جاسم محمد
محفلین
آئین میں لکھا ہے کہ ملک میں کوئی قانون خلاف شریعت نہیں بن سکتا۔ یعنی فے کاف کی مثال کے مطابق ملک میں ایسے قوانین ہیں جو شریعت پر ہو بہو پورا نہیں اترتے۔ جیسے دوسری شادی کا قانون۔ لیکن چونکہ یہ پارلیمانی اکثریت سے منظور شدہ ہے اس کئے عملا اکثریت کو شریعت پر فوقیت حاصل ہے۔کیا ہر معاملے کے حوالے سے ایسا ہو گا؟ آپ سے ایک بات کہی تھی کہ جزو کو کُل پر منطبق کرنے سے آپ کی مرادیں بر نہیں آ سکتی ہیں ۔۔۔! یوں بھی، یہ قریب قریب ایک اجتہادی مسئلہ ہی ہے اور ممکن ہے کہ پارلیمان مستقبل میں اپنی رائے سے رجوع کر لے۔
ویسے خیر سے یہ تنازع پاکستان کی تاریخ میں نیا نہیں ہے۔ ماضی میں بھی حقوق نسواں بل پر جس طرح مذہبی و دقیانوسی طبقہ نے پارلیمان میں ادھم مچائے رکھا تھا۔ اور حالیہ حقوق طفلاں بل پر حکومت کے اندر سے اپوزیشن نظر آ رہی ہے۔ قیاس یہی ہے کہ بل کی ووٹنگ کے وقت دوبارہ یہ تاریخی مناظر قوم کو دیکھنے کو ملیں گے