کوئٹہ میں مددگار پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکا، 4 اہلکار شہید

جاسم محمد

محفلین
کوئٹہ میں مددگار پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکا، 4 اہلکار شہید
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے

1666351-bombblast-1557764179-526-640x480.jpg

دھماکے میں کئی اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی بھی ہوئے، ڈی آئی جی رزاق چیمہ (فوٹو: فائل)


کوئٹہ: منی مارکیٹ کے قریب کھڑی مدد گار پولیس موبائل کے قریب دھماکے سے 4 اہلکار شہید جب کہ 6 افراد زخمی ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کوئٹہ کی منی مارکیٹ میں مدد گار پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا۔ جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور اس کی آواز دور دور تک سنائی دی جب کہ پولیس کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

دھماکے کے فوری بعد ریسکیو کی ٹیمیں اور فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں جب کہ زخمی اہلکاروں اور شہریوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال پہنچایا گیا۔ طبی حکام نے 4 اہلکاروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے جب کہ 2 پولیس اہلکاروں سمیت 6 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ زخمیوں میں سے ایک اہلکار کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل بھی گوادر میں دہشت گردوں نے فائیو اسٹار ہوٹل کو نشانہ بنایا تھا، جس میں پاک بحریہ کے اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سیکیورٹی ایجنٹس کو فعال تر ہوجانا چاہیئے اور اعلی سطح پر بھی اس کا توجہ سے نوٹس لیا جانا چاہیئے ۔ ایسے واقعات کو پروب ضرور کیا جانا چاہیئے کہ اصل وجوہات کی منبع کا پتہ چلایا جائے ۔ پھر کوئی روک تھام موثر ہو سکے گی۔
 
سیکیورٹی ایجنٹس کو فعال تر ہوجانا چاہیئے۔ ایسے واقعات کو پروب ضرور کیا جانا چاہیئے کہ اصل وجوہات کی منبع کا پتہ چلایا جائے ۔ پھر کوئی روک تھام موثر ہو سکے گی۔
اصل وجوہات سے کیا مراد ہوئی ؟

گو ریاست سے علیحدگی کی تحریک کا سلسلہ بہت پرانا ہے لیکن اسے زمانہ مشرف نے خوب مہمیزی عطا کی۔ یہ سب کیا دھرا اسی دور کی نالائق، نکمی اور کمینگی سے بھری ریاستی پالیسی برائے بلوچستان کے نتائج ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اصل وجوہات سے کیا مراد ہوئی ؟

گو ریاست سے علیحدگی کی تحریک کا سلسلہ بہت پرانا ہے لیکن اسے زمانہ مشرف نے خوب مہمیزی عطا کی۔ یہ سب کیا دھرا اسی دور کی نالائق، نکمی اور کمینگی سے بھری ریاستی پالیسی برائے بلوچستان کے نتائج ہیں۔
بالکل درست ۔۔۔۔ اور اس مسئلے پر اسی پیمانے پر حل کیا جانا چاہیئے۔ جو شاید نہیں کیا گیا۔
 
بالکل درست ۔۔۔۔ اور اس مسئلے پر اسی پیمانے پر حل کیا جانا چاہیئے۔ جو شاید نہیں کیا گیا۔
بلوچستان کی ڈیمو گرافی بہت ہی عجیب و غریب ہے۔ اندازہ ہے کہ بلوچستان میں تین درجن کے قریب بڑے قبائل ہیں جن میں سے کوئٹہ اور اس کی اردگرد کے کافی اضلاع پشتون ہیں جہاں اس علیحدگی کی تحریک کے لیے سپورٹ نا ہونے کے برابر ہے۔ جن تین قبائل کے لوگ اس علیحدگی کی تحریک کو بیرونی طاقتوں کی ایما پر اب تک چلائے جا رہے ہیں وہ خود بھی کسی بڑی کامیابی کے لیے پرامید نہیں کہ انھیں بہت سے بلوچ، بروہی اور تقریباً سارے ہی پشتون قبائل کی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔

میں ربیع م سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس پشتون بلوچ فرق پر کچھ مزید روشنی ڈالیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بلوچستان کی ڈیمو گرافی بہت ہی عجیب و غریب ہے۔ اندازہ ہے کہ بلوچستان میں تین درجن کے قریب بڑے قبائل ہیں جن میں سے کوئٹہ اور اس کی اردگرد کے کافی اضلاع پشتون ہیں جہاں اس علیحدگی کی تحریک کے لیے سپورٹ نا ہونے کے برابر ہے۔ جن تین قبائل کے لوگ اس علیحدگی کی تحریک کو بیرونی طاقتوں کی ایما پر اب تک چلائے جا رہے ہیں وہ خود بھی کسی بڑی کامیابی کے لیے پرامید نہیں کہ انھیں بہت سے بلوچ، بروہی اور تقریباً سارے ہی پشتون قبائل کی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔

میں ربیع م سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس پشتون بلوچ فرق پر کچھ مزید روشنی ڈالیں۔
اگر ایسا ھے اور یقینا ھے۔ کہ بیرونی ایما کا فیکٹر بھی کار فرما ھے تو اس بات کو مع ثبوتوں کے سفارتی میدان میں موثر طور پر استعمال کیا جانا چاہیئے۔
 
اگر ایسا ھے اور یقینا ھے۔ کہ بیرونی ایما کا فیکٹر بھی کار فرما ھے تو اس بات کو مع ثبوتوں کے سفارتی میدان میں موثر طور پر استعمال کیا جانا چاہیئے۔
اگر تو آپ کی رائے سفارتی میدان میں ان غیر ملکی طاقتوں کے حوالے سے ہے جو ان علیحدگی پسندوں کو ہر قسم کی امداد دے رہے ہیں تو سیدھے سادھے اصول دنیا داری کے مطابق بالکل ٹھیک اور مناسب ہے۔ انھیں مسلسل انگیج رکھنا ضروری ہے تاکہ دباؤ برقرار رہے البتہ اگر دیگر غیر جانبدار قوتوں کی بات ہے تو میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔

آپ جب اپنا کوئی اندرونی مسئلہ خود سے اٹھا کر دیگر ایسی غیر جانبدار قوتوں کے سامنے رکھیں گے تو آپ اپنی کمزوری بیان کرنے کے علاوہ علیحدگی پسندوں کے کاز کا پرچار بھی کریں گے۔ خود نبٹیں، چاہے طریقہ کوئی بھی ہو، لیکن یاد رہے کہ دنیا بھر کے ایسے مسائل کے حل کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ آخرکار کوئی بھی حل بزریعہ مزاکرات ہی کامیاب، پائیدار اور دیرپا ہوتا ہے۔

بدقسمتی سے زمانہ مشرف میں بات چیت کے بجائے ہتھیار سے اس مسئلے کو حل کرنے پر زیادہ زور رکھا گیا، جو اب تک ایک غلط پالیسی ہی ثابت ہوئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بدقسمتی سے زمانہ مشرف میں بات چیت کے بجائے ہتھیار سے اس مسئلے کو حل کرنے پر زیادہ زور رکھا گیا، جو اب تک ایک غلط پالیسی ہی ثابت ہوئی ہے۔
میری سمجھ سے باہر ہے کہ جب فوج مشرقی پاکستان میں طاقت کے استعمال سے ملک کا ایک حصہ گنوا چکی تھی تو پھر وہی جبر اور تشدد کی پالیسی دیگر صوبوں میں جاری رکھنے کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں؟
ایک طرف پاک فوج کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم و بربریت کے خلاف جہاد کر رہی ہے۔ تو دوسری طرف بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں وہی بھارتی افواج والے کارنامے سر انجام دے رہی ہے۔
اور ساتھ میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کا ڈھونڈورا بھی پیٹا ہوا ہے جس کا ہو بہو رونا دھونا بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے حوالہ سے ہے۔
دونوں ممالک کی افواج اور پالیسی ساز ایک جیسے نکمے، نااہل اور منافق واقع ثابت ہیں۔ پھر عوام سوچتی ہے کہ ابھی تک خطے میں امن کیوں نہیں ہوا :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کچھ مسائل تو ایسے ہوں گے جس کی بنیاد پر بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو بیرونی دشمن استعمال کرتا ہوگا۔
یعنی جو بلوچستان کے واقعی مسائل ہیں انہیں بھی حل کرنے کے لیے کچھ توجہ دینی چاہیئے ۔سیاسی و ترقیاتی بھی اور فوجی بھی ہر لحاظ سے ۔
 
Top