal کا تو کہیں نام نہیں ہے تو اس وقت جو یہاں سے نیکینکل کر رہے ہیں، ان کا کیا ہوگا؟

البتہ یہ دیکھ کر نہیں گھبرانا چاہئیے کہ مکینیکل سخت فیلڈ ہے۔ لڑڑکیاں بھی مکینیکل انجنئیر بن جاتی ہیں آپ تو پھر بھی لڑکے ہیں۔
میرے کئی دوست مکینیکل کر رہے ہیں، Nust, Fast, Uet اور بھی کئی یونیورسٹیوں سے۔ مگر اب میرا خیال ہے کہ مکینیکل زیادہ ٹھیک ہے، کیونکہ کمپیٹر سائنس میں انجنئرنگ نہیں ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
سخت کام سے مراد ہتھوڑے اور پانے چلانا ہرگز نہیں ہے۔ آپ کے لئے یہ کام ڈی اے ای والے ٹیکنیشین کیا کریں گے۔:D لیکن بہر حال یہ سی ایس سے زیادہ ہارڈ جاب تو ہے ہی۔ آگے آپ کی مرضی۔ ابھی میرے چھوٹے بیٹے کو کراچی میں ڈی ایچ اے کی ایک نیو یونیورسٹی میں میکنیکل کی اور نسبتاً پرانی بحریہ یونیورسٹی میں الیکٹریکل میں داخلہ کی آفر ملی ہے۔ مگر اسی کے ساتھ ساتھ اس نے آئی بی اے کراچی میں بی بی اے کے لئے بھی کوالیفائی کرلیا ہے اور اس کا ارادہ انجینرنگ کی بجائے بی بی اے کی طرف زیادہ ہے۔ طالب علم کی اپنی پسند اور رجحان کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ اگر چہ کہ میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ یہ اپنے بڑے بھائی کی طرح انجینرنگ کرے۔ بعد میں بے شک ایم بی اے بھی کر لے۔ لیکن میں بچوں پر اپنی پسند تھوپنے کا قائل نہیں، البتہ مشورہ دینا اور ڈسکشن کرنا ایک اچھی بات ہے۔ آپ بھی مزید دو چار متعلقہ لوگوں سے مشورہ کے بعد فیصلہ کیجئے۔ پھر جو بھی انتخاب کریں گے، وہ بہتر ہی ہوگا۔ ان شا ء اللہ

بہت بہت شکریہ سر۔
 

احمد بلال

محفلین
محمد بلال اعظم ہونا کیا ہے۔ ڈگری بھی مل جائے گی اور جاب بھی۔ لیکن پی ای سی سے مصدقہ انجنئیر نہیں ہوں گے۔ اور مسئلہ اس وقت ہو گا جب کوئی آگے پڑھنا چاہے گا مثلا ایم ایس ، پی ایچ ڈی، وغیرہ یا پڑھنے یا جاب کے لیے باہر جانا چاہے گا۔
 
میں تو حیران ہوں یہ پڑھ کر کہ کمپیوٹر سائنس کا مستقبل اتنا اچھا نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اگر ایسی صورتحال ہے تو میکینیکل کا تو پھر تاریک ہی سمجھیں۔ :)

بلال ، اگر آپ کو کمپیوٹر سائنس پسند ہے جیسا کہ آپ کی بہت سی پوسٹس پڑھ کر لگتا ہے تو پھر زیادہ تردد کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ آئی ٹی سے زیادہ اس وقت تابناک مستقبل شاید ہی کسی اور شعبہ کا ہے کیونکہ یہ حقیقتا ہر فیلڈ کے ساتھ لگ کر ایک اور نئی فیلڈ پیدا کر دیتاہے یوں ہر فیلڈ کے ساتھ چپکا ہوا ہے۔
 
بلال صاحب۔ آجکل کا دور الیکڑومیکس کا ھے۔ تو آپ ایلکٹرومیکس میں کیوں اپلائی نہیں کرتے۔
یہاں بات قابل غور یہ ھے کہ پڑھائی ختم کرنے کے بعد جاب کے لیے پاکستان میں ھی رکنا ھے یا پردیس کی خاک چھاننی ھے اور اگر تو پردیس " خصوصا" مڈل ایسٹ میں جانا ھے تو پھر میکنکل انجنیرنگ دی بیسٹ ھے۔
لیکن میرا ایک مشورہ بھی ہوگا کہ الیکٹریکل میں انجنیرنگ کریں اور بعد میں ماسٹر ان ٹیلی کام کریں۔ تو پھر چاہیں پاکستان میں جاب کریں یا پردیس ۔ سونے پر سوہاگہ ھو گا۔۔ اللہ آپ کو آپ کی منزل عطا فرماے ۔۔ آمین
 

فاتح

لائبریرین
سب سے پہلے تو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں ذیشان صاحب سے سو فیصد متفق ہوں کہ
خیر اس بات سے تو متفق نہیں کہ CS کا مستقبل میں سکوپ نہیں ہے۔

اور جہاں تک ان دونوں میں سے چوز کرنے کا معاملہ ہے تو یہ چند ایک چیزوں پر منحصر ہے:
- اس پروگرام کی فیکلٹی اور ینورسٹی کی لیبارٹریاں کیسی ہیں؟
-کیا یہ پروگرام پی ای سی سے رجسٹرڈ ہیں؟
اور سب سے اہم بات یہ کہ آپ کا رجحان کس طرف ہے؟
دوسری بات یہ کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آئندہ کم از کم پچاس برس تک تو کمپیوٹر سائنس کا مستقبل بے حد تابناک ہے۔ بنیادی گریجویشن کی ڈگری کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر سائنس کے کسی ذیلی شعبے کو بطور تخصص چن کر اس جانب زیادہ گہرائی سے پڑھنا شروع کریں اور اس ذیلی شعبے کا انتخاب دورانِ تعلیم میسر وسائل اور آپ کی ذاتی دلچسپی پر منحصر ہے۔
 
Top