کاتب بھائی ، جبکہ ناچیز نے اپنے بارے میں آپ کی رائے کا بُرا ہی نہیں مانا تو آپ کو معذرت کرنےکی بھی ضرورت نہ ہے پھر بھی آپ کی تشفی کے لئے میں آپ کی معذرت قبول کرتا ہوں تا کہ" درویش کے قہر " سے بچا جا سکے
۔ جنابِ من الفاظ کے ساتھ یہی تو مسئلہ ہے کہ ان کے پیکر میں بیک گئیر نہیں لگا ہوتا اسی لئے تو ہمارے بڑے کہہ گئے ہیں "پہلے تو لو پھر بولو" کیوں کہ "کمان سے نکلا ہوا تیر اور زبان سے نکلی ہوئی بات واپس نہیں آتے"۔ بہر حال اب اس بات سے آگے بڑھتے ہیں۔
آپ کی دوسری شکایت میری سمجھ کی پہنچ سے دور ہے کیوں کہ نہ تو میں نے آپ کا لقب چُرایا ہے اور نہ ٹائٹل اور مجھے تو یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ دونوں الگ الگ پہچان رکھتے ہیں یا ایک ہی چیز کے دو الگ الگ نام ہیں۔ لہذا آپ اپنا احتجاج ختم کر دیں ، آپ کونسا ینگ ڈاکٹر ہیں جو مطالبات کی منظوری تک احتجاج کریں گے۔ ہم سراپا انتظار ہیں کہ کب آپ ان اہم سوالات کے جوابات سے ہمیں مستفید فرمائیں گے۔
مسلکی منافرت کے خاتمے اور قتل و غارت کے سد باب کے لئے میں کہاں تک جا سکتا ہوں اور کہاں تک جا چکا ہوں شاید آپ کو نہیں معلوم۔ شاید مجھے اپنے تخیل کو مسلک کے پنجرے میں بند کرنا ہی نہیں آتا جبھی تو میں نہ شیعہ ہوں نہ سنی نہ دیوبندی نہ بریلوی اور نہ وہابی۔ میں بس ایک مسلمان ہوں اور بُلھے شاہ کا ہم خیال جو کہتا ہے " نہ میں شیعہ نہ میں سُنی نہ مُوسیٰ نہ فرعون،،،بُلھیا کی جاناں میں کون"۔ سو حضرت اپنی زندگی کی آخری سانس تک میں بقول اقبال " اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی،،، تُو اگرمیرا نہیں بنتا ، نہ بن ، اپنا تو بن"کے مقام تک بھی رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاؤں تو میرے لئے یہ فوزِ عظیم ہو گی۔