کوئٹہ ایئر بیس حملہ: کالعدم تحریک طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

کوئٹہ ایئر بیس حملہ: کالعدم تحریک طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی
سید علی شاہ تاریخ اشاعت 14 اگست, 2014
53ed54bf6fc81.jpg

53ed54bf6fc81.jpg

سیکورٹی فورسز پوزیشنز سنبھالنے کے لیے تیار کھڑی ہیں—اے ایف پی فوٹو۔
53ed5d459b020.jpg

کوئٹہ: کالعدم تحریک طالبان غالب محسود گروپ نے کوئٹہ کے سمنگلی اور خالد ائر بیس پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

نمائندہ ڈان ڈاٹ کام سید علی شاہ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غالب محسودکالعدم تحریک طالبان کےخودکش ونگ کاسرغنہ ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے جمعے کی صبح کوئٹہ کے سمنگلی اور خالد ایئر بیس پر حملہ کرنے والے دس مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا تھا۔

پاکستان افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ سمنگلی اور خالد ایئر بیس کو مکمل طور پر کلیئر کروالیا گیا ہے، جبکہ کوئٹہ ایئرپورٹ بھی کھول دیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے سربراہ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ کوئٹہ ایئرپورٹ اور سمنگلی ایئر بیس کو مکمل طور پر کلیئر کروا کر کھول دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے ہمارے آزادی کے جشن کو متاثر کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا دیا گیا۔
آئی جی بلوچستان محمد عملیش کا کہنا ہے کہ دہشت گرد ایئر بیس کے گرد موجود حفاظتی باڑ کاٹ کر اندر داخل ہوئے اور تین دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

محمد عملیش کےمطابق تمام دہشت گرد نوجوان تھے، جن میں سے ایک کی داڑھی تھی اور بال بڑے تھے۔

آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کر کے ملک کو ایک بڑے سانحے سے بچا لیا ہے۔

محمد عملیش کے مطابق اس آپریشن کے دوران دس دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا ۔

آپریشن میں سیکیورٹی فورسز کے بھی گیارہ اہلکار زخمی ہوئے، جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

سپریٹنڈنٹ پولیس عمران قریشی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آپریشن جمعے کو علی الصبح مکمل کیا گیا۔

عمران قریشی کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے پانچ مشتبہ افراد کوسمنگلی ایئر بیس پر حملے کے شبہہ میں گرفتار بھی کرلیا ہے اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

پولیس کے مطابق پانچ مبینہ دہشت گرد سمنگلی ایئر بیس پر حملے کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے، جبکہ پانچ دہشت گردوں کو کوئٹہ کنٹونمنٹ میں واقع خالد ایئر بیس پر ہلاک کیا گیا۔

بلوچستان کے ہوم منسٹر سرفراز بگٹی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دہشت گردوں کی عمریں 25 سے 30 برس کے درمیان تھیں۔

سرفراز بگٹی کے مطابق ہلاک ہونے والے مبینہ دہشت گرد ازبک باشندے معلوم ہوتے ہیں۔

دہشت گردوں کے حملے کے بعد کوئٹہ ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا تھا، تاہم اب اسے کھول دیا گیا ہے۔

ایئرپورٹ کے اردگرد سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ کسی نا خوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

کوئٹہ میں مارے جانے والے دہشت گردوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا ہے، جس میں خودکش جیکٹس ، گیارہ راکٹ، پیٹرول بم ، فاسفورس بم جب کہ دو من کے قریب دھماکا خیزمواد شامل ہے
۔http://urdu.dawn.com/news/1008360/quetta-firing-14-august
 
اس وقت پاکستا ن ایک انتہائی تشویسناک صورتحال سے دوچار ہے۔طالبان دہشتگردوںاور ان کے ساتھیوں نے ہمارے پیارے پاکستان کو جہنم بنا دیا ہے،50 ہزار کے قریب معصوم اور بے گناہ لوگ اپنی جان سے گئے،پاکستان کی اقتصادیات آخری ہچکیاں لے رہی ہے اور داخلی امن و امان کی صورتحال دگرگوں ہے۔ مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔فرقہ ورانہ قتل و غارت گری کا ایک بازار گرم ہے ۔ سکولوں ،مساجد اور امام بارگاہوں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور افواج پاکستا ن اور پولیس اور تھانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں.
قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں.
 
اس وقت پاکستا ن ایک انتہائی تشویسناک صورتحال سے دوچار ہے۔طالبان دہشتگردوںاور ان کے ساتھیوں نے ہمارے پیارے پاکستان کو جہنم بنا دیا ہے،50 ہزار کے قریب معصوم اور بے گناہ لوگ اپنی جان سے گئے،پاکستان کی اقتصادیات آخری ہچکیاں لے رہی ہے اور داخلی امن و امان کی صورتحال دگرگوں ہے۔ مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔فرقہ ورانہ قتل و غارت گری کا ایک بازار گرم ہے ۔ سکولوں ،مساجد اور امام بارگاہوں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور افواج پاکستا ن اور پولیس اور تھانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں.
قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں.

اس صورت حال میں کسی قسم کی سیاسی ایڈونچر نہیں کرنی چاہیے۔ قادری اور عمران کو بھی حکومت کے خلاف تحریک نہیں چلانی چاہیے
 

صرف علی

محفلین
قادری عمران نواز سب کے خلاف لکھ دو بھائی
فوج جب تک ان لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ جیسی دہشت گردوں کو سپورٹ کرتی رہے گی ملک کا یہی حال رہے گا
 
Top