کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سید عمران

محفلین
اسرائیل میں یوں ہوتا ہے کہ اس حوالے سے یہودیوں کی مذہبی تعلیمات پر ہی عمل کیا جاتا ہے یعنی کہ طلاق دینے کا حق صرف شوہر کو حاصل ہے اور ریاست (یا عدالت) یہ اختیار نہیں چھین سکتی ہے۔ بس، عورت کو طلاق دلوانے کے لیے مختلف طریقہ ہائے کار اختیار کیے جاتے ہیں۔۔۔! یعنی کہ جس ملک میں مذہب کا چلن ہو گا، وہاں کی جمہوریتیں بھی عام طور پر مذہبی قوانین کی پاسداری ہی کرتی ہیں ۔۔۔! جب اسرائیل ایسے 'لبرل' ملک میں مذہبی تعلیمات کا اتنا پاس خیال رکھا جاتا ہے تو ہمارے یہاں شرعی قوانین کا تمسخر اڑانے کی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔۔۔! :) یہی ہمارا بنیادی نکتہ تھا ۔۔۔!
اور یہی ہمارا بنیادی نکتہ ہے۔۔۔
مکار یہودی اسرائیل میں تو اپنے دین پر چلیں گے۔۔۔
کیونکہ یہودی ریاست بنائی ہی اس لیے ہے۔۔۔
اور جس طرح بنائی ہے وہ ان کی مکاری عیاں کرنےکے لیے کافی ہے۔۔۔
لیکن ساری دنیا میں اپنے سازشی گرگے چھوڑ رکھے ہیں جو خصوصاً اسلامی احکامات کا مذاق اڑاتے ہیں، فتنے بپا کرتے ہیں، فساد پھیلاتے ہیں!!!
 

dxbgraphics

محفلین
انسانی حقوق کے آفاقی منشور کا آرٹیکل 16 پڑھ لیں:

Article 16.
(1) Men and women of full age, without any limitation due to race, nationality or religion, have the right to marry and to found a family. They are entitled to equal rights as to marriage, during marriage and at its dissolution.
(2) Marriage shall be entered into only with the free and full consent of the intending spouses.
(3) The family is the natural and fundamental group unit of society and is entitled to protection by society and the State.

Universal Declaration of Human Rights
قرآن اور حدیث سے متصادم ایسے غیر اسلامی منشور کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ قادیانی مذہب میں تو یہ آفاقی ہوسکتا ہے اسلام میں بلکل نہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
حتیٰ کہ طلاق وغیرہ کے معاملات طے کرنے کے لیے اسرائیل میں عدالتیں بھی یہودی راہب ہی لگاتے ہیں ۔۔۔! :) یہ ایک دلچسپ بات ہے ۔۔۔!
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
حتیٰ کہ طلاق وغیرہ کے معاملات طے کرنے کے لیے اسرائیل میں عدالتیں بھی یہودی راہب ہی لگاتے ہیں ۔۔۔! :) یہ ایک دلچسپ بات ہے ۔۔۔!
اور ماڈرن لوگوں سے کہتے ہیں کہ ہم چار ہزار سال پرانی توریت کے مطابق ہی فیصلے کریں گے۔۔۔
چاہے تم کتنا ہی زور مار لو!!!
 

سید عمران

محفلین
حتیٰ کہ طلاق وغیرہ کے معاملات طے کرنے کے لیے اسرائیل میں عدالتیں بھی یہودی راہب ہی لگاتے ہیں ۔۔۔! :) یہ ایک دلچسپ بات ہے ۔۔۔!
آپ تھوڑا اور مطالعہ کریں گے تو مزید کئی دلچسپ باتیں سامنے آئیں گی۔۔۔
مثلاً دنیا بھر میں خصوصاً اسلامی دنیا میں ان مکار یہودیوں نے خاندانی نظام تباہ کرنے کے جو مختلف شوشے چھوڑ رکھے ہیں۔۔۔
جیسا یہاں بھی ملاحظہ فرماسکتے ہیں کہ کبھی ایک سے زیادہ شادی پر فتنہ ہے تو کبھی کم عمر شادی پر فساد۔۔۔
کبھی زیادہ بچے پیدا کرنے پر لگ جاتی ہے ان کو آگ۔۔۔
جبکہ اسرائیل میں خاندانی نظام تباہ کرنے کی کوئی مہم نہیں چلائی جاتی الٹا زیادہ بچے پیدا کرنے پر وظیفے باندھے جاتے ہیں۔۔۔
اسرائیل کے متعلق پڑھتے جائیے اور سر دھنتے جائیے۔۔۔
دنیا یوں ہی تو یہودیوں کو مکار اور سازشی نہیں کہتی!!!
 

محمداحمد

لائبریرین
مثلاً دنیا بھر میں خصوصاً اسلامی دنیا میں ان مکار یہودیوں نے خاندانی نظام تباہ کرنے کے جو مختلف شوشے چھوڑ رکھے ہیں۔۔۔

خاندانی نظام!

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی قلعے کی یہ آخری دیوار ہے کہ چاروں طرف سے اسی پر حملے ہو رہے ہیں۔ حکومتوں اور این جی اوز کے ذریعے پانی کی طرح پیسا بہایا جا رہا ہے۔ اور ہزاروں نمک خواروں اور کچھ بے راہ روی کے مارے لوگوں کےذریعے خاندانی نظام پر پے در پے وار ہو رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اب ہمارے لوگوں کو بھی یقین ہوتا جا رہا ہے کہ وہ واقعی مظلوم ہیں اور خاندان اور اسلام کے نام پر اُن کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔
 
حتیٰ کہ طلاق وغیرہ کے معاملات طے کرنے کے لیے اسرائیل میں عدالتیں بھی یہودی راہب ہی لگاتے ہیں ۔۔۔! :) یہ ایک دلچسپ بات ہے ۔۔۔!
یہودی راہبوں، اسلامی ملاؤں اور اس قسم کے دیگر گروہوں میں کوئی خاص فرق تو نہیں ہے۔
 
طلاق کے بعد عدت کو ایام مخصوصہ سے شمار کیا جاتا ہے اس آیت کریمہ میں ان عورتوں کا ذکر ہے جو ایک تو اتنی بوڑھی ہو چکی ہیں کہ انھیں ماہواری نہیں آتی اور یا اتنی عمر نہیں ہوئی کہ انھیں ماہواری شروع ہوئی ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے۔
ظاہر ہے ایسی لڑکی کے طلاق کے احکامات تبھی ذکر ہیں جب ان کا نکاح جائز ہے۔

وَ الّٰٓیِٴۡ یَئِسۡنَ مِنَ الۡمَحِیۡضِ مِنۡ نِّسَآئِکُمۡ اِنِ ارۡتَبۡتُمۡ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلٰثَۃُ اَشۡہُرٍ ۙ وَّ الّٰٓیِٴۡ لَمۡ یَحِضۡنَ ؕ وَ اُولَاتُ الۡاَحۡمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنۡ یَّضَعۡنَ حَمۡلَہُنَّ ؕ وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا﴿۴﴾

۴۔ تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے ناامید ہو گئی ہیں، (ان کے بارے میں) اگر تمہیں شک ہو جائے (کہ خون کا بند ہونا سن رسیدہ ہونے کی وجہ سے ہے یا کسی اور عارضے کی وجہ سے) تو ان کی عدت تین ماہ ہے اور یہی حکم ان عورتوں کا ہے جنہیں حیض نہ آتا ہو اور حاملہ عورتوں کی عدت ان کا وضع حمل ہے اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے معاملے میں آسانی پیدا کر دیتا ہے۔

تفسیر آیات
۱۔ وَ الّٰٓیِٴۡ یَئِسۡنَ: یہاں دو عورتوں کی عدت کا حکم بیان ہوا ہے:

الف: وہ عورت جو حیض بند ہونے کی عمر کو پہنچ رہی ہو اور شک ہو کہ حیض کا بند ہونا عمر کی وجہ سے ہے یا کسی عارضہ کی وجہ سے۔ اس صورت میں عدت تین ماہ ہے۔

ب: وہ عورت جو حیض بند ہونے کی عمر کو نہیں پہنچی مگر کسی عارضے کی وجہ سے حیض نہیں آتا، ایسی عورت کی عدت بھی تین ماہ ہے۔ یہاں ماہ سے مراد قمری ماہ ہے۔

اِنِ ارۡتَبۡتُمۡ میں دو احتمالات ہیں: شک اس بات میں ہو کہ بانجھ ہونے کی عمر کو پہنچ گئی ہے لیکن حاملہ ہے یا نہیں؟ بانجھ ہونے کی عمر عام عورتوں کے لیے پچاس سال اور سادات کے لیے ساٹھ سال ہے۔

دوسرا یہ احتمال ہے شک اس بات میں ہو کہ حیض بند ہونے کی عمر کو پہنچ چکی ہے یا نہیں، ہر صورت میں عدت تین ماہ ہے۔

۲۔ وَ اُولَاتُ الۡاَحۡمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنۡ یَّضَعۡنَ حَمۡلَہُنَّ: حاملہ عورتوں کی عدت ان کا وضع حمل یعنی بچے کی پیدائش ہے۔ خواہ طلاق کے ایک گھنٹے کے بعد ولادت ہو جائے، عدت ختم ہو جائے گی اور خواہ طلاق کے نو ماہ بعد بچے کی ولادت ہو تو نو ماہ عدت ہو گی۔

۳۔ وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا: جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے وضع کردہ حدود کی پابندی کرے اس کے لیے اللہ تعالیٰ آسانیاں پیدا کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وضع کردہ قوانین تقاضائے فطرت کے عین مطابق ہیں جس سے معاملات سدھارنے میں آسانی پیدا ہو گی۔

Tafseer ul quran - تفسیر القرآن
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
کوئی بھی سازش چاہے وہ قادیانی ہو یا یہودی، مذہبی ہو یا معاشرتی، ملکی ہو یا غیر ملکی تبھی کامیاب ہوتی ہے جب اپنی صفوں میں دراڑیں ہوں۔ اگر ہر مرد و عورت کو اس کے وہ جائز حقوق دیے جائیں جو خود اللہ کریم نے انہیں بخشے ہیں تو خاندانی نظام تو کیا ہر نظام کی جڑیں اتنی مضبوط اور طاقتور ہوں کہ انہیں کوئی ہلا بھی نہ سکے۔ جب اپنی کپڑے ہی جگہ جگہ سے پٹھے ہوئے ہوں تو کانٹوں یا آندھیوں سے کیسا گِلا؟ جو کام حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تیئس سال میں کیا اس کا ہزارواں حصہ بھی ہم نے صدیوں میں نہیں کیا، اس کی آخر کوئی تو وجہ ہے، حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ساحر نہ تھے اور اللہ کی مدد تو ہر مسلمان کے ساتھ ہے۔ محض کائنات پہ غور کرنے والے اور غیر جانبدارانہ مطالعہ کرنے والے لوگ ہی اسلام کو جب پڑھتے ہیں تو خود ہی کھنچے چلے آتے ہیں۔ یورپ میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم جنت کی شارٹ کٹ کے چکر میں حقیقی اسلام سے بہت دور نکل چکے ہیں جہاں دشمن کا کوئی بھی وار خطا نہیں جاتا اور ہم اس خوش فہمی میں رہتے ہیں کہ اسلام کا دفاع کر رہے ہیں۔ اللہ کریم ہمارے معاملات آسان فرمائیں! آمین۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
بات تو یہی سچ ہے جو بابا جناح فرما گئے ۔۔۔! :)
وہ کامیاب سٹریٹیجسٹ تھے، ملک ایسے ہی تو نہیں بن گیا! :)
کسی بھی ملک کی تقسیم انتہائی قدم ہوتا ہے اور وہاں جہاں ایک طبقہ انتہائی اکثریت میں ہو وہاں یہ تقسیم معمولی بات نہیں۔ ہم سے تو سنبھالا بھی نہیں گیا۔ :)
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
وہ کامیاب سٹریٹیجسٹ تھے، ملک ایسے ہی تو نہیں بن گیا! :)
یہ بات درست ہے اور آپ نے ان کے متعلق انتہائی مناسب لفظ استعمال کیا ہے۔ تاہم، ان کی بعض پالیسیوں کے حوالے سے ہمیں کچھ تحفظات ہیں جن پر کسی اور لڑی میں مکالمہ ہونا چاہیے اور ہو گا بھی، ان شاء اللہ ۔۔۔! :)
 

جان

محفلین
یہ بات درست ہے اور آپ نے ان کے متعلق انتہائی مناسب لفظ استعمال کیا ہے۔ تاہم، ان کی بعض پالیسیوں کے حوالے سے ہمیں کچھ تحفظات ہیں جن پر کسی اور لڑی میں مکالمہ ہونا چاہیے اور ہو گا بھی، ان شاء اللہ ۔۔۔! :)
ان شاء اللہ ضرور، تاریخ کے طالب علم کو دونوں طرف کا پتہ ہونا چاہیے، کمزوریاں بھی اور طاقت بھی! رحمتہ اللہ علیہ کا لاحقہ لگنے کے بعد ہمارے ہاں عموماً سیرت ہی لکھی جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
جب اسرائیل ایسے 'لبرل' ملک میں مذہبی تعلیمات کا اتنا پاس خیال رکھا جاتا ہے تو ہمارے یہاں بے سبب شرعی قوانین کا تمسخر اڑانے کی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔۔۔! :) یہی ہمارا بنیادی نکتہ تھا ۔۔۔!
یہودی مذہبی تعلیمات کا مذاق لبرل اسرائیل میں بھی اڑایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ کل اسرائیلی آبادی کا 40 فیصد جبکہ صرف یہودی آبادی کا 50 فیصد طبقہ سیکولر /لبرل ہے:
PF_2016.03.08_israel-01-01.png
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top