کنت السواد لناظری از حسان بن ثابت (منظوم ترجمہ از فاتح الدین بشیر)

فاتح

لائبریرین
بہت عمدہ فاتح بھائی۔ کمال۔ آجکل فیسبک پر اک اور منظوم ترجمہ بھی چل رہا ہے جسکو لوگ حضرت حسان بن ثابت سے منسوب کر رہے ہیں۔ کیا وہ بھی آپ ہی کی شاعری کا ترجمہ ہے؟ اگر ضرورت ہو تو میں وہ یہاں کاپی کر دوں گا۔
بہت شکریہ بھائی!
یہ ہمارا کلام نہیں۔۔۔ یہ حضرت حساب بن ثابتؓ کا کلام ہے۔۔۔ ہم نے انھی کے کلام کا اردو منظوم ترجمہ کیا ہے۔۔۔
فیس بک پر ہم نے ہی کچھ عرصہ قبل ان دو اشعار کا اردو منظوم ترجمہ کر کے اپنے سٹیٹس میں لگایا تھا۔۔۔ اب فیس بک پر کون سا ترجمہ چل رہا ہے وہ ہمارے علم میں نہیں۔۔۔ ضرور شامل کیجیے وہ ترجمہ بھی۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت شکریہ بھائی!
یہ ہمارا کلام نہیں۔۔۔ یہ حضرت حساب بن ثابتؓ کا کلام ہے۔۔۔ ہم نے انھی کے کلام کا اردو منظوم ترجمہ کیا ہے۔۔۔
فیس بک پر ہم نے ہی کچھ عرصہ قبل ان دو اشعار کا اردو منظوم ترجمہ کر کے اپنے سٹیٹس میں لگایا تھا۔۔۔ اب فیس بک پر کون سا ترجمہ چل رہا ہے وہ ہمارے علم میں نہیں۔۔۔ ضرور شامل کیجیے وہ ترجمہ بھی۔
جی مجھے معلوم آپ نے منظوم ترجمہ کیا۔ وہ بھی کمال ہے۔ ذیلی کلام آجکل فیس بک پر پھر رہا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس میں کتنی صداقت ہے۔ تصدیق بھی فرما دیجیئے


  • آج سے 14 سو سال قبل ایک شاعر نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے ہجویہ اشعار کہے تھے۔
    جب وہ اشعار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شاعر خاص حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: کہ حسان اٹھو منبر پر بیٹھو اور ان اشعار کا جواب دو۔
    حضرت حسان بن ثابت نے ان ہجویہ اشعار کا جواب کچھ اس طرح سے دیا اردو ترجمے میں ملاحظہ فرما
    ئیں:

    میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
    محمد رسول اللہ،محمد رسول اللہ

    جہاں میں‌ ان سا چہرہ ہے نہ ہے خندہ جبیں کوئی
    ابھی تک جن سکیں نہ عورتیں ان سا حسین کوئی
    نہیں رکھی ہے قدرت نےمیرے آقا کمی تجھ میں
    جو چاہا آپ نے مولا وہ رکھا ہے سبھی تجھ میں

    میرے آقا میرے مولا، میرے آقا میرے مولا
    محمد رسول اللہ ،محمد رسول اللہ

    بدی کا دور تھا ہر سو جہالت کی گھٹائیں تھیں
    گناہ و جرم سے چاروں طرف پھیلی ہوائیں تھیں
    خدا کے حکم سے نا آشنا مکے کی بستی تھی
    گناہ و جرم سے چاروں طرف وحشت برستی تھی
    خدا کے دین کو بچوں کا ایک کھیل سمجھتے تھے
    خدا کو چھوڑ کر ہر چیز کو معبود کہتے تھے
    وہ اپنے ہاتھ ہی سے پتھروں کے بُت بناتے تھے
    انہی کے سامنے جھکتے انہی کی حمد گاتے تھے
    کسی کا نام "عُزی"تھا کسی کو "لات" کہتے تھے
    "ہُبل" نامی بڑے بُت کو بتوں کا باپ کہتے تھے
    اگر لڑکی کی پیدائش کا ذکر گھر میں سن لیتے
    تو اُُس معصوم کو زندہ زمیں میں دفن کر دیتے
    پر جو بھی بُرائی تھی سب ان میں‌ پائی جاتی تھی
    نہ تھی شرم و حیا آنکھوں‌ میں گھر گھر بے حیائی تھی
    مگر اللہ نے ان پر جب اپنا رحم فرمایا
    تو عبداللہ کے گھر میں خدا کا لاڈلا آیا
    عرب کے لوگ اس بچے کا جب اعزاز کرتے تھے
    تو عبدالمطلب قسمت پر اپنی ناز کرتے تھے
    خدا کے دین کا پھر بول بالا ہونے والا تھا
    محمد سے جہاں میں پھر اُجالا ہونے والا تھا

    میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
    محمد رسول اللہ، محمد رسول اللہ

    فرشتہ ایک اللہ کی طرف سے ہم میں حاضر ہے
    خدا کے حکم سے جبرئیل بھی اک فرد لشکر ہے
    سپہ سالار اور قائد ہمارے ہیں رسول اللہ
    مقابل ان کے آؤ گے ملے گی ذلت کُبری
    ہمیں فضل خدا سے مل چکی ایماں‌ کی دولت ہے
    ملی دعوت تمہیں پر سر کشی تم سب کی فطرت ہے
    سنو اے لشکر کفار ہے اللہ غنی تم سے
    لیا تعمیر زمیں کا کام ہے اللہ نے ہم سے
    لڑائى اور مدح و ذم میں بھی ہم کو مہارت ہے
    قبیلہ معاذ سے ہر روز لڑنا تر سعادت ہے
    زبانی جنگ میں شعر و قوافی خوب کہتے ہیں
    لڑائی جب بھی لڑتے ہیں‌ لہو دشمن کے بہتے ہیں

    میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
    محمد رسول اللہ،محمد رسول اللہ

    محمد کے تقدس پر زبانیں جو نکالیں گے
    خدا کے حکم سے ایسی زبانیں کھینچ ڈالیں گے(ان شاءاللہ)
    کہاں رفعت محمد کی کہاں تیری حقیقت ہے
    شرارت ہی شرارت بس تیری بے چین فطرت ہے
    مذمت کر رہا ہے تُو شرافت کے مسیحا کی
    امانت کے دیانت کے صداقت کے مسیحا کی
    اگر گستاخ ناموس احمد کر چکے ہو تم
    تو اپنی زندگی سے قبل ہی بس مر چکے ہو تم
    میرا سامان جان و تن فدا ان کی رفاقت پر
    میرے ماں باپ ہو جائیں نثار ان کی محبت پر
    زبان رکھتا ہوں ایسی جس کو سب تلوار کہتے ہیں
    میرے اشعار کو اہل جہاں ابحار کہتے ہیں

    میرے آقا میرے مولا، میرے آقا میرے مولا
    محمد رسول اللہ، محمد رسول اللہ
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ!
ہمارے علم میں نہیں کہ اس میں کس قدر صداقت ہے اور یہ کن عربی اشعار کا ترجمہ ہے اور کس کا کیا ہوا ہے۔ اگر کسی کو معلوم ہو تو ضرور بتائے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت شکریہ!
ہمارے علم میں نہیں کہ اس میں کس قدر صداقت ہے اور یہ کن عربی اشعار کا ترجمہ ہے اور کس کا کیا ہوا ہے۔ اگر کسی کو معلوم ہو تو ضرور بتائے۔
میں یہ اشعار آپکے ترجمے اور نام سمیت فیس بک پر لگانے لگا ہوں۔ اجازت ہے؟
 

منصور مکرم

محفلین
یہ قصیدہ حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام سے مشہور ہے۔ایک کافر ابو سفیان(امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ کے والد نہیں) نے نبی صل اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ اشعار کہے تھے۔چنانچہ حسان بن ثابت نے ان اشعار کا جواب دیا تھا۔

ان اشعار کا ترجمہ کراچی کے ایک دوست جو کہ دارالعلوم کراچی کے فارغ التحصیل ہیں شائد،انہوں نے اسکا منظوم ترجمہ کیا ہے۔

تاریخ کی عربی کتب میں اسکے حوالہ جات ملتے ہیں۔

نیٹ پر تلاش کی صورت میں اسکی ویڈیو ملتی ہے۔یوٹیوب مین ہے لیکن ابھی تو یوٹیوب بلاک ہے۔
مولانا انس یونس جو کہ ایک جوان فارغ التحصیل ہیں ،انکی آواز میں ملتا ہے۔
 
Top