سید زبیر
محفلین
کل مورخہ سات جون کو کوئٹہ کے ایک مدرسے مں حفاظ بچوں کی کانوکیشن کی تقریب کے دوران دھماکہ ہوا ۔کانوکیشن کی تقریب میں بچوںاور والدین کے جوش و خروش سے یقیناً آپ سب با خبر ہوں گے ۔ اس دھماکے سے پندرہ افراد جاں بحق اور پچھتر زخمی ہوئے جس کی خبر آج آٹھ جون کے روزنامہ جنگ صفحہ آخر میں تین کالمی لگائی ہے ۔ اس سے میڈیا کی نظر میں خبر کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ کیا اب بھی یقین نہیں آتا کہ یہ دھماکہ کرنے والے امریکی ایجنٹ ہیں جو تحریک طالبان پاکستان کی صورت میں ملک کو مذہبی ، لسانی ، فرقہ وارانہ ، ،صہوبائیت ، علاقاءئیت میں تقسیم کر رہے ہیں اور ہمارے سیاستدان، مذہبی رہزن ، میڈیا اس کو اور ہوا دے رہا ہے ، عوام کی اکثریت اس تقسیم سے متنفر ہے ۔ج ہی کے جنگ اخبار میں صفحہ اول پر خبر شائع ہوئی ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے بیان دیا ہے کہ اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے ۔ پاکستان حقانی گروپ کے خلاف کاروئی کرے ۔ پہلی بات یہ ہے کہ حقانی گروپ سب سے زیادہ ہ کاروئیاں افغانستان میں کر رہا ہے جہاں اس کے زیدہ منظم گروہ اپنے ملک کو فرنگی سامراج سے آزاد کرنے کے لیے مصروف عمل ہے ۔ وہاں امریک نے کیا کاروائی کی گیارہ سال میں ان کمزور ، نہتے افراد کے خلاف کتنے کامیاب ہوئے ۔ یہی سوال مغربی میڈیا میں بھی پوچھا جاتا ہے ۔ دوسری بات یہ کہ کیا حقانی گروپ کے خلاف پاکستاتی کاروائی سے مسئلہ حل ہو جائے گا ۔ اس کے بعد امریکہ کے پاکستان سے تعلقات اچھے ہو جائیں گے وہ ڈو مور کا تقاضا نہیں کرے گا ۔ تیسری اور اہم غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستاں نے امریکہ کا ساتھ دے کر گذشتہ گیار سالوں میں کیا کمایا ؟ اور ہمارے ہمسایہ برادر ملک ایران نے گذشتہ گیارہ سالوں میں امریکہ دشمنی میں کیا کھویا ؟ دلیل دی جاسکتی ہے کہ ایران کی معیشیت مضبوط ہے تو مضبوط معیشیت تو برونائی سے لیکر سعودی عرب تک سب اسلامی ممالک کی ہے ۔ گیارہ سال میں امریکہ نے افغانستان میں کیا کھویا ؟، افغانیوں نے کیا کھویا ؟
افغان کیوں پر یقین ہے کہ آخری فتح ان کی ہوگی ؟