لگتا ہے آپ نے آج تک گلوبل سائنس پڑھا ہی نہیں۔
کبھی پڑھنے کا اتفاق ہو تو کریڈٹ پیج پر لکھی سالانہ خریداری برائے امریکہ اور یورپ ضرور ملاحظہ کیجئے گا۔ آپ خود ہی جھوٹے ثابت ہوجائیں گے۔ بلکہ ہوچکے ہیں کیونکہ بات چل رہی تھے پوسٹل چارجز کی اور آپ نے خود ہی بتا دیا کہ آپ میگزین ایک ایجنٹ سے خرید رہے ہیں۔ ایک ایجنٹ سے خریدنے پر آپ کو شمارہ اڑتالیس ڈالر کا پڑ رہا ہے۔ وہ ایجنٹ صرف آپ کے لئے ایک شمارہ نہیں بلکہ زیادہ تعداد میں جریدے منگوا رہا ہوگا۔ اس کو پوسٹل چارجز زیادہ منگوانے کی وجہ سے فی شمارہ کم پڑھ رہے ہونگے۔ اب آپ کے پاس کیا وضاحت ہے؟ زیادہ بہتر ہوگا کہ کمپیوٹنگ سے اپنی ذاتی خار کو تسلیم کرتے ہوئے یہ تھریڈ سے رخصت ہوجائیں۔
بدتمیز دور کے ڈھول سہانے ہی ہوتے ہیں۔ اسپائیڈر نکالنے والا ڈان گروپ ہے جس کے پاس اشتہارات کی کوئی کمی نہیں۔ ان کا پیپر بھی براہ راست باہر سے آتا ہے اور ان کے ڈسٹری بیوٹر بھی اپنے ہیں۔ میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ اگر آپ مجھے اتنے اشتہارات دلا سکیں جتنے کہ اسپائیڈر میں ہوتے ہیں تو میں وہ شمارے بالکل مفت ہر خاص و عام کو بھیجنے کو تیار ہوں، پوسٹل چارجز بھی میرے۔
مرد اپنی بات پر قائم رہتا ہے اس لئے میں بھی قائم ہوں۔ اب آپ اپنی مردانگی دکھائیں اور اتنے اشتہارات کو بندوبست کیجئے۔
رہی بات ایٹ انٹرنیٹ کی تو وہ ایکسپریس اخبار کا ہے جو پاکستان کو دوسرا بڑا اردو اخبار ہے۔ اس جریدے میں بھی اشہارات کی فروانی ہوتی ہے۔ معاوضے کے سلسلے میں عرض ہے کہ میرے لکھے ہوئے مضامین اسپائیڈر اور ایٹ انٹرنیٹ میں شائع ہوچکے ہیں اور مجھے معاوضے کا آپ سے زیادہ علم ہے۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ایٹ انٹرنیٹ ایک مضمون کے لئے کتنا معاوضہ دے رہا ہے؟ گلوبل سائنس کا معاوضہ بھی بتا دیں تو بہت اچھا ہوگا