کوئٹہ : فورسز کی کارروائی میں لشکر جھنگوی کے سربراہ سمیت 4 اہم ارکان ہلاک

زین

لائبریرین
کوئٹہ۔فرنتیئر کور نے شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران سانحہ علمدار روڈ کے ماسٹر مائنڈ سمیت کالعدم لشکر جھنگوی کے چار اہم ارکان کی ہلاکت اوردوخودکش حملہ آوروںسمیت سات ارکان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے ،فائرنگ کے تبادلے میں دو سیکورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ،پولیس نے بھی شہر کے مختلف علاقوں سے170مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ۔ جبکہ اہلسنت والجماعت بلوچستان نے الزام لگایا ہے کہ مارے جانےوالے افراد لوگ ہیں جنہیں پہلے سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا تھا ، اب انہیں دہشتگرد قرار دے کر حکومت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہی ہے ، مدارس پر چھاپوں کے دوران گرفتار بے گناہ طلباءکو رہا نہ کیا گیا تو سخت احتجاج کیا جائیگا۔

سرکاری حکام کے مطابق کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی کی ہدایت پر کوئٹہ کے نواحی علاقوں سریاب ، قمبرانی، اختر آباد، چکی شاہوانی، کلی بادینی اور دیگر علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریس کئے گئے جن میں ایف سی نے 4 افراد ہلاک جبکہ 7 مشتبہ افراد گرفتا ر کرلیا جبکہ پولیس نے 170 افراد حراست میں لے لیا ہے ۔ گورنر ہاؤس کوئٹہ میں سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر درانی نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 16 فروری کے واقعے کے بعد وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف ، گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی کی ہدایت پر ایف سی نے کوئٹہ میں اختر آباد ، سریاب روڈ ، چکی شاہوانی اور کلی قمبرانی میں سرچ آپریشن کئے اس دوران سیکیورٹی فورسز اور مبینہ ملزمان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد 4 مبینہ دہشت گرد موقع پر ہلاک ہوئے جبکہ 4 کو حراست میں لیا گیا۔ ان کی نشاندہی پر ایف سی نے ایک اور علاقے چکی شاہوانی میں کاروائی کے دوران 3 مزید مبینہ افراد کو گرفتار کیا۔ گرفتار ہونے والے افراد سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی قبضے میں لے لیا گیاجبکہ پولیس نے بھی کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں کاروائیاں کرکے 170 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔ پریس بریفنگ کے موقع پر کمانڈنٹ غزہ بند کرنل مقبول اور ڈی آئی جی آپریشن فیاض سنبل بھی موجود تھے۔سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ آپریشن کے دوران موجود لوگوں کو ہتھیار پھینکنے اورگرفتاری دینے کو کہا گیا مگر انہوں نے فائرنگ شروع کردی جس پرفورسز کو جوابی کارروائیاں کرنا پڑیں ، انہوں نے کہا کہ مارے گئے افراد میں شاہ ولی کا تعلق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان،عبدالوہاب عرف ڈاکٹربلوچستان کے ضلع کوہلو،نعیم خان عرف نعیم بھائی نواں کلی کوئٹہ جبکہ انور خان کا تعلق منگوپیر کراچی سے تھاجن کی لاشیں سول ہسپتال منتقل کردی گئیں جبکہ پولیس نے آپریشن کرکے 170مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔ اس موقع پر کمانڈنٹ غزہ بند کرنل مقبول نے بتایا کہ گرفتارافراد کا تعلق ایک تنظیم سے ہے ۔ ادھرفرنٹیر کور بلوچستان کے ترجمان کے مطابق فرنٹیر کور بلوچستان کے عملے نے سرچ آپریشن کے دوران ایک مشتبہ گھر کے محاصرے اور سرچ کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں شاہ ولی ،عبدالوہاب ،سلیم خان سمیت4افراد ہلاک اور 4کو گرفتار کرلیا گیا ،فائرنگ سے دو سیکورٹی اہلکار بھی زخمی ہوگئے۔فرنٹیر کور نے ملزمان کے قبضے سے 3کلاشنکوفیں ، 100راؤنڈ،107ملی میٹر کے2راکٹ، دو اینٹی پرسن مائن ،ایک عدد پانچ کلو وزنی مائنز،80کلو دھماکہ خیز مواد ، بال بیرنگ اور 3ریموٹ قبضے میں لے لئے ۔ترجمان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق مارے جانے والے افراد میں سے کچھ کا تعلق ملک کے دیگر صوبوں سے ہے ان میں بم بنانے اور ٹارگٹ کلر گروپ کا سرغنہ ، دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے اور دھماکہ خیز مواد مہیا کرنے والے شامل ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ گرفتار افرادکی نشاندہی پر مزید دو کاررائیوں کے دوران تین مزید افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسری جانب صوبائی محکمہ داخلہ کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک شاہ ولی لشکر جھنگوی کا سربراہ تھا ، وہ بم بنانے کا ماہر اور دس جنوری کے سانحہ علمدارروڈ کا ماسٹر مائنڈ تھا ، شاہ ولی ہزارہ کمیونٹی، پولیس حکام، جج اورزائرین کی بسوں پرحملوں میں پولیس کو مطلوب تھا۔حکام نے دعویٰ کیا کہ مرنے والا عبدالوہاب ماہرنشانہ باز اور دہشت گردی کی کارروائی میں پولیس کومطلوب تھا۔نجی ٹی وی نے ذرائع محکمہ داخلہ سے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والے باقی دو افراد کی شناخت نعیم خان اور انور خان کے نام سے ہوئی جو دہشت گردوں سے رابطے کا کام اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔ذرائع کے مطابق گرفتار کئے گئے افراد میں دو کمسن خودکش حملہ آور بھی شامل ہیں جن کے قبضہ سے دھماکہ خیز موادمڈیٹونیٹرز ،خود کش جیکٹس ،ریموٹ کنٹرول بم اور راکٹ کے گولے بھی برآمد کئے گئے ہیں۔دریں اثناءاہلسنت والجماعت بلوچستان نے مدارس پر چھاپوں ،اہلسنت والجماعت کے ذمہ داران و طلباءکی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے گرفتار شدگان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر طلباءو ذمہ داران کو رہا نہ کیا گیا تو تمام قومی شاہراہیں بلاک کردی جائیں گی ۔اہلسنت والجماعت بلوچستان کے ترجمان نے کہا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے یکطرفہ طور پر اہلسنت والجماعت کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں جو حالات کو خراب کرنے کی سازش ہے اہلسنت والجماعت نے ہمیشہ حکومت کو امن و استحکام کےلئے ہر ممکن تعاون کی پشکش کی ہے ہم پر امن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہمیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو ناقابل برداشت ہے ۔ترجمان نے کہا کہ گرفتار شدگان کو اگر چوبیس گھنٹے کے اندر اندر رہا کرکے انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو ہم ملک کے دیگر حصوں سے بلوچستان کو ملانے والی تمام قومی شاہراہوں کو ہر قسم کی ٹریفک کی آمد ورفت کے لئے مکمل طور پر بند کر دیں گے جس کے بعد حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوگی ۔ترجمان نے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے چار افراد کے مارے جانے کے دعوے کو بھی ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں پہلے سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا انہیں شہید کرکے فورسز دہشت گردوں کے مارے جانے کا ڈرامہ رچا کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہی ہیں اہلسنت والجماعت ظلم و جبر کے سامنے سرخم نہیں کرے گی ہم نے ہمیشہ باطل قوتوں کا مقابلہ کیا ہے اور اب بھی کریں گے مقصد عظیم سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے ۔
 

نایاب

لائبریرین
حکومت اپنی رٹ اگر چاہے تو گھنٹوں میں نافذ کر سکتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

بلوچستان: کوئٹہ میں ٹارگٹڈ آپریشن کا حکم
آخری وقت اشاعت: منگل 19 فروری 2013 ,‭ 07:03 GMT 12:03 PST
پاکستان کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کوئٹہ میں امن و امان قائم کرنے کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن اور آئی جی بلوچستان کو تبدیل کرنے کا حکم دیا ہے۔
سرکاری ٹی وی پی ٹی وی نے وزیر اعظم کے ترجمان کے حوالہ سے بتایا کہ آپریشن کا مقصد لوگوں کی جان و مال کو محفوظ بنانے اور امن خراب کرنے والے عناصر کی سرکوبی کرنا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق وزیراعظم کوئٹہ میں صورتِ حال کی خود نگرانی کریں گے۔
علاوہ ازیں مشتاق سکھیرا کو بلوچستان کا نیا آئی جی مقرر کر دیا گیا ہے۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
اہلسنت والجماعت بلوچستان نے الزام لگایا ہے کہ مارے جانےوالے افراد لوگ ہیں جنہیں پہلے سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا تھا ، اب انہیں دہشتگرد قرار دے کر حکومت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہی ہے

خارج از امکان نہیں ۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ تو پھر ہونا ہی تھا۔

اب حکومت اپنی کارکردگی دکھا رہی ہے۔ کوئی ان سے پوچھے پہلے کہاں سوئے ہوئے تھے۔
 
کوئٹہ کے سانحات اور انکے بعد ہونے والے دھرنے اور دیگر پیش رفت اس بات کی پیشنگوئی کر رہے ہیں کہ بہت برا وقت آنے والے ہے۔۔۔ اب حالات کو سنبھالنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔۔۔ ان حالات کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ دونوں فریقین کی کوشش یہ ہے کہ اب جانبدار کوئی نا رہے۔۔۔ دھماکے نے اِنکو متحد کردیا۔۔۔ دھرنے اُنکو متحد کردیں گے۔۔۔پھر کیا ہوگا اللہ ہی جانے۔۔۔ بات سمجھ آرہی ہے کچھ کچھ۔۔۔
 
Top