کنواروں کی اقسام
کنوارے ایک مظلوم قوم ہے اور ظلم جب بڑھتا ہے تو وہ مظلوم کو بغاوت پر آمادہ کر دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ کنواروں کے ترجمان ایک عظیم شاعر نے کہا تھا
جس شہر سے کنوارے کو میسر نا ہو دلہن۔۔۔
اس شہر کے سب شادی ھال جلا دو۔۔۔
کنواروں پر ظلم کی انتہا یہ ہے کہ ان کی یسو پنجو میں بھی کبھی "ڈولی"نہیں آتی۔۔
کنوارے اپنی حرکات و سکنات کے اعتبار سے مختلف اقسام میں منقسم ہیں ذیل میں چند قسموں کا ذکر کیا جاتا ہے۔
شدید کنوارے
کنواروں کی یہ قسم بہت "اوکھی" ہوتی ہے ان کی زندگی میں "عورت" کا شمار سب سے بڑی اچیومنٹ میں ہوتا ہے اس ناگزیر ضرورت کو پورا کرنے کیلئے وہ باہر" منہ" مارتے رہتے ہیں کوئی کسی قوم کی کسی نسل کی لڑکی ہو چاہے بدبودار فلپینی ہو یہ اس کو بھی فرینڈ ریکوئسٹ بھیج دیتے ہیں یا اندھیری رات کی طرح دہکتی کوئی افریقن لڑکی ہو یہ ان کی پروفائلز دیکھ کر بھی رال ٹپکا رہے ہوتے ہیں۔۔کیونکہ یہ فضول ترین لڑکیاں بھی ان کیلئے بہت بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔
بھیانک کنوارے
کنواروں کی یہ قسم اپنے نام کی طرح انتہائی "بھیانک" ہوتی ہے۔ ان کو جب اپنی "دال" گلتی نظر نہیں آتی تو یہ گھر کے برتن توڑنا شروع کر دیتے ہیں کبھی رات کو اپنی منجی اٹھا کر پھرتے ہیں ساتھ ساتھ یہ اعلان کرتے ہیں کہ میں "میں منجی کتھے ڈاواں ۔۔تھاں ای نئیں لبھدی"
اصل میں وہ چارپائی کی تھاں نہیں شادی کا سوال دہشتگردانہ کارروائیوں سے کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں۔۔
مظلوم کنوارے
کنواروں کی یہ قسم منگنی شدہ لوگوں سے تعلق رکھتی ہے۔ کیونکہ یہ بیچارے نا تو کسی اور کو دیکھ سکتے ہیں اور ہی اپنی تک پہنچ سکتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق یہ شدید کنواروں سے بھی زیادہ "اوکھے" ہوتے ہیں۔
ان کی مثال اس بچے کی طرح ہوتی ہے جس کی چاکلیٹس فریج میں پڑی ہوں اور امی جان نے فریج کو تالا لگا رکھا ہو۔۔۔
ذلیل کنوارے
کنواروں کی یہ قسم اپنے نام سے بڑھ کر ذلیل ہوتی ہے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جن کو پہلے تو کوئی رشتہ دینے کو تیار نہیں ہوتا اور اگر کوئی بیچارہ تنگ آ کر ہاں کر ہی بیٹھے تو وہ بھی جلد ہی ان کے کرتوتوں کے پیش نظر اپنی فیصلے پر پچھتاتا ہوا صلوة التوبہ پڑھ لیتا ہے۔ یوں یہ کنوارے پھر سے ذلیل ہو جاتے ہیں۔۔۔
عموما ان کا رشتہ صنف نازک کی اس قبیل سے ہوتا ہے جنہیں اور کوئی کرتا نہیں۔
اکثر ان کا رشتہ کرتے ہوئے کہ دیا جاتا ہے۔
تہانوں دیندا کوئی نئیں
سانوں کریندا کوئی نئیں
اس واسطے آپس ایچ ای کر لئیے۔۔۔۔
ایسے ہی دولوگوں کا نکاح پڑھانے والے مولوی صاحب بھی ایک دفعہ شہید ہو گئے تھے۔۔۔۔
شادی شدہ کنوارے
کنواروں کی یہ قسم ہوتی تو شادی شدہ ہی ہے لیکن پھر بھی ان کو کنواروں میں اس لیے شمار کیا جاتا ہے کہ ان کو ان کی پہلی بیگم "گھاس" نہیں ڈالتی تو یہ اپنے اندر کنواروں والی فیلنگز پیدا کر کے دل پشوری کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔۔۔ کئی دفعہ یہ لوگوں سے اس لیے اپنی بے عزتی کروا لیتے ہیں کہ شادی کر کے بھی ان کی چھچھوری حرکتیں نہیں جاتیں۔۔۔
اب لوگوں کو کون بتائے کہ ان کو ان کی بیویاں لفٹ نہیں کرواتیں۔۔۔
مطمئن بے غیرت کنوارے
۔ یہ وہ مخلوق ہے جنہیں شادی کی طلب ہی نہیں ہوتی اور اس کے پس پردہ وجہ اس نسل کے سرخیل شیخ رشید صاحب کا مشہور زمانہ ایک کلیہ ہے کہ "جس کو بھینس کا خالص دودھ مل رہا ہو اسے بھینس خریدنے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔؟؟"
لاپروہ کنوارے
کنواروں کی یہ نسل وہ ہے جن کے بارے میں شاعر نے کہا تھا
"مشکلیں اتنی پڑیں کہ ہم پہ آسان ہو گئیں"
اس قبیل کے کنوارے اپنے کنوارپن پہ اس لیے مطمئن ہو کر خاموش ہو جاتے ہیں کہ اور کوئی چارہ جو نہیں۔
بعض اوقات یہ مصروفیات کی وجہ سے بھی شادی سے لاپرواہی کرنا شروع کردیتے ہیں۔۔ ان کے نزدیک مسئلہ یہ ہے کہ شادی ہونے پر وہ اپنی ڈیوٹی کو صحیح ٹائم نہیں دے پائیں گے اس لیے ابھی شادی نہیں کرنی چاہئے۔۔ ایسے روکھے لوگ کنوارے ہی چنگے ہیں۔۔۔
پلانر (Planner ) کنوارے
کنواروں کی یہ نسل دراصل شدید کنواروں سے ہی تعلق رکھتی ہے لیکن ان کو الگ قسم اس لیے مانا گیا ہے کیونکہ ان کی شادی کے متعلق سنجیدگی ان سے کہیں بڑھ کر ہوتی ہے۔حالانکہ ابھی تک گھر میں ان سے پہلے دو تیں بہن بھائی بیٹھے ہوتے ہیں لیکن یہ ذرا زیادہ ہی "کالے" ہوتے ہیں(کالا سے مراد سیاہ نہیں بلکہ "ترکھا" یا اردو میں "بہت جلدی کرنیوالا)
اگرچہ ابھی تک ان کی شادی کی بات چلی ہی نہیں ہوتی لیکن پھر بھی اپنی "کشت ویراں" سے نا امید نہیں ہوتے بلکہ ان کی امیدوں کے چراغ اس قدر روشن ہوتے ہیں کہ ان کے شب و روز مستقبل بعید میں ہونے والی شادی کی پلاننگ میں گزر جاتے ہیں۔ کبھی یہ اپنے ولیمے پر بلائے جانے والے لوگوں کی لسٹ تیار کر رہے ہوتے ہیں اور کبھی اپنی بارات کیلئے گاڑیاں گن رہے ہوتے ہیں۔ کبھی یہ شیخ چلی بن کر مہندی کی رسمیں سیٹ کر رہے ہوتے ہیں اور کبھی دل ہی دل میں دودھ پلائی پر خوش ہو رہے ہوتے ہیں۔۔۔
تصوراتی کنوارے
کنواروں کی یہ نسل شاعرانہ طبیعت کی مالک ہوتی ہے۔
یہ کبھی کلاس میں بیٹھے بیٹھے اپنے آپ کو پھولوں کی سیج میں بیٹھا تصور کرنے لگ جاتے ہیں۔ اور لوکل گاڑی میں بیٹھے دوران سفر اپنے آپ کو سجی سنوری گاڑی میں ڈرائیور کےساتھ والی سیٹ پر بیٹھا دولھا شمار کرتے ہوئے مسکرا دیتے ہیں لیکن جیسے ہی وہ لوکل گاڑی کسی خطرناک قسم کے کھڈے میں لگتی ہے تو ان کے ہوش ٹھکانے تو آتے ہی آتے ہیں ساتھ ہی سہاگ رات منانے کے خوابوں پر بھی پانی پھر جاتا ہے۔۔۔۔
نوٹ: آپ اگر کنوارے ہیں تو دیکھ لیں کہ آپ کونسی قبیل کے کنوارے ہیں۔۔
نقل و چسپاں.
کنوارے ایک مظلوم قوم ہے اور ظلم جب بڑھتا ہے تو وہ مظلوم کو بغاوت پر آمادہ کر دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ کنواروں کے ترجمان ایک عظیم شاعر نے کہا تھا
جس شہر سے کنوارے کو میسر نا ہو دلہن۔۔۔
اس شہر کے سب شادی ھال جلا دو۔۔۔
کنواروں پر ظلم کی انتہا یہ ہے کہ ان کی یسو پنجو میں بھی کبھی "ڈولی"نہیں آتی۔۔
کنوارے اپنی حرکات و سکنات کے اعتبار سے مختلف اقسام میں منقسم ہیں ذیل میں چند قسموں کا ذکر کیا جاتا ہے۔
شدید کنوارے
کنواروں کی یہ قسم بہت "اوکھی" ہوتی ہے ان کی زندگی میں "عورت" کا شمار سب سے بڑی اچیومنٹ میں ہوتا ہے اس ناگزیر ضرورت کو پورا کرنے کیلئے وہ باہر" منہ" مارتے رہتے ہیں کوئی کسی قوم کی کسی نسل کی لڑکی ہو چاہے بدبودار فلپینی ہو یہ اس کو بھی فرینڈ ریکوئسٹ بھیج دیتے ہیں یا اندھیری رات کی طرح دہکتی کوئی افریقن لڑکی ہو یہ ان کی پروفائلز دیکھ کر بھی رال ٹپکا رہے ہوتے ہیں۔۔کیونکہ یہ فضول ترین لڑکیاں بھی ان کیلئے بہت بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔
بھیانک کنوارے
کنواروں کی یہ قسم اپنے نام کی طرح انتہائی "بھیانک" ہوتی ہے۔ ان کو جب اپنی "دال" گلتی نظر نہیں آتی تو یہ گھر کے برتن توڑنا شروع کر دیتے ہیں کبھی رات کو اپنی منجی اٹھا کر پھرتے ہیں ساتھ ساتھ یہ اعلان کرتے ہیں کہ میں "میں منجی کتھے ڈاواں ۔۔تھاں ای نئیں لبھدی"
اصل میں وہ چارپائی کی تھاں نہیں شادی کا سوال دہشتگردانہ کارروائیوں سے کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں۔۔
مظلوم کنوارے
کنواروں کی یہ قسم منگنی شدہ لوگوں سے تعلق رکھتی ہے۔ کیونکہ یہ بیچارے نا تو کسی اور کو دیکھ سکتے ہیں اور ہی اپنی تک پہنچ سکتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق یہ شدید کنواروں سے بھی زیادہ "اوکھے" ہوتے ہیں۔
ان کی مثال اس بچے کی طرح ہوتی ہے جس کی چاکلیٹس فریج میں پڑی ہوں اور امی جان نے فریج کو تالا لگا رکھا ہو۔۔۔
ذلیل کنوارے
کنواروں کی یہ قسم اپنے نام سے بڑھ کر ذلیل ہوتی ہے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جن کو پہلے تو کوئی رشتہ دینے کو تیار نہیں ہوتا اور اگر کوئی بیچارہ تنگ آ کر ہاں کر ہی بیٹھے تو وہ بھی جلد ہی ان کے کرتوتوں کے پیش نظر اپنی فیصلے پر پچھتاتا ہوا صلوة التوبہ پڑھ لیتا ہے۔ یوں یہ کنوارے پھر سے ذلیل ہو جاتے ہیں۔۔۔
عموما ان کا رشتہ صنف نازک کی اس قبیل سے ہوتا ہے جنہیں اور کوئی کرتا نہیں۔
اکثر ان کا رشتہ کرتے ہوئے کہ دیا جاتا ہے۔
تہانوں دیندا کوئی نئیں
سانوں کریندا کوئی نئیں
اس واسطے آپس ایچ ای کر لئیے۔۔۔۔
ایسے ہی دولوگوں کا نکاح پڑھانے والے مولوی صاحب بھی ایک دفعہ شہید ہو گئے تھے۔۔۔۔
شادی شدہ کنوارے
کنواروں کی یہ قسم ہوتی تو شادی شدہ ہی ہے لیکن پھر بھی ان کو کنواروں میں اس لیے شمار کیا جاتا ہے کہ ان کو ان کی پہلی بیگم "گھاس" نہیں ڈالتی تو یہ اپنے اندر کنواروں والی فیلنگز پیدا کر کے دل پشوری کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔۔۔ کئی دفعہ یہ لوگوں سے اس لیے اپنی بے عزتی کروا لیتے ہیں کہ شادی کر کے بھی ان کی چھچھوری حرکتیں نہیں جاتیں۔۔۔
اب لوگوں کو کون بتائے کہ ان کو ان کی بیویاں لفٹ نہیں کرواتیں۔۔۔
مطمئن بے غیرت کنوارے
۔ یہ وہ مخلوق ہے جنہیں شادی کی طلب ہی نہیں ہوتی اور اس کے پس پردہ وجہ اس نسل کے سرخیل شیخ رشید صاحب کا مشہور زمانہ ایک کلیہ ہے کہ "جس کو بھینس کا خالص دودھ مل رہا ہو اسے بھینس خریدنے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔؟؟"
لاپروہ کنوارے
کنواروں کی یہ نسل وہ ہے جن کے بارے میں شاعر نے کہا تھا
"مشکلیں اتنی پڑیں کہ ہم پہ آسان ہو گئیں"
اس قبیل کے کنوارے اپنے کنوارپن پہ اس لیے مطمئن ہو کر خاموش ہو جاتے ہیں کہ اور کوئی چارہ جو نہیں۔
بعض اوقات یہ مصروفیات کی وجہ سے بھی شادی سے لاپرواہی کرنا شروع کردیتے ہیں۔۔ ان کے نزدیک مسئلہ یہ ہے کہ شادی ہونے پر وہ اپنی ڈیوٹی کو صحیح ٹائم نہیں دے پائیں گے اس لیے ابھی شادی نہیں کرنی چاہئے۔۔ ایسے روکھے لوگ کنوارے ہی چنگے ہیں۔۔۔
پلانر (Planner ) کنوارے
کنواروں کی یہ نسل دراصل شدید کنواروں سے ہی تعلق رکھتی ہے لیکن ان کو الگ قسم اس لیے مانا گیا ہے کیونکہ ان کی شادی کے متعلق سنجیدگی ان سے کہیں بڑھ کر ہوتی ہے۔حالانکہ ابھی تک گھر میں ان سے پہلے دو تیں بہن بھائی بیٹھے ہوتے ہیں لیکن یہ ذرا زیادہ ہی "کالے" ہوتے ہیں(کالا سے مراد سیاہ نہیں بلکہ "ترکھا" یا اردو میں "بہت جلدی کرنیوالا)
اگرچہ ابھی تک ان کی شادی کی بات چلی ہی نہیں ہوتی لیکن پھر بھی اپنی "کشت ویراں" سے نا امید نہیں ہوتے بلکہ ان کی امیدوں کے چراغ اس قدر روشن ہوتے ہیں کہ ان کے شب و روز مستقبل بعید میں ہونے والی شادی کی پلاننگ میں گزر جاتے ہیں۔ کبھی یہ اپنے ولیمے پر بلائے جانے والے لوگوں کی لسٹ تیار کر رہے ہوتے ہیں اور کبھی اپنی بارات کیلئے گاڑیاں گن رہے ہوتے ہیں۔ کبھی یہ شیخ چلی بن کر مہندی کی رسمیں سیٹ کر رہے ہوتے ہیں اور کبھی دل ہی دل میں دودھ پلائی پر خوش ہو رہے ہوتے ہیں۔۔۔
تصوراتی کنوارے
کنواروں کی یہ نسل شاعرانہ طبیعت کی مالک ہوتی ہے۔
یہ کبھی کلاس میں بیٹھے بیٹھے اپنے آپ کو پھولوں کی سیج میں بیٹھا تصور کرنے لگ جاتے ہیں۔ اور لوکل گاڑی میں بیٹھے دوران سفر اپنے آپ کو سجی سنوری گاڑی میں ڈرائیور کےساتھ والی سیٹ پر بیٹھا دولھا شمار کرتے ہوئے مسکرا دیتے ہیں لیکن جیسے ہی وہ لوکل گاڑی کسی خطرناک قسم کے کھڈے میں لگتی ہے تو ان کے ہوش ٹھکانے تو آتے ہی آتے ہیں ساتھ ہی سہاگ رات منانے کے خوابوں پر بھی پانی پھر جاتا ہے۔۔۔۔
نوٹ: آپ اگر کنوارے ہیں تو دیکھ لیں کہ آپ کونسی قبیل کے کنوارے ہیں۔۔
نقل و چسپاں.